ابن الوقت - ڈپٹی نذیر احمد - قسط:5 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-07

ابن الوقت - ڈپٹی نذیر احمد - قسط:5

« پچھلی قسط --- اگلی قسط »

خلاصہ فصل سوم

ابھی غدر فرو نہیں ہوا تھا کہ نوبل صاحب انگریزی کیمپ میں جا داخل ہوئے
نوبل صاحب کے اس اصرار پر کہ انہیں ابن الوقت کے گھر سے انگریزی کیمپ پہنچادیا جائے ، ابن الوقت نے یہ تجویزرکھی کہ نوبل صاحب حاکم فوج انگریزی کو چٹھی لکھیں اور جاں نثار اس کو چھپا کر پنچاب کے تین ضلعوں کے دیہات میں چکرکاٹتا ہوا انگریزی کیمپ میں داخل ہوئے ۔ چنانچہ جاں نثار چٹھی لے کر روانہ ہوا۔ نوبل صاحب نے اپنے نزدیک یہ سوچ لیا تھا کہ جانصار کو آج سے 15ویں دن ضرور واپس آ جانا چاہئے ۔ لیکن اس مقولے کے مطابق انتظار موت سے بھی زیادہ سخت ہوتا ہے ۔ نوبل صاحب 10ویں دن سے ہی بے حال ہوتے گئے ۔ بھوک بند ہو گئی۔ آخر کار جانثار کی روانگی کے 29 ویں دن نوبل صاحب نے کہاکہ جانثار کی وفاداری پر شبہ تو نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس نے مصیبت میں ساتھ دیا ہے ۔ ہو سکتا ہے کہانگریز لوگ جواب کے بجائے انہیں یعنی نوبل صاحب کو نکال لے جانے کی فکر میں ہوں اور جانثار کو نوبل صاحب کی نشان دہی کیلئے ٹہرالیا ہو۔ ابن الوقت نے اس شک کا اظہار کیا کہ لوٹ کھسوٹ مچی ہوئی ہے ۔ اس کشمش میں تھے کہ جانثار آپہنچا اور جواب لے آیا۔ جس میں انگریز افسر نے لکھا تھا کہ ہم لوگ دشمنوں کے حملوں کو ہٹا رہے ہیں ۔ اس غرض سے توپین بنوائی گئی ہیں ۔ وہ پہنچ جائیں تب ہمارے دھاوے شروع ہوں گے ۔ تب تک چپ چاپ بیٹھے رہیں یہ بھی لکھا تھا کہ نوبل صاحب جن کے ہاں پناہ لئے ہوئے ہیں ان سے سرکاری عہدیداران کی احسان مندی اور قدر دانی کا اظہار کر دیا۔ ابن الوقت نے نوبل صاحب کو مہینے سوا مہینے مزید مہمان رہنے کیلئے کہا اور اس دوران غدر کے حالات قلم بند کرنے کا مشورہ دیا۔ نوبل صاحب کی نظر میں غدر کی کار روائی ایک جاہلانہ کار روائی تھی اور یہ کہ ہندوستانی فوج نے انگریزی قوت کا اندازہ کرنے میں غلطی کی۔ وہ سمجھتے تھے کہ ایسے لوگوں کو سخت سے سخت سزادینی چاہئے جنہوں نے انگریزوں یا اُن کے بی بی بچوں کو صرف اس وجہہ سے کہ وہ انگریزہیں ناحق قتل کیا۔ ابن الوقت کے پاس غدر کے روزانہ واقعات کی تفصیل لکھی ہوئی تیار تھی جو اُس نے نوبل صاحب کو دے دی۔ اس طرح نوبل صاحب کے کئی ہفتے اس روزنامچے کی بدولت آسانی سے کٹ گئے ۔ اُن کا روزنامچہ ابھی پورا نہیں ہوا تھا کہ غدر کے کچھ کم 3مہینے بعد عشاء کی اذانیں ہورہی تھیں کہ پہلا توپ کا گولہ قلعہ کے دیوان عام میں گرکر پھٹا سارے شہر میں تہلکہ مچ گیا۔ ابن الوقت کے خیال میں یہ دھماکہ انگریزوں کا دہلی فتح کرنے کا ثبوت تھا۔ پھر بھی جب وہ اپنی سرکار نواب معشوق محل بیگم کی خبر لے کر لوٹا تو اُن کے انتقال کی خبر لے کر لوٹا۔ نوبل صاحب کی رائے میں بادشاہ نے ملگ گیری کی ہوس میں گورنمنٹ انگریزی کے نزدیک اپنے آپ کو ناشکر گذار اور غدار ثابت کر دیا۔ درالص انگریزوں کی یہ گولہ باری صرف باغی فوج کو ڈرانے کی غرض سے ہورہی تھی۔ جب سب کے پاؤں اکھڑچکے تو انگریز سرکار کو جانوں اور عمارتوں کا نقصان کرنے سے کیا فائدہ؟ اسی اثناء ابن الوقت کو بادشاہ کے خاص خدمت گذار یعقوب نے ایک چٹھی انگریز نوبل صاحب کے نام کی دی۔ جس میں لکھا تھا کہ 2بجے رات سے شہر پر دھاوا ہو گا اور ایک لفٹنٹ کچھ گورے لے کر کابل دروازے کے باہر نوبل صاحب کا منتظر ہو گا لکھا تھا کہ یہ موقع ہاتھ سے نہ جانے پائے ۔ چنانچہ نوبل صاحب ہندوستانی کپڑے پہن، چادر سے اپنا منہ چھپائے ابن الوقت، اُس کے دونوں ملازم اور جانثار کو ساتھ لے کر چل پڑے ۔ مقررہ مقام پر لفٹنٹ بریو نے نوبل صاحب کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور شکریہ کے طورپر چرٹ (Cigar) ابن الوقت کو دیا۔ جانثار، نوبل صاحب کے ساتھ ہولیا جب کے ابن الوقت اپنے دونوں نوکروں کے ساتھ شہر کے اندر داخل ہوا اور خیریت کے ساتھ گھر پہنچا۔ دوسرے دن انگریزوں نے دو طرف سے شہر پر حملہ کیا۔ ایسی لڑائی کسی کے خواب وخیال میں بھی نہ تھی۔ دلی کے رہنے والوں میں تھوڑے لوگ مطمئن تھے ان میں ایک ابن الوقت بھی تھا کیونکہ اس نے انگریزوں کی مدد کر کے اپنے لئے گویا احسان مندی کا انعام حاصل کر لیا۔


Urdu Classic "Ibn-ul-Waqt" by Deputy Nazeer Ahmed - Summary episode-5

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں