SC issues notice to Maha Govt on Dhule riot
دھولیہ فساد پولیس فائرنگ میں ہلاک شدگان کے اہل خانہ اور انہد کی ٹیم کو جمعہ کے روز اطمینان بخش کامیابی اس وقت حاصل ہوئی جب سپریم کورٹ نے مہاراشٹرا حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت جاری کہ وہ 15دنوں کے اندر اندر اپنا جواب داخل کرے ۔ پولیس فائرنگ میں ہلاک ہوئے عاصم احمد24سالہ کے والد محمد جی نصیر سمیت دیگر ہلاک شدگان کے والدین و سرپرست اور حق و انصاف کیلئے جدوجہد کرنے وال سماجی تنظیم انہد کی جانب سے آئین ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت مہاراشٹرا حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن(پی آئی ایل) داخل کی گئی تھی جس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس کے پرساد اور جسٹس فقیر محمد ابراہیم خلیف اﷲ کی مشترکہ بنچ نے حکومت مہاراشٹرا کو نوٹس جاری کیا۔ واضح رہے کہ گذشتہ 6جنوری کو معمولی سی بات پر فساد ہو گیا تھا۔ اس فساد پر قابو پانے کے نام پر پولیس نے بطور خاص مسلمانوں پر گولیاں چلائی تھیں جس میں 6مسلم مارے گئے تھے جبکہ 42افراد زخمی ہوئے تھے ۔ شبنم ہاشمی نے کہاکہ ہم نے سپریم کورٹ سے گذارش کی ہے کہ وہ اس پورے معاملہ کی جانچ کیلئے ایس آئی ٹی تشکیل دے تاکہ معلوم ہو سکے کہ پولیس نے کس کے کہنے پر بے گنا ہوں پر گولیاں چلائی تھیں ۔ اس سے کچھ حقیقت سامنے آئے گی لیکن یہ اس وقت ممکن ہوپائے گا جب ایس آئی ٹی میں سیکولر مزاج کے لوگ شامل کئے جائیں ورنہ گجرات 2002کے معاملہ میں جو ہوا اس سے ہم سب واقف ہیں ۔ شبنم ہاشمی نے کہاکہ ہم نے پی آئی ایل داخل کرتے ہوئے سپریم کورٹ کو فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بھی پیش کی ہے ۔ وہ ویڈیوز اور فوٹو گراف بھی سپریم کورٹ کو مہیا کرائے ہیں جن میں پولیس کے ظلم کی داستان موجودہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں