لوک سبھا - مسلم نوجوانوں کی اندھا دھند گرفتاری کی گونج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-27

لوک سبھا - مسلم نوجوانوں کی اندھا دھند گرفتاری کی گونج

ہر ایک کے ساتھ انصاف کیا جائے گا، دہشت گردی کا کوئی مذہب یا رنگ نہیں : حکومت

حکومت نے آج کہاکہ دہشت گردی کا کوئی رنگ یا مذہب نہیں ہوتا۔ کسی بھی طبقہ سے وابستہ کسی بھی فرد کے ساتھ طویل مدت تک اگر کوئی نا انصافی ہورہی ہے یا اسے نا حق محروس رکھا جا رہا ہے تو اس کے خلاف کوئی چارج شیٹ پیش کئے بغیر سزا دی جا رہی ہے تو حکومت کے علم میں یہ بات لائی جائے ، حکومت انصاف کو یقینی بنانے کیلئے مناسب کار روائی کرے گی۔ لوک سبھا میں اس مسئلہ کو اٹھاتے ہوئے سی پی آئی ایم کے باسو دیب اچاریہ نے الزام عائد کیاکہ مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والے کئی نوجوانوں کو ناحق 10تا15سال سے جیلوں میں محروس رکھا جا رہا ہے ان میں سے چند نوجوانوں کو بے گناہ اور بے قصور ہونے پر بعدازاں رہا کر دیا گیا۔ دہشت گردی کے الزامات میں مسلم نوجوانوں کی اندھا دھند گرفتاری کا مسئلہ آج لوک سبھا میں گونج اٹھا۔ حکومت پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری اور محروسی کا کوئی نوٹ نہیں لے رہی ہے ۔ باسودیب اچاریہ کے سوال پر اپنے تحریری جواب میں مملکتی وزیر داحلہ آر پی این سنگھ نے کہاکہ قانون رنگ اور مذہب کی بنیاد پر کسی کے ساتھ امتیاز نہیں رکھتا۔ اگر چند نوجوانوں کو ان کے خلاف کسی چارج شیٹ کے بغیر جیلوں میں رکھا جا رہا ہے تو یہ بہت بڑی بدبختی کی بات ہے ۔ انہوں نے لوک سبھا کو تیقن دیا کہ اگر حکومت کے علم میں مخصوص کیسس لائیں جائیں تو وہ مناسب کار روائی کرے گی۔ انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ طویل مدت تک جیلوں میں محروسی کے بعد بے گناہ وہ بے قصور پائے جانے والے نوجوانوں کو راحت نہیں پہنچائی جا رہی ہے اور ان کی بازآبادکاری کیلئے حکومت نے کچھ نہیں کیا ہے ۔ لوک سبھا میں کئی ارکان نے الزام عائد کیا کہ اس سلسلہ میں حکومت کے دعویٰ بالکل غلط ہیں ۔ مسلم نوجوانوں کو کسی قصور اور چارج شیٹ کے بغیر ہی برسوں سے جیلوں میں رکھا گیا ہے ۔ اس سلسلہ میں سی پی آئی ایم کے باسودیب اچاریہ نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا تحقیقاتی ایجنسیوں کے خلاف حکومت نے کیا کار روائی کی ہے ۔ ان تحقیقاتی ایجنسیوں نے مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والے بے گناہ نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھانسا ہے ۔ اس کے جواب میں مملکتی وزیر داخلہ نے کہاکہ تعزیرات ہند کی دفعہ 211 کے تحت ایک شخص کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس کیس میں معاوضہ طلب کرے اور کیس میں پھنسایا گیا ہے تو اس کے خلاف اپیل کریں ۔ کسی بھی گرفتار شخص کے خلاف 180 دن کے اندر چارج شیٹ داخل نہیں کیا گیا تو وہ ضمانت حاصل کرنے کا حقدار بن جاتا ہے ۔ بی جے پی کے یشونت سنہا نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ مجرمانہ مقدمات میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے کتنے افراد کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے اور ان کے پیشرو پی چدمبرم کی جانب سے کئے گئے تبصروں کا بھی حوالہ دیا۔ مملکتی وزیر نے مزید کہاکہ قومی تحقیقاتی ایجنسے ی کو2009ء میں قائم کیا گیا وہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے 52کیسوں سے نمٹ رہی ہیں ۔ سماج وادی پارٹی کے ملائم سنگھ نے دعویٰ کیا کہ مسلم نوجوانوں کے خلاف مقدمات میں کسی بھی عینی گواہ کو نہیں پیش کیا گیا اور نہ ہی چارج شیٹ داخل کی گئی۔ لوک سبھا میں بعض ارکان نے مخصوص کیسس کی طرف نشاندہی کی۔ ترنمول کانگریس کے سگوت رائے نے الزام عائد کیاکہ یوپی اے قانون ٹاڈا سے زیادہ خطرناک ہے اور اس کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے ۔

Indiscriminate arrests of Muslim youths - Lok Sabha discuss

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں