سی۔آئی۔اے کے قید خانوں میں ایذا رسانی - تحقیقاتی رپورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-08

سی۔آئی۔اے کے قید خانوں میں ایذا رسانی - تحقیقاتی رپورٹ

وزیراعظم منموہن سنگھ کی دختر امرت سنگھ نے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کے دوران کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور قیدیوں کے ساتھ اذیت رسانی کی ایک تفصیلی رپورٹ شائع کرتے ہوئے امریکہ کو بے نقاب کر دیا ہے ۔ اس رپورٹ کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ امرت سنگھ نے بتایاکہ تقریباً 50 ممالک نے امریکہ کی جانب میں اس کا ساتھ دیا۔ دوسری طرف سی آئی اے نے القاعدہ کے خلاف جنگ کے دوران پاکستان اور دیگر کئی ممالک میں ایسے وحشت ناک قید خانے قائم کئے ہیں جہاں قیدیوں بالخصوص القاعدہ کے کارکنوں پر انسان سوز مظالم ڈھائے جاتے ہیں۔ قیدیوں کے ساتھ تفتیش کے طریقہ کار انتہائی درجے کے وحشت ناک ہیں ۔ ان قید خانوں میں امریکہ اور اس کے حواری ممالک انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ۔ انہیں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق چارٹر یا جنیوا کنونش کی کوئی پرواہ نہیں ۔ امرت سنگھ کی یہ رپورٹ "عالمی اذیت رسانی۔ سی آئی ے کے خفیہ قید خانے " کے زیر عنوان انسانی حقوق گروپ کی جانب سے جاری کی گئی ہے ۔ وزیر اعظم کے دفتر نے بتایا کہ 54ممالک نے القاعدہ کے خلاف مہم چلاتے ہوئے 136 عسکریت پسندوں کو سی آئی اے کے حوالے کر دیا ہے ۔ امرت سنگھ کے بقول ان کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ سی آئی اے کی نگرانی میں پاکستان کے بشمول تھائی لینڈ، رومانیہ، پولینڈ اور لتھوانیہ جیسے ممالک میں قید خانے قائم ہیں ۔

ان ممالک کا سی آئی اے کے آپریشنس کو مکمل تعاون حاصل رہا۔ 43 سالہ امرت سنگھ، ایڈمنسٹریشن آف ٹارچر نامی دستاویز کی بھی مصنفہ ہیں ۔ اس دستاویز میں امریکہ کے تمام جرائم کا پردہ فاش کیا گیا ہے ۔ جو اس نے ابوغریب اور دیگر ممالک میں انسان سوزمظالم ڈھائے ہیں ۔ وزیراعظم کی دختر نے سی آئی اے کے خفیہ قیدخانوں میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور وحشتناک اذیت رسانیوں کی مکمل غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا اور ان خاطی درندہ صفت عہدیداروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کامطالبہ کیا جو یہ ہولناک جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں ۔ امرت سنگھ نے تمام حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ سی آئی اے کی کار روائیوں میں شامل ہونے سے انکار کر دیں اور امریکہ سے تعلقات منقطع کر لیں ۔

PM's daughter Amrit Singh exposes CIA's global secret prisons

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں