فیس بک [facebook] - سہولت یا لعنت ؟ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-10

فیس بک [facebook] - سہولت یا لعنت ؟

اکیسویں صدی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صدی ہے ۔ اور اس صدی میں انفارمیشن کا انقلاب جس ذریعے سے آیا ہے وہ انٹرنیٹ ہے ۔ انٹرنیٹ کیا ہے ؟ یہ در اصل ساری دنیا میں ایک دوسرے سے مربوط کمپیو ٹر نیٹ ورکس کا ایک وسیع تر نظا م ہے ۔ جس سے دنیا ایک گلوبل ولیج میں سمٹ گئی ہے ۔ فاصلے ختم ہو گئے ہیں ۔ اب ہم جب چاہے دنیا کے کسی بھی حصے میں موجود اپنے کسی دوست یا عزیز سے نہ صرف بات کر سکتے ہیں بلکہ اسے اپنے کمپیوٹر اسکرین پر روبرو دیکھ سکتے ہیں ۔ انٹر نیٹ پر عالمی سطح پر رابطے ،گفتگو اور ایک دوسرے سے اپنی معلومات کا تبادلہ کرنے اور ایک دوسرے کو اپنی تصاویر ،ویڈیو اور دیگر معلومات بھیجنے اور حاصل کرنے کا ایک اہم اور ساری دنیا میں مقبول ذریعہ فیس بُک ہے ۔ فیس بُک ایک سماجی نیٹ ورک اور ویب سائٹ ہے جسے فروری 2004ء میں ایک امریکی نوجوان مارک ذوکر برگ نے اپنے دوستوں ایڈوارڈ ساوارن ،ماسکو وٹزاور کرس ہیوز کے ساتھ مل کر شروع کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ فیس بُک کی مقبولیت کے بعد کسی کی دعوت اور کوشش سے فیس بُک کی بدولت ہی اس کے مالک نے اسلام قبول کر لیا اور اس کا نیانام مارک ابو بکر ہے ۔ فیس بُک ایک خانگی اداروہ فیس بُک ان کارپوریشن کی ملکیت ہے ۔ ابتداء میں فیس بُک کی رکنیت سازی ہارورڈ یونیورسٹی امریکہ کے لوگوں کے لئے مختص تھی ۔ بعد میں اسے اسٹانفورڈ یونیورسٹی ،بوسٹن اور امریکہ کے دیگر شہروں اور پھر انٹرنیٹ کے ذریعے ساری دنیا میں عام کیا گیا۔ فیس بُک اب انٹرنیٹ کی مقبول ترین سماجی رابطے کی ویب سائٹ ہے ۔ اور اس کے اراکین کی تعداد 80کروڑسے ذیادہ ہے ۔ اگر فیس بُک ایک ملک ہوتا اور اس کے اراکین اس کے شہری تو یہ چین 131کروڑ،ہندوستان121کروڑکے بعد دنیا کا تیسر ا بڑا ملک بن جاتا۔ فیس بُک کے استعمال کنندگان کو اپنے ای میل آئی ڈی اور پاس ورڈ کے ذریعے رجسٹر کر نا پڑتا ہے ۔ اور اس کے بعد جب بھی فیس بُک پر لاگ ان کرنا ہو تو اپنا ای میل اور پاس ورڈ فیس بُک کی سائٹ پر ٹائپ کرنے سے فیس بک کا صفحہ کھل جاتا ہے ۔ پہلی مرتبہ رجسٹر کرنے والے فیس بُک کے تعارفی صفحہ پر اپنا نام پتہ ،تاریخ پیدائش،تعلیم،وطن،پسند ناپسند اور دیگر مشاغل سے متعلق معلومات داخل کرتے ہیں ۔ جو دیگر لوگوں کو آپ سے دوستی کرنے سے قبل آپ کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں ۔ فیس بُک پر اپنی شناخت کے لئے تصویر بھی لگائی جاتی ہے ۔ لوگ اپنی ذاتی تصویر یا اپنی پسند کی کوئی بھی تصویر شامل کرتے ہیں ۔ جب آپ فیس بُک پر کوئی اطلاع یا تصویر پوسٹ کرتے ہیں تو آ پ کے نام کے ساتھ آپ کی شناخت والی تصویر بھی آپ کے دوست کے اسکرین پر نظر آتی ہے ۔ فیس بُک کے صفحہ پر searchکالم میں آپ کسی دوست کا نام ٹائپ کریں تو ایک نام کے کئے چہرے اور ان کی تفصیلات آتی ہیں ۔ ان میں سے آ پ جس دوست سے دوستی کرنا چاہتے ہیں انہیں دوستی شروع کرنے کی درخواست روانہ کی جاتی ہے ۔ اگر دوسری جانب سے آ پ کی دوستی کو confirmکیا جاتا ہے تو وہ شخص آپ کے دوستوں کی فہرست میں شامل ہو جاتا ہے ۔ اس طرح دوستوں کی فہرست بڑھتی جاتی ہے ۔ اور ایک آئی ڈی پر پانچ ہزارد وستوں کو شامل کرنے کی حد مقرر ہے ۔ فیس بُک پر شناسا دوستوں ،عزیزوں کے علاہ انجان لوگوں سے دوستی اور مراسم بڑھانے کی سہولت ہے ۔ اور یہی وہ سہولت ہے جس سے دنیا بھر سے نوجوان ایک دوسرے سے دوستی کر رہے ہیں ۔ اور بعض مرتبہ نوجوان لڑکیوں کی معاملے میں یہ دوستی آگے بڑھ کر دھوکہ دہی اور دیگر خطرناک نتائج تک بڑھ رہی ہے ۔ فیس بُک پر اپنی بات پہونچانے کے جو مواقع ہیں ان میں تحریر ،تصویر ،مختصر ویڈیو ،پیغام رسانی ،تحریری چاٹنگ اور راست ویب کیام کے ذریعے آڈیو ویڈیو گفتگو کی سہولت ہے ۔ جیسے ہی ہم فیس بُک پر لاگ ان کرتے ہیں ہمارے دوستوں کو ایک سبز نقطے کے ذریعے پتہ چلتا ہے کہ ہم آن لائن ہیں ۔ اگر کوئی ہمیں کا ل کرے تو ہم چاہیں تو گفتگو کر سکتے ہیں یا کال کو رد کر سکتے ہیں ۔ اگر آپ کے کسی دوست کا پیغام یا تصویر یا ویڈیو آپ کو پسند ہو تو آپ share کے ذریعے اسے اپنے صفحے پر پوسٹ کر سکتے ہیں ۔ اس طرح مقبول عام تصاویر،پیغامات اور ویڈیو ایک دوسرے صفحے پر گشت کرتی رہتی ہیں ۔ ہر پوسٹ کے نیچے like'commentوغیرہ آپشن ہوتے ہیں۔ جن کی مدد سے آپ کسی پیغام پر اپنا تبصر ہ کر سکتے ہیں ۔ فیس بُک پر آپ کی تاریخ پیدائش کے اعتبار سے سالگرہ مبارک کا پیغام بھی دیا جاتا ہے ۔ اور اسے نمایاں کیا جاتا ہے ۔ اور آپ کے دوست اس پیغام کو پڑھ کا جان لیتے ہیں کہ اس دن آپ کی سالگرہ ہے ۔ اور لوگ آپ کو سالگرہ کی مبارکباد دینے لگتے ہیں ۔ فیس بُک پر نہ صرف انفرادی دوستوں کوشامل کیا جا سکتا ہے ۔ بلکہ سماجی دلچسپی کے کئی گروپ ہیں جنہیں آ پ گروپ میں شامل کرنے کی درخواست کے ساتھ اس گروپ میں شامل ہو سکتے ہیں ۔ نوجوان اپنی مرضی کے گروپ میں شامل ہوتے ہیں ۔ کئی مذہبی تعلیمی اور معلوماتی گروپ بھی فیس بُک پر مقبول ہیں ۔ جب آپ فیس بُک کا صفحہ پہلی مرتبہ کھولتے ہیں تو اوپر بائیں جانب سرخ رنگوں میں آپ کو اطلا ع ملتی ہے کہ کن کن لوگوں اور کتنے لوگوں نے آپ کو پیغام بھیجا ہے ۔ یا آپ کے پیغام کو پسند کیا ہے ۔ کن لوگوں نے پیغام دیا ہے اور کن لوگوں نے آپ سے دوستی کی درخواست بھیجی ہے ۔ اس نشانی پر کلک کرنے سے آ پ کو پیغام بھیجنے والوں کے نام اور ان کی شناخت معلوم ہو گی۔
فیس بُک نے اپنے آغاز کے ساتھ ہی مقبولیت حاصل کرنی شروع کی۔ کیونکہ یہ سہولت ابھی تک مفت ہے ۔ اس کے لئے آپ کو صرف انٹرنیٹ کنکشن رکھنا ہو گا۔ فیس بُک کی بڑھتی مقبولیت دیکھ کر فون بنانے والی بڑی کمپنیوں نے اپنے فون میں راست فیس بُک کھولنے کی سہوت دی ہے ۔ اب لوگ سفر میں اور جہاں بھی ہوں دنیا بھر کے دوستوں سے رابطہ کر سکتے ہیں ۔ اور انہیں پیغام روانہ اور حاصل کر سکتے ہیں ۔ 2009ء میں کرائے گئے ایک سروے کے مطابق فیس بُک کو ساری دنیا میں سب سے ذیادہ استعمال ہونے والے سماجی ویب سائٹ کا مقام حاصل ہوا ہے ۔ فیس بُک پر آن لائن گیمس کھیلنے کی سہولت بھی موجود ہے ۔ فیس بُک کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ امریکہ کی نصف آباد ی فیس بُک کی رکن ہے ۔ اور یہ تعداد ایشیائی ممالک میں بھی بڑھ رہی ہے ۔ تاہم فیس بُک کا ایک منفی پہلو یہ بھی ہے کہ اس میں کئی لاکھ کم عمر بچے رکن بنے ہوئے ہیں ۔ اور وہ فیس بُک کے مضر اثرات کا شکار ہورہے ہیں ۔ فیس بُک کو مالیہ کی فراہمی اشتہارات سے ہوتی ہے ۔ سنا ہے کہ اس کے صفحات پر کم خرچ میں اشتہارات دئے جاتے ہیں اور اس کے اشتہارات کی مقبولیت بھی بڑھ رہی ہے ۔ فیس بُک کو غلط استعمال کرنے کی شکایات عام ہیں ۔ یہی وجہہ ہے کہ یہ اکثر تنازعات میں گھرا رہتا ہے ۔ اور دنیا کے چند ممالک جیسے چین،ویتنام،ایران ،ازبکستان، پاکستان،شام اور بنگلہ دیش وغیرہ میں فیس بُک پر پابندی عائد کی گئی ۔ لیکن انٹرنیٹ کی عوامی مقبولیت کے پیش نظر اس پر پابندی قائم رکھنا ان ممالک کے لئے مشکل رہا ہے ۔ حالیہ عرصہ میں مصر میں جو عوامی انقلاب آیا اس کی شروعات بھی فیس بُک کی وجہہ سے ہی ہوئی۔ جبکہ ایک خاتون نے فیس بُک پر یہ پیغام دیا تھا کہ وہ مصر کے تحریر اسکوائر پر جا رہی ہے ۔ تاکہ مصر کی آزادی کی تحریک شروع کی جا سکے اس نے نوجوانوں کو آواز دی کہ اگر وہ چاہیں تو اس کی تحریک میں شامل ہو سکتے ہیں ۔ اور فیس بُک کے ایک پیغام نے مصر میں حکومت کی بے دخلی میں اہم رول ادا کیا۔ فیس بُک پر یہ بھی الزام ہے کہ اس کے ذریعے یہودی لابی اسلام مخالف حملے کر رہی ہے ۔ اور لوگوں میں مذہبی منافرت پھیلائی جا رہی ہے ۔ اس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ جبکہ فیس بُک کے ہیکرس کی جانب سے مسلم ناموں کے ساتھ مسلمانوں کے مقامات مقدسہ کی تصاویر کو دلآزاری کے ساتھ پوسٹ کیا جا رہا ہے ۔ لیکن مسلم نوجوانوں کے گروپ فیس بُک کو اسلام کوعام کرنے کے ایک مقبول ذریعے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اس لئے فیس بُک پر اسلامی باتیں ،احادیث،اقوال زرین اور اسلامی ویڈیوز پوسٹ کئے جا رہے ہیں ۔ فیس بُک پر یہ بھی الزام ہے کہ اس سے ملازمین کی کمپنیوں میں کام کرنے کی صلاحیت پر فرق آیا ہے ۔ اس لئے کمپنیوں میں فیس بُک کے استعمال پر پابندی عائد کی جا رہی ہے ۔ کیونکہ پیغامات کی وصولی اور بھیجنے میں نوجوانوں کا کافی وقت صرف ہورہا ہے ۔ فیس بُک پر جھوٹی اطلاعات پوسٹ کرنے سے انتظامیہ کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک لڑکی نے فیس بُک پر اپنی سالگرہ کا دعوت نامہ پوسٹ کر دیا۔ اسے پڑھ کر ہزاروں نوجوان بغیر مدعو کئے دعوت میں شریک ہو گئے جس سے انتظامی بد نظمی ہو گئی۔ فیس بُک نے کئی بچھڑے لوگو ں کو ملانے کا کام بھی کیا ہے ۔ دنیا میں ایسی مثالیں سامنے آ رہی ہیں جس سے کئی سال کے بعد بچھڑے لوگ آپس میں مل گئے ۔ اگر فیس بُک کو اچھے مقصد کے لئے استعمال کیا جائے تو اس سے سماجی بیداری اور عوامی رابطے کا کام لیا جا سکتا ہے ۔ بمبئی میں ایک تنظیم آل انڈیا مسلم پروفیشنلس نامی ہے جس کا فیس بُک پر گروپ بھی ہے۔ یہ گروپ مسلمانوں کی تعلیمی،اقتصادی اور ملی ترقی کے لئے اچھا کام کر رہا ہے اور ساری دنیا سے لوگ اس گروپ پر مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے لئے کام کر رہے ہیں ۔ اسی طرح ایک گروپ کے دو لاکھ سے بھی ذیادہ اراکین ہیں ۔ فیس بُک چونکہ نوجوان ذیادہ استعمال کرتے ہیں اس لئے ان کی پسند کے گروپ جیسے شعر وشاعری گروپ اور دیگر تفریحی گروپ مقبول ہیں ۔ اور دیکھا جا رہا ہے کہ فیس بُک پر نوجوان روزانہ گھنٹوں بیٹھ کر اپنا قیمتی وقت برباد کر رہے ہیں ۔ جذبات کو بر انگیختہ کرنے والی تصاویر ،پیغامات اور ویڈیو پوسٹ کئے جا رہے ہیں ۔ اور فضول باتوں اور چاٹنگ میں وقت گذار رہے ہیں ۔ فیس بُک سہولت ہے لیکن اس کے غلط استعمال سے یہ ایک لعنت بن گئی ہے ۔ نوجوان جھوٹے اکاؤنٹ کھول کر اور خوبصورت تصاویر لگا کر نئے لوگوں کو راغب کر رہے ہیں اور ان سے دوستی کے نام پر تعلقات بڑھا رہے ہیں اور بعد میں دھوکہ دہی اور زندگی کی بربادی کی مثالیں سامنے آ رہی ہیں ۔ چونکہ فیس بُک کا رکن سامنے موجود نہیں ہوتا ہے اور نہ ہی اس پر کوئی قانونی کاروائی کی جا سکتی ہے ۔ اس لئے اگر کسی کے اخلاق خراب ہوں تو تہذیب سے گرے ہوئے پوسٹ کرے گا۔ اور ہم صرف اس کے پوسٹ کو بلاک کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے ۔ اس لئے والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے نوجوان بچوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھیں انہیں قیمتی فون دلانے کے ساتھ انہیں سمجھائیں کہ ان کے لئے کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔ نوجوانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اجنبیوں سے دوستی نہ کریں اگر کریں بھی تو ان سے اپنی ذاتی تصاویر اور دیگر شخصی معلومات اور فو ن نمبر شئیر نہ کریں ۔ اور جہاں تک ہو سکے اپنی حد میں رہیں ۔ فیس بُک کا سب سے بڑا نقصان وقت کی بربادی ہے ۔ اگر یہ تجزیہ کیا جائے کہ مسلمانوں کو بے عمل کرنے اور ان کے اخلاق خراب کرتے ہوئے انہیں مذہب سے دور کرنے کی فیس بُک کوئی چال ہے تو یہ تجزیہ غلط نہیں ہو گا۔ کیونکہ اب مسلم نوجوانوں پر اس کے مضر اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں ۔ اس لئے اس دھوکے میں رہنے کے بجائے کہ ہم فیس بُک کے ذریعے اسلام پر ہورہے حملوں کا جواب دیں گے مسلمانوں کو چاہئے کہ و ہ فیس بُک کے استعمال میں احتیاط ہی کریں تو بہتر ہو گا۔ انٹرنیٹ پر فیس بُک کی طرح کئی سہولتیں جیسے بلاگ،ٹویٹر،آرکٹ،یا ہو مسینجر،اسکائپ نمبز وغیرہ ہیں۔ جنہیں نوجوان استعما ل کر رہے ہیں۔ بہر حال انٹر نیٹ پر موجود حد سے ذیادہ معلومات اور اچھی بری جھوٹی سچی معلومات انسان کو زندگی کی ڈگر سے ہٹا رہی ہیں جن کی جانب سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے ۔

ڈاکٹر اسلم فاروقی

ٖFacebook, a facility or a curse? Column by: Dr.Aslam Farooqi (Nizamabad)

2 تبصرے:

  1. السلام عليكم
    يه جو دنيا كه اطراف ايك جال هئ انترنيت.......لعنت اور رحمت سبهي حاصل هئى.....جو لعنت كه مستحق هئ وه فيس بوك كا غلط استعمال كر ته هئ.......جو الله كى دي هوئ اس رحمت سه مشعل راه هو جاته هئ فائده اور علم حاصل كرتئه هئى. همارئ قوم كسطرف جارهى هئ لعنت يا رحمت ......دعا كريىى
    هماري قوم راه مستقيم بر رهئ اور اس لعنت سه دور رهئ...امين

    جواب دیںحذف کریں