No Russian Troops in Syria Says Foreign Minister
روسی وزیر خارجہ سرجی لاروف نے بتایا کہ ٹارٹس بحری امدادی اڈہ پر معتدد فنی عملہ کے ارکان کے علاوہ شام میں روس کا کوئی فوجی موجود نہیں ۔ انہوں نے جرمن ٹی وی چینل کے اے ارڈی کو بتایا کہ یہ مقام کوئی فوجی ٹھکانہ نہیں ہے بلکہ جہازوں کی نگہداشت اور ان کی سرویسنگ کا مقام ہے ۔ یہ اتنا وسیع اور کشادہ نہیں کہ اسے فوجی اڈہ کہا جا سکے ۔ لاروف نے روس کے اس سرکاری موقف کا اعادہ کیا کہ وہ شامی حکومت کو اسلحتہ کی تازہ کھیپیں روانہ نہیں کر رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے شامی حکومت سے فضائی دفاعی سسٹم کی سربراہی کے کانٹراکٹس کئے تھے جن پر عمل آواری پر تکمیل ہوچکی ہے جب کہ ہمیں اس معاوضہ ادا کردیا گیا ہے ۔ لاروف نے بتایا کہ ہم نے جو فوجی سازو سامان شام کے حوالہ کیا ہے اس کا مقصد بیرونی جارحیت کے خلاف شام کا تحفظ ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کی فوجی سازو سامان شام کے حوالہ کیا ہے اس کا مقصد بیرونی جارحیت کےخلاف شام کا تحفظ ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کی فوجی سازوسامان کو موجودہ خانہ جنگ میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ روس کے سرکاری اسلحہ ڈیلر روسوبرون اکسپورٹ نے بتایا کہ وہ فضائی دفاعی میزائل سسٹم اور نگہداشت و خدماتی سازوسامان شام کو سربراہ کر رہا ہے جب کہ لڑاکا طیارے اس میں شامل نہیں ۔ روس اور شام نے قبل ازیں دمشق کویاک ۔130 میٹن عصری جیٹ ٹریزس فراہم کرنے کے کانٹراکٹ پر تحفظ کئے تھے تاہم اسے معطل کردیا گیا ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں