Ordinance against sexual crimes is a complete betrayal of people's faith: Women activists
شادی شدہ زندگی میں فریق ثانی کی مرضی کے بغیر جنسی تعلق اور فوج کے خصوصی اختیارات کے قانون پر نظر ثانی سے متعلق ورما کمیشن کی سفارشات کو نظر انداز کرتے ہوئے لائے گئے کریمنل لا آرڈنینس پر خواتین تنظیموں کے احتجاج کے پس منظر میں حکومت نے آج مجوزہ قانون کی مدافعت کی اور کہاکہ اس نے انتہائی سنجیدگی سے ان سفارشات پر ردعمل ظاہر کیا ہے ۔ وزیر قانون اشونی کمار نے مزید کہاکہ قانو ن سازی ایک متواتر عمل ہے اور آرڈنینس میں جن مسائل کا احاطہ نہیں کیا گیا ان سے دیگر قوانین کے ذریعہ نمٹا جاسکتا ہے ۔ وہ کریمنل لا ترمیمی آرڈنینس پر خواتین گروپوں کے احتجاج کے بارے میں سوالوں کا جواب دے رہے تھے ۔ اس آرڈنینس کے مطابق علیحدگی کے دوران بیوی کے ساتھ مرضی کے بغیر جنسی تعلق پر 7سال تک قید کی سزا دی جاسکتی ہے ۔ خواتین کے خلاف جنسی تشدد سے متعلق آرڈنینس پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ سی پی آئی ایم نے پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن سے کچھ ہفتے پہلے آرڈنینس لاتے ہوئے جمہوری طریقہ کار کی مخالفت پر حکومت پر تنقید کی اور کہاکہ وہ طریقہ کار اور مواد کی بنیاد پر اس اقدام کی مخالف ہے ۔ خواتین کی تنظیموں نے جنسی جرائم سے متعلق آرڈنینس کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ یہ حکومت پر عوام کے اعتماد سے دغا کے مترادف ہے ۔ ان تنظیموں نے صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے کہاکہ اس آرڈنینس پر دستخط نہ کریں ۔ خواتین کے حقوق کی کارکن بروندا گرو ور نے کہاکہ یہ آرڈنینس عوام کے اعتماد سے دغا کے مترادف ہے ۔ حکومت کی جانب سے اس آرڈنینس کی تجویز میں شفافیت کے فقدان پر ہمیں تشویش ہے ۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں