بجٹ - کیا اقلیتوں کے لیے فائدہ مند ہوگا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-27

بجٹ - کیا اقلیتوں کے لیے فائدہ مند ہوگا

ہرسال ہی ملک کا سالانہ بجٹ پیش کیا جاتا ہے ۔ اور یہ بجٹ دو طرح کے ہوتے ہیں ۔ ایک ریلوئے بجٹ اور دوسرا عام بجٹ۔ ریلوئے بجٹ میں ریلوے کے انتظام و انصرام کے ساتھ کرایہ، تحفظ اور مسافروں کی سہولیات وغیرہ کا خاکہ پیش کیا جاتا ہے ۔ جبکہ عام بجٹ میں ملک کے اقتصادی نظام اور عام لوگوں کے مستقبل کے عزائم بھی پیش کئے جاتے ہیں ۔ گویا کہ یہ اقتصادی حصولیابی اور اخراجات کا گوشوارہ ہوتا ہے ۔ اس میں مختلف شعبوں کو مضبوط بنانے کی کوشش بھی کی جاتی ہے ۔ یہی وجہہ ہے کہ ہر طبقہ کے لوگ عام بجٹ پیش ہونے سے قبل کئی نئے خواب سجاتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس بجٹ میں ان کے خواب کی تکمیل کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ اس لئے تمام طبقوں کی نگاہیں عام بجٹ پر ٹکی ہوئی ہوتی ہیں ۔ لیکن ہر سال ہی بجٹ سے لوگوں کومایوسی ہوتی ہے ۔ یہی حال ملک کے اقلیتوں کا بھی ہے ۔ الیکشن سے قبل طرح طرح کے وعدے اور سبز باغ اقلیتوں کو دکھائے جاتے ہیں اور بجٹ میں بھی اقلیتوں کیلئے وعدوں سے بہلایا جاتا ہے لیکن عملی طورپر کچھ نہیں ہوتا اور بجٹ اقلیتوں کیلئے محض ہاتھی کا دانت ثابت ہوتا ہے ۔ اس سال بھی 28!فروری کو ملک کا عام بجٹ پیش کیا جائے گا۔ اقلیتوں کے تعلق سے بھی مختلف ایشو پر بجٹ پیش کیا جائے گا لیکن ہر بار کی طرح اس بار بھی ٹھہر ہوئے پانی میں نظر آنے والا عکس جیسافریب ثابت ہو گا۔ اقلیتوں کیلئے کئی مختلف اسکیم اور فنڈس کو تفویض کیا جاتا ہے اور ہر سال ہی اس میں گذشتہ بجٹ سے اضافہ بھی کر دیا جاتا ہے لیکن اس سے عملی طورپر اقلیتوں کو کتنا فائدہ پہنچتا ہے اس سے سبھی واقف ہیں ۔ مولانا آزاد ایجوکیشن فاونڈیشن، اقلیتوں کیلئے مفت کوچنگ، اسکالرشپ، اقلیتی شہروں اور گاؤں میں تعلیمی ترقی کی اسکیم، ضلع سطح پر کام کرنے والے اداروں کی مدد، طالبات کیلئے مفت سائیکل، ڈریس، کتاب، اوقاف کیلئے امداد اور دیگر اقلیتی امور کیلئے رقوم کی فراہمی کی جاتی ہے لیکن کیا اس سے اقلیتوں کا بھلا ہوتا ہے ؟ کیا فنڈ کی فراہمی سے اقلیتوں کے مسائل حل ہوتے ہیں ؟ سب سے افسوسناک امر یہ ہے کہ اقلیتوں کے لئے جو بھی اسکیم یا فنڈ فراہم کئے جاتے ہیں اس کی پوری رقم خرچ نہیں ہوپاتی ہے ۔ ہر سال ہی 40 سے 50فیصد رقم خرچ کئے بغیر واپس چلی جاتی ہے ۔ اس کی خاص وجہ بیورو کریسی، عصبیت اور حکمرانوں کی عدم توجہی ہے ۔ اقلیتوں کی ترقی اور فلاح کیلئے سچر کمیٹی اور رنگناتھ مشرا کمیٹی نے جو سفارشات یو پی اے حکومت کو پیش کی تھی اس کے مطابق اب تک اس کی جھلک کسی بھی بجٹ میں نظر نہیں آئی۔ مشرا کمیشن نے تو مرکزی اور صوبائی سطح پر تمام سرکاری کمیشن، بورڈ کمیٹی اور کارپوریشن میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے افراد کو ممبر بنایاجائے اور ان کے چیرمین کی کرسی پر مختلف مذاہب کے لوگ تربیت وار بٹھائے جائیں لیکن اس پر بھی عمل درآمد نہیں ہوا۔ حکومت اگر واقعی اقلتیوں اور بالخصوص مسلمانوں کے تئیں مخلص ہیں تو چاہئے کہ معاشی بدحالی، بے روزگاری، تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے اس کا جائز حق دے ۔ معاشی بدحالی دور کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ضرورت کے اعتبار سے اس کی مالی امداد کی جائے ۔ روزگار فراہم کرنے کیلئے مناسب ریزرویشن فراہم کیا جائے اورتعلیمی پسماندگی دور کرنے کیلئے جہاں بھی مسلمانوں کی آبادی 10فیصد یا اس سے زیادہ ہے وہاں اسکول اور دیگر تعلیمی مراکز قائم کئے جائیں وار اس کیلئے بجٹ میں حسب ضرورت فنڈ فراہم کرنے ہوں گے ۔ صرف وعدے اور پرفریب نعروں سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ خلوص دل سے عمل کرنا ہو گا اور اس کے نفاذ کیلئے انتظام اور پابند بنانا ہو گا۔

Budget - would it be beneficial to minorities?

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں