پرائیویٹ علاج کے سلسلہ میں غرباء کی پریشانیاں اور بڑھیں
بجلی کٹوتی کی وجہ سے چھوٹے اور در میانی قسم کے تمام صنعتی پیداوار اورکاروبار متاثر ہو چکے ہیں۔ اس اعتبار سے صرف ٹمل ناڈو میں روز آنہ دو سو کروڑسے زائد نقصان کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اس پہلو کا دوسرا رخ یہ ہے کہ خانگی دواخانوں اور اسپتالوں میں تشخیص فیس اور علاج معالجہ کے فیس میں 25تا 35 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ کارپوریٹ دواخانوں نے یکم جنوری ہی سے ڈاکٹر فیس اور علاج کے فیس میں اضافہ کر دیا۔ لیکن کس بیماری اور کس علاج کے لئے کتنا فیس، اسکے متعلق با قاعدہ کو ئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ چنئی کے علاوہ سیلم، مدورائے،کو ئمبتور، ترنل ویلی، ترچی، ایروڈ، ترپور،ویلور، تو توگڈی، جیسے دوسرے درجے کے شہروں میں کارپوریٹ دواخانوں میں سخت بجلی کٹوتی کی وجہ سے روزآنہ بارہ تا سولہ گھنٹے جنریٹر چلانے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ کسی بھی بڑے دوا خانے میں جہاں کم از کم سو بیڈ ہو ں،اور جہاں ہمیشہ آپریشن ٹھیٹر میں اے۔ سی چالو ہوں،اور بعض طبّی اشیاء اور خون وغیرہ کو ہمیشہ اے ۔ سی میں رکھنے کی ضرورت نا گزیر ہو وہاں سو لہ گھنٹوں کی بجلی کٹوتی کی وجہ سے بجلی کی ضرورت کو پوری کر نے کیلئے متبادل کئی کئی جنریٹروں کی ضرورت ہے۔ اسی لئے ڈاکٹروں کی فیس اور علاج کے فیس میں 25 تا35 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔ چنئی کے بڑے کار پوریٹ دو اخانے بجلی کٹوتی کا بہا نہ بنا کر 50 فیصد تک فیس میں اضافہ کر دئے ہیں ۔ مگرآپریشن کر نے والے ڈاکٹر اور دوسرے طبّی اہلکاروں کو معمول کے مطابق ہی فیس دیا جا رہا ہے۔ اس طرح کئی طریق سے مریضوں سے فیس لے کرصرف دو اخانے کے مالک ہڑپ کر جا تے ہیں۔ کارپوریٹ دوا خانے مریضوں سے کمرہ کا کرایہ، نرس فیس،آپریشن ڈاکٹر فیس، دوائی دیگر کئی ٹسٹ اور لیب کے فیس مجموعی طور پر یا علیحدہ علیحدہ وصول کر لیتے ہیں ۔ بجلی کٹوتی کے نام پر فیس کا اضافہ ٹھیک ہے ، مگر کل بجلی کٹوتی بند ہو کر دو بارہ معمول کے مطابق بجلی بحال ہو جا ئے تو کیا دو بارہ فیس میں کمی کی جائے گی؟ اس طرح بجلی کٹوتی کے بہا نہ اعلی طبّی علاج کے سلسلہ میں غر باء کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہی ہوا ہے ۔
![]() |
الطاف احمد |
Power cut - Fees increment in private hospitals
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں