No record of muslim employment on OBC base
سچر کمیٹی کی سفارشات میں مسلمانوں کی پسماندگی کے علاج کیلئے سرکار کو یہ صلاح دی گئی تھی کہ وہ ریاستی میکانزم استعمال کر کے مسلمانوں کی پسماندگی ختم کرنے کیلئے نئی منصوبہ بندی کرے یا پرانے منصوبوں میں مسلمانوں کو خصوصی رسائی دے اور اس پر عمل درآمد کر کے جائزہ لیتے رہے ۔ سچر کمیٹی کی اس سفارش پر کتنا عمل ہوا اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اوبی سی زمرے سے کبھی کبھی مستفید ہونے والے مسلمانوں کو کوئی سرکاری ریکارڈ نہیں ہے ۔ اوبی سی زمرے کے لئے کتنے سرٹیفکیٹ مسلمانوں کو دئیے گئے اور اس کی بنیاد پر کتنی ملازمتیں مسلمانوں کو ملیں اس کے بارے میں نہ مرکزی سرکار کے پاس کوئی دستاویزی معلومات ہے اور کچھ ایک دو کو چھوڑکر ریاستی سرکاروں کے پاس بھی کوئی ریکارڈ نہیں ہے ۔ سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈبیٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پالیسی( سی آرڈی ڈی پی) کے یو ایس آئی پی پی آئی اسپیشل رپورٹ کے مطابق ریسرچ ٹیم کے ذریعہ ملک بھر کے سرکاری میکانزم میں حق معلومات کے ذریعہ او بی سی زمرے میں مسلمانوں کو ملنے والے سرٹیفکیٹ اور اس کی بنیاد پر ملنے والی ملازمتوں کا ریکارڈ نہ مرکزی سرکار کے پاس ہے اور نہ ہی ریاستی سرکاروں کے پاس ۔ یو ایس آئی پی پی آئی اسپیشل رپورٹ کے مطابق اس تعلق سے مرکزی سرکارکی وزارتوں ، محکموں ، وزارت برائے اقلیتی امور، منسٹری آف پرسونل، پی جی اینڈ پینشن، ڈپارٹمنٹ آف پرسونل اینڈ ٹریننگ، یونین پبلک سرویس کمیشن( یو پی ایس سی) جیسے اہم اداروں کے پاس کمیونٹی وائز او بی سی سرٹیفکیٹ کی تقسیم اور کی بنیاد پر ملازمتوں کی جانکاری نہیں ہے ۔ اس تعلق سے مہاراشٹرا ، کرناٹک، آندھراپردیش، دہلی( این سی ٹی)، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، کیرالا، بہار اور گجرات جیسی اوبی سی آبادی والی اہم ریاستوں سے اوبی سی زمرہ کے مسلمانوں کے بارے میں طلب کردہ تفصیلات کو کوئی جواب نہیں ہے ۔ ان میں سے زیادہ تر ریاستی میکانزم نے ہمارے ذریعہ پوچھے سوالوں کو ضلع انتظامیہ، تحصیل، تعلقہ کو بھیج دینے کی بات کہہ کر اکتفاء کر لیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں