جنس کا جغرافیہ - قسط:1 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-03

جنس کا جغرافیہ - قسط:1


یہ کتاب حیدرآباد (انڈیا) کے ایک دانشور ادیب کی تحریر کردہ ہے جن کا چند سال قبل انتقال ہو چکا ہے۔ انہوں نے یہ کتاب کاروباری نقطہ نظر کے بجائے اپنے حلقۂ احباب اور واقفکار لوگوں کی علمی و سماجی تربیت کی خاطر محدود پیمانے پر شایع کی تھی۔ لہذا یہ کتاب کسی بھی مکتبہ یا بک شاپ پر دستیاب نہیں ہے۔
ادیب موصوف کے انتقال سے قبل راقم الحروف نے ذاتی طور پر ان سے اس کتاب کا ایک نسخہ طلب کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ کیا اسے انٹرنیٹ پر پبلش کیا جا سکتا ہے؟ انہوں نے مثبت جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ چونکہ اس کتاب پر مصنف کا نام موجود نہیں لہذا انٹرنیٹ پر بھی ان کے نام کے بغیر پیش کی جائے۔

تعمیر نیوز بیورو (ٹی۔این۔بی) کی جانب سے پہلی بار اس کتاب کو نیٹ پر پیش کیا جا رہا ہے۔ گو کہ اس کے چند ابواب کچھ دوستوں نے عرصہ قبل کمپوز کر کے نیٹ پر پھیلا دیا ہے مگر مکمل کتاب فی الحال کہیں بھی موجود نہیں۔ کتاب کے چند ابواب اور جملے/فقرے نہایت ہی بےباک انداز میں تحریر کیے گئے ہیں لہذا ہم متذکرہ حصوں کی تدوین کے ساتھ اس کتاب کو یہاں قسط وار پیش کر رہے ہیں۔

اہم نوٹ:
تعمیرنیوز پر اس کتاب کا تمام مواد چونکہ "تعمیر نیوز بیورو" کی ترتیب، کمپوزنگ، تدوین اور پروف ریڈنگ کے بعد ہی شائع ہوتا ہے، لہذا کسی دوسری ویب سائٹ پر اس کتاب کی کسی بھی قسط کو نقل کرنے سے قبل اجازت حاصل کرنا ضروری ہے، بصورت دیگر قانونی کاروائی کے علاوہ گوگل/یاہو کو شکایتی رپورٹ درج کرائی جائے گی۔
رابطہ ای-میل: taemeernews@gmail.com



"جنسی موضوع پر آزادی کے ساتھ اظہار خیال کا خطرہ خاموشی کی سازش سے عظیم تر نہیں ۔۔۔۔"
اگر یہ کہا جائے کہ یہی بصیرت افروز جملہ ہمارے لئے اس کتاب کا محرک بنا تو قطعا مبالغہ سے کام نہیں لیا جا رہا ہے ۔ آج بھی اگر ہم اپنی زبان سے لفظ "جنس، ادا کریں اور اس کے ساتھ ہی یہ غور کرنا شروع کر دیں کہ ہم کو کس حدتک اس لفظ کے مفہوم کو سمجھنے کے مواقع اور آزادی حاصل ہے ؟ معاشرہ کہاں تک اس ناگزیر زندہ حقیقت سے آگاہی حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے تو یقیناً ہم کو مایوسی ہو گی اور ہم محسوس کریں گے کہ "جنس" ایک ایسا موضوع ہے جس پر لب کشائی کی گنجائش نہیں ۔ جب جنسی وظیفہ بقائے حیات کیلئے ناگزیر اور جائز فعل تسلیم کر لیا گیا ہے تو پھر اس پر ناک بھوں چڑھانے کی کیا ضرورت ہے ؟

ہمارے معاشرے میں "جنس" کو آج تک وہ مقام حاصل نہ ہو سکا جو اس کا حق تھا۔ اسے وہ اہمیت نہ مل سکی جو اسے ملنی چاہئے تھی۔ حالانکہ اس جذبے سے کوئی فرد و بشر خالی نہیں جہاں زندگی ہے وہاں جنس ہے جہاں جنس ہے وہاں زندگی ہے ۔ خود قدرت نے نسل انسانی کا دارومدار اسی جذبے پر رکھا ہے ۔ مگر اس کے باوجود جنس ایک ایسی چیز ہے جس کا ذکر ہم زبان پر نہیں لاسکتے ۔ اگر ہم میں اس کی ہمت ہے بھی تو صرف بے تکلف دوستوں کی محفل میں سرگوشی کی حد تک اور ہمارے یہ دوست کون ہیں وہ خود بھی گھٹے ہوئے ماحول کے تربیت یافتہ جو "جنس" کا واضح اور صحت مند تصور نہیں رکھتے اور صدیوں سے سرگوشیوں کے انداز میں سنے ہوئے غلط تصورات، نظریات بلکہ توہمات کو قدر جھجھک کے ساتھ صحیح متصور کرتے چلے آئے ہیں ۔

"جنس" بے شک ایک ناگزیر اور اہم حقیقت ہے ۔ اسے ہوّا سمجھنا فاش غلطی ہے ۔ جنس کا راز زندگی اور افزائش نسل کا راز ہے ۔ جسے صحت مند طریقے سے سمجھنے اور معلومات حاصل کرنے میں ہی ہماری فلاح و بہبود مضمر ہے ۔ لیکن آج بھی جنسی معلومات کے تمام دروازے بند ہیں ۔ یہاں وہاں کچھ کھڑکیاں ، دریچے کھلے بھی ہوں تو ان پر چلمنیں پڑی ہوئی ہیں کہ بس ذرا تانک جھانک کر سکیں ! والدین خاموش ہیں ، اسکول اور کالج کے اساتذہ چپ ہیں اور لطف تو یہ ہے کہ ان سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ جب یہ نونہالان قوم پڑھ کر جوان ہوں گے تو اسکول اور کالج کے امتحانات کی طرح ازدواجی زندگی میں بھی کامیابی کا ثبوت دیں گے ۔

انسانوں کے اپنے جبلی تقاضوں اور فطری خواہشات کی تکمیل کیلئے علم و فن کی ضرورت پڑتی ہے ۔ زندگی کے دوسرے تقاضوں کی طرح جنس بھی ایک تقاضہ ہے ۔ ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنانا ایک فن ہے ۔ ایک آرٹ ہے اور یہ جوہر ہر شخص میں موجود ہے لیکن اسے بروئے کار لانا یا نہ لانا اس کا اپنا ذاتی فعل ہے ۔

جہاں تک جنسیات کا تعلق ہے ہم ایک عبوری دور سے گذر رہے ہیں ۔ پرانی قدریں ترک کر دی گئی ہیں لیکن نئی قدریں ابھی تک معلوم نہیں ہوئیں ۔ ہم نے ان مضحکہ خیز تصورات سے بلاشبہ چھٹکارا پالیا ہے کہ جنس لازماً بد اخلاقی ہے اور یہ کہ مباشرت کو ایک فن قراردینا مناسب نہیں ، لیکن ہم نے جو کچھ ترک کیا ہے اس کی جگہ نیا جنسی اخلاق معلوم کرنے میں ہم ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکے ۔

جنسیات کے موضوع پر اگرچہ کتابوں کی کمی نہیں لیکن یہ ماننا پڑے گا کہ زیادہ تر غیر تشفی بخش ہیں ۔ ان میں سے بعض کتابیں غیر ضروری اور ناشائستگی کا شکار ہیں ۔ بعض ایسی ہیجان انگیز ہیں کہ اصل مقصد فوت ہو جاتا ہے اور زیادہ تر کتابوں میں سستی لذتیت کا چٹ پٹا مسالہ اس خوبی سے بھر دیا جاتا ہے کہ اصل چیز کا پتہ ہی نہیں چلتا۔

اس کتاب میں ہمارا اصل مقصد یہی رہا ہے کہ حقائق پیش کر دئے جائیں اور ان سے نتائج اخذ کرنے کا کام قاری پر چھوڑدیاجائے ۔ صداقت کے کئی روپ ہیں اور ہم ان میں سے صرف گنتی کے چندروپ دیکھ سکتے ہیں ۔

ہم نے اس کتاب کی تیاری میں کئی ماہرین جنسیات اور نفسیات کی تحریروں سے آزادانہ اور بے تکلفانہ استفادہ کیا ہے ۔ ہم ان سب کے تہہ دل سے شکر گذار ہیں ۔

جنس ایک وسیع اور دقیع موضوع ہے ۔ اس کی سرحدیں لامحدود ہیں ۔ اس کی کارفرمانیاں زندگی کے ہر شعبے میں اپنی جھلکیاں دکھاتی ہیں ۔ اس کتاب کے مطالعہ سے آپ کو معلوم ہو گا کہ جنس میں کتنی وسعت ہے اور اس پر حاوی ہونا، اسے انفرادی اور سماجی زندگی کی مسرتوں کے حصول میں صرف کرنا کتنا آسان ہے ۔ بشرطیکہ آپ اس کی حقیقت سے واقف ہو جائیں ۔ اس کتاب میں آپ برسوں کی تحقیقات کا نچوڑپائیں گے ۔ معلومات کا ایسا خزانہ جسے پا کر آپ محسوس کریں گے کہ اس کے بغیر کتنی تشنگی ہے ! یہ کتاب یقینا آپ کوجنس کے حقائق سے روشناس کرائے گی۔ یہ ماہرین جنسیات کی سالہا سال کی تحقیق کا نتیجہ ہیں ۔ جن پر آپ پوری طرح بھروسہ کر سکتے ہیں ۔

آج دنیا بھر کے ماہرین جنسیات اور نفسیات کی یہ متفقہ رائے ہے کہ عورت اور مرد کو ازدواجی زندگی شروع کرنے سے پہلے جنس کے تعلق سے نظری طورپر ضرور واقفیت حاصل کر لینی چاہئے ۔ ازدواجی زندگی میں مباشرت کی مسرت حقیقی محبت کی بنیاد ہوتی ہے اسی لئے اس کتاب میں اس بات کی کوشش کی گئی ہے کہ نئے اور پرانے شادی شدہ جوڑوں کو شادی کے جنسی پہلو سے پوری طرح روشناس کرایا جائے تاکہ وہ ان معلومات کی روشنی میں ازدواجی زندگی کامیابی سے بسر کر سکیں ۔

جنسیات کا موضوع کوئی نیا نہیں ۔ انگریزی اور اردو میں اس موضوع پر کئی کتابیں لکھی جا چکی ہیں اور جو کچھ اس کتاب میں پیش کیا گیا ہے وہ دوسری کتابوں میں اس سے بہت بڑھ چڑھ کر بیان کیا گیا ہے ۔ یہ مختصر اور مفید کتاب معمولی پڑھے لکھے جوڑوں کیلئے لکھی گئی ہے ۔ اس لئے اس کتاب میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ زبان کافی حد تک سلیس اور انداز بیاں عام فہم رہے ۔ مشکل اصطلاحات کا ممکنہ حدتک استعمال نہ کیا جائے ۔ جنسیات کی اکثر کتابوں میں جنس کو حیوانی جذبے کے غلط تصور سے آزاد کرانے کی کسی نے اب تک کوشش نہیں کی بلکہ زندگی کے تمام افعال کو جنسی عینک سے دیکھا گیا۔ اس کتاب میں ان تمام باتوں سے پرہیز کر کے اس حقیقت کو بنیاد بنایا گیا ہے کہ جنسی خواہش ایک فطری اور پاک جذبہ ہے ایک مقدس بھوک ہے ۔ جنسی تربیت کے سلسلہ میں جنسیات کی کسی بھی کتاب کا منشاء اب تک یہ نہیں رہا اور اس لحاظ سے یہ پہلی کوشش ہے جو ایسے شادی شدہ جوڑوں کے ہاتھ میں جا رہی ہے جو اب تک شاید ہی کسی جنسیات کی کتاب سے استفادہ کر سکے ہوں ۔

آپ کی زندگی سے کھیلنے والا، آپ کو الجھنوں میں مبتلا کرنے والا ایک دشمن ہے "جنس"۔ اس کتاب کی مدد سے آپ اسے اچھی طرح سمجھ لیجئے ۔ وہ آپ کا اچھا دوست بن جائے گا۔ آپ کی الجھنیں دور ہو جائیں گی۔ آپ کی زندگی سنور جائیں گی۔ اگلے وقتوں میں لوگ کسی انجانے سفر پر روانہ ہوتے تو اپنے ساتھ "قطب نما" ضرور رکھتے ۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ کتاب آپ کے جنسی سفر میں "قطب نما" کا کام دے گی اور صحیح سمت دکھائیگی۔

Jins Geography - episode:1

5 تبصرے:

  1. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. یار میرے ویب بلاگ پر اکثریت جنس یا سیکس کے ذریعے ہی آتے ہیں اور یہ بات مجھے گوگل نی بتائی جو پاکستان ہی زیادہ آتے ہیں :(

    جواب دیںحذف کریں
  3. مقبول عام میں ایک نمبر پر ھے۔ عوام میں مقبولیت حاصل کرنے کے لئے تھوڑا مرچ مصالحہ بھی تو چاھئے۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. سید فضل اللہ
    پھر بھی آپ کو مصنف کا نام بتانا چاہیے۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. جنس کا جغرافیہ (ص۔ح)- کے مضامین اگر پی-ڈی-ایف میں ہوں تو پرنٹ لیکر محفوظ کرنے میں آسانی ہوگی- اور پرنٹ لے کر پڑھا بھی جاسکتا ہے۔ آن لائن پڑھنا ذرا دشوار ہے
    1

    جواب دیںحذف کریں