ذوقی ہمیشہ نئے موضوعات کو برتنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ بلکہ یہ کہا جائے تو زیادہ بہتر ہو گا کہ ذوقی ہمیں نئی دنیاؤں کی سیر کراتے ہیں ۔ ناول نگار ذوقی نے اپنے ناول کا تعارف کراتے ہوئے کہاکہ آنکھیں کھولیں تو ملک میں فسادات کی آگ روشن تھی، باشعورہونے تک یہ آنکھیں نفرت اور دنگوں کے مناظر ہی دیکھتی رہیں اور آزادی کے بعد ان آنکھیوں نے وہ بھی دیکھا جسے دیکھنے کی تاب نہ تھی۔ مسلمان اس ملک میں و وٹ بینک بنادئیے گئے تھے ۔ 25کروڑکی آبادی اقلیت کے لیبل کے ساتھ سہمی ہوئی زندگی گذارنے پر مجبور تھی۔ فرضی انکاونٹرس اور نا انصافیوں کی لمبی داستانوں کو رقم کرنا ضروری تھا۔ اس لئے میں نے ایک کینوس پر مسلمانوں کی آپ بیتی کو لکھنے کا فیصلہ کیا۔ بھگوا آتنک واد کے خلاف شاید یہ ہندوستانی زبان کا پہلا ناول ہے ۔ جس میں تفصیل سے مسلمانوں کو شکار بنائے جانے کی واردات کو موضوع بنایا گیا ہے ۔ اس موقع پر قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر خوجہ ا کرام الدین نے کہاکہ ذوقی جس حوصلہ اور جرات سے لکھ رہے ہیں وہ جرات اور حوصلہ آج کے ادیبوں میں دیکھنے کو نہیں ملتا۔ ذوقی کا ناول پوکے مان کی دنیا اردو ناول کیلئے ایک ٹرننگ پوائنٹ تھا۔
ذوقی دو راستوں کے مسافر ہیں ۔ ایک راستہ نئی دنیا کی طرف جاتا ہے اور دوسرا راستہ مسلمانوں کے مسائل سے ہو کر بھی مسلمانوں کے مسائل پر جس سیکولر فکر کے ساتھ ذوقی کی تحریریں سامنے آ رہی ہیں اس کا ادب گزار رہے ہیں جہاں اظہار رائے کی آزادی ہے اور ایسے لوگ جو ملک کے امن و شانتی کو رسوا کر رہے ہیں ان کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہے ۔ ڈاکٹر خواجہ ا کرام نے امیدظاہر کی کہ یہ ناول اردو ناولوں کی دنیا میں سنگ میل ثابت ہو گا۔ دلی اردو اکادمی کے وائس چے ئر مین پروفیسر اختر الواسع نے ناول کو عہد کا دستاویز بتاتے ہوئے کہاکہ ایسے ناولوں کی ضرورت اب پہلے سے کہیں زیادہ ہے ۔ ملک کی جمہوری قدروں کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ ذوقی جو کچھ تحریر کرہے ہیں ایسی تحریر کسی اور ملک میں یا پڑوسی میں ملک میں لکھا جانا شاید ممکن ہی نہیں ہے ۔ پروفیسر اختر الواسع نے اس ناول کی آمد کو ایک تاریخی قدم بتاتے ہوئے کہاکہ یہ ناول مستقبل میں ادب کیلئے نئی راہیں کھولے گا، اس کی امید کی جانی چاہئے ۔
Musharraf Alam Zauqi's new novel Aatish-e-Rafta ka Suraagh launched
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں