علی گڈھ یونیورسٹی سالانہ جلسہ - سونیا گاندھی کا خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-17

علی گڈھ یونیورسٹی سالانہ جلسہ - سونیا گاندھی کا خطاب

صدر کانگریس سونیا گاندھی نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کا دورہ، موسم کی خرابی کے سبب منسوخ کر دیا لیکن انہوں نے جلسہ سے آن لائن خطاب کیا۔ وہ آج اس جامعہ کے 60ویں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد(کانو وکیشن) میں شرکت کرتے ہوئے خطاب کرنے والی تھیں ۔ کانگریس کے ذرائع نے یہ بات بتائی۔ اپنے خطاب میں سونیا گاندھی نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو اقلیتی موقف قرار دینے کا معاملہ بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔ یونیورسٹی کو خود مختار دینے کیلئے کانگریس حتی الامکان کوشش کرے گی، علاوہ ازیں یونیورسٹی کے تاریخی اقدار کو بحال کرنے کیلئے بھی ممکن اقدامات کئے جائیں گے ۔ آڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ سونیا گاندھی نے کہاکہ فی الحال یہ مسئلہ سپریم کورٹ میں زیر غور ہے ۔ عدالت عظمی نے اپنے سابقہ احکامات میں کہا تھا کہ علی گڑھ کے اقلیتی موقف کو جوں کا توں برقرار رکھا جائے اور مقدمہ کے تصفیہ تک داخلوں میں مسلمانوں کیلئے 50فیصدنشستیں مختص رکھنے کے معاملہ میں مداخلت نہ کی جائے ۔ قبل ازیں الہ آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ صادر کیا تھا کہ علی مسلم یونیورسٹی، دستور کی دفعہ 30کے تحت اقلیتی ادارہ نہیں ہے ۔ اس فیصلہ کے خلاف اے ایم یو اور مرکز نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ کانگریس اور یوپی اے کی سربراہ نے کہاکہ جدوجہد آزادی میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا اہم رول رہا ہے ۔ اس ادارہ سے سرحدی گاندھی خان عبدالغفار خان، مولانا محمد علی جوہر اور رفیع احمد قدوائی جیسے سپوت پیدا ہوئے ۔ ملک کی جدوجہد ازادی میں مسلمانوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے نہرو گاندھی خاندان کی گہری وابستگی رہی ہے ۔ سونیا گاندھی نے بانی جامعہ سرسید احمد خان کی خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ علی گڑھ میں وائس چانسلر جامعہ لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ضمیر الدین شاہ نے بتایا کہ خراب موسم کے باعث سونیا گاندھی کا طیارہ ٹیک آف نہیں کر سکا۔ اگر وہ علی گڑھ پہنچ جاتی تو وہ اس جامعہ کے کانوکیشن سے خطاب کرنے والی دوسری خاتون ہوتیں ۔ قبل ازیں نواب سلطان جہاں بیگم آف بھوپال وہ پہلی خاتون تھیں جنہوں نے ماضی میں اس جامعہ کے جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کیا تھا۔

Sonia Gandhi addresses AMU convocation via tele-conferencing

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں