انڈین سائنس کانگریس کی صدسالہ تقریب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-01-05

انڈین سائنس کانگریس کی صدسالہ تقریب

کولکتہ۔5/جنوری(ایجنسیاں) وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے یہاں انڈین سائنس کانگریس کی صدسالہ تقریب کے افتتاحی اجلاس میں صدر جمہ ریہ ہند پرنب مکھرجی کو سائنس و ٹکنالوجی اور اختراعات کی پالیسی (ایس آئی ڈی) 2013ء کی ایک کاپی پیش کرکے پالیسی کا اجراء کیا۔ ایس ٹی آئی پالیسی نجی و سرکاری شعبے کی ہندوستانی سائنس برادری کو ایک اشارہ دینا چاہتی ہے کہ سائنس و ٹکنالوجی اور اختراعات کی توجہ لوگوں کی تیزرفتار، پائیداراور شمولیت والی ترقی ہونی چاہئے۔
یہ پالیسی "لوگوں کیلئے ایس ٹی آئی اور آیس ٹی آئی کیلئے لوگ" دونوں پر توجہ مرکوزکرنا چاہتی ہے۔ اس کا مقصد قومی ترقی، پائیداد اور مزید شمولیت والی ترقی کیلئے سائنس و ٹکنالوجی اور اختراعاتی سرگرمیوں میں نجی شعبہ کی شراکت داری کی حوصلہ افزائی کرکے تحقیق و ترقی پر مجموعی اخرجات کو معقول بنانا چاہتی ہے۔
یہ پالیسی اختراعات میں سرمایہ کاری کیلئے صنعتوں کی حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کرکے نیزمختلف شراکت داروں کے مابین شراکت داری کو فروغ دے کر اختراعاتی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا ایک ماحولیاتی نظام بھی وضع کرنا چاہتی ہے۔ ایس ٹی آئی سرگرمیوں میں جنسی مساوات کے حصول کیلئے طریقہ کار مرتب کرنا اور بین الاقوامی تعاون و اتحاد کے ذریعہ مخصوص ٹکنالوجی کے شعبوں میں عالمی مسابقت کا حصول بھی اس پالیسی کا مقصد ہے۔ زیادہ سے زیادہ تیزرفتار، پائیدار اور شمولیت والی ترقی کے ہندوستان کے دیرینہ ہدف کوپانے کیلئے سائنس کی دریافت، توسیع اور فراہمی کی رفتار کو تیزکرنا اس پالیسی کا ہدف ہے۔ ہندوستان کی اعلیٰ ٹکنالوجی کیلئے سائنس، تحقیق اور اختراع کے مستحکم اور فعال نظام (ایس آر آئی ایس ایچ ٹی آئی) کی راہ ہموار کرنا ایس ٹی آئی پالیسی کے مقاصد ہیں۔

ایس ٹی آئی پالیسی 2013 کی بنیادی خصوصیات۔
٭ سماج کے ہرطبقہ میں سائنسی رجحانات کو فروغ۔
٭ تمام سماجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں میںسائنس کے استعمال کی ہنرمندی میں اضافہ۔
٭ ذہین اور تیزدماع افراد کیلئے سائنس، تحقیق اور اختراع میں کیریر بنایا اور انہیں مزید پرکشش بنایا۔
٭ سائنس کے کچھ مخصوص شعبوں میں عالمی قیادت کے حصول کی غرض سے تحقیق و ترقی کے عالمی معیار کے حامل بنیادی ڈھانچے کا قیام۔
٭ 2020 تک دنیا کی پانچ بڑی سائنسی طاقتوں کے مابین ہندوستان کی حیثیت تسلیم کرانا۔
٭ شمولیت والی اقتصادی ترقی کے ایجنڈے سے سائنسی تحقیق اور اختراعی نظام کی خدمات کو مربوط کرنا اور امتیازی حیثیت نیزموزونیت کی ترجیحات کو شامل کرنا۔
٭ تحقیق و ترقی میں نجی شعبے کی زیادہ شراکت داری کیلئے ماحول تیار کرنا۔
٭ کامیاب ماڈل کو رائج کرکے سماجی و پیشہ وارانہ استعمال کے ساتھ تحقیق و ترقی کے نتائج کو منتقلی کے قابل بنانا اور نئے پی پی پی ڈھانچوں کا قیام۔
٭ نئے طریقہ کار کے ذریعہ سائنس و ٹکنالوجی پر مبنی زبردست خطرات کے حامل اختراعات کا حصول۔
٭ کم خرچ وسائل سے اختراعات کا فروغ۔
٭ سائنس و ٹکنالوجی پر مبنی معلومات سے اثاثے پیدا کرنے والی کارکردگیوں کی شناخت کیلئے نظریات اور اخلاقی نظام کو اجاگر کرنا۔
٭ ایک توانا قومی اختراعی نظام وضع کرنا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں