کمپیوٹر کے عہد میں کتابوں کی اہمیت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-25

کمپیوٹر کے عہد میں کتابوں کی اہمیت

آسنسول کے کالم نویس انجینئر خورشید غنی کی کتاب "صدائے غنی" کا اجراء کرتے ہوئے آسنسول میونسپل کارپوریشن کے مئیر تاپس بنرجی نے کہاکہ خورشید پیشہ سے انجینیئر ، علمی لیاقتوں سے کالم نویس اور ایک بہترین انسان ہے ۔ اس کی صلاحیتوں کا اعتراف کرنے کی بات مئیر تاپس بنرجی نے کی۔ اس کے بعد "کمپیوٹر کے عہد میں کتابوں کی اہمیت" کے عنوان سے سمینار سے متعدد علمی ادبی شخصیتوں سے خطاب کیا۔ ڈاکٹر شمشیر عالم نے اپنے مقالہ میں کہاکہ کمپیوٹر کو اس عہد کا جام حج کہا جائے تو بیجا نہ ہو گا۔ یہ مشین سائنس کی عظمتوں کا احساس دلاتی ہے ۔ امکانات کے نئے دروازے کھولے ہیں ۔ دنیا کی بیشتر کتابوں ، رسالوں اور اخبار کو نیٹ (NET) کی زینت بنا کر معلومات کا نیا ویژن قائم کیا ہے ۔ وہیں اس نے نئے مسائل بھی کھڑے کئے ہیں ۔ مصروف بڑھ گئی ہیں ۔ ادب اور ثقافت کو نئے چیلنجوں کا سامنا ہے ۔ انسانیت ختم ہوتی جا رہی ہے ہمارا تشخص مٹتا جا رہا ہے اور کتابوں کے مطالعوں کا شوق تڑپ، للک، جذبہ جو اگلے وقتوں میں ہوا کرتا تھا دھیرے دھیرے مٹتا جا رہا ہے ۔ اس کے باوجود شمشیر صاحب نے دعویٰ کیا کہ کمپیو ٹر کتابوں کو تقویت تو بخش سکتا ہے مٹا نہیں سکتا۔ صاحب کتاب انجینئر خورشید غنی نے اپنے مقالہ میں دعویٰ کیا کہ کمپیوٹر کتابوں سے نکالا ہوا جن ہے ۔ فیس بک، ٹیوٹر، یوٹیوب وغیرہ اسی جن کی اولادیں ہیں ۔ انہوں نے اپنے مقالہ میں حوالہ دیا کہ ٹائم میگزین نے سو اہم شخصیتوں کی فہرست مرتب کی ہے اس میں ایک کمپیوٹر بھی شامل ہے ۔ خورشید غنی نے کہاکہ کمپیوٹر ایک بے جان مشین ہو کر زندہ شخصیتوں کی فہرست میں ادارہ ٹائم کی فہرست میں شامل ہے ۔ انجینئر خورشید غنی نے اپنے مقالہ میں کتابوں کی وکالت کرتے ہوئے کہاکہ کتابوں کے پڑھنے سے ذہنی تناؤ دور ہوتا ہے ۔ نیند اچھی آتی ہے جب کہ کمپیوٹر نیند اڑا دیتا ہے ۔ ذہنی تناؤ بڑھا دیتا ہے ۔ غنی نے کہاکہ کتاب پڑھتے پڑھتے اگر نیند آ گئی اور کتاب ہاتھ سے چھوٹ کر گرجائے تو لیپ ٹاپ کی طرح ٹوٹے گا نہیں ۔ اس کے ساتھ خورشید غنی نے کہاکہ کتابیں نہ ہوتی تو کمپیوٹر بھی نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ خورشید غنی نے وحی کے نزول سے لے کر تحریر اور کتابوں کی تاریخ کو بھی بیان کیا۔ سید جلال کاکوی نے علامہ اقبال کے اس شعر
وہ ہے دل کیلئے موت مشینوں کی حکومت
احساس مروت کو کچل دیتے ہیں آلات
کے تناظر میں گفتگو کی۔ صدارت قیصر ضیاء قیصر لکچر ر ایس ایم ڈی کالج سالانپور نے کی اور اپنی صدارتی تقریر میں آسنسول کے ادبی ماحول کو دیکھ کر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر آسنسول اور مضافات کی علمی ادبی شخصیتوں نے بڑی تعداد میں حصہ لیا۔ مسلسل 2بجے دن تک آسنسول کارپوریشن ایگزیکٹیو ہال میں پروگرام جاری رہا۔

A seminar in Asansol on the importancy of books in the computer age

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں