اے۔ایم-یو ، تعلیم اور عصری چیلنج پر سمینار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2012-12-25

اے۔ایم-یو ، تعلیم اور عصری چیلنج پر سمینار

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ دینیات سنی میں توسیع خطبہ بعنوان "مناہج تعلیم اور عصری چیلنج" کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت پروفیسر محمد راشد ندوی نے کی۔ صدر شعبہ ڈاکٹر مفتی زاہد علی خان نے کہاکہ "آج دنیا کو ایسے نصاب تعلیم کی ازحد ضرورت ہے جو دینی اور عصری چیلنجز سے ہم آہنگ ہو، جب تک طلبہ کو دینیات کے بنیادی مآخذ اور عصری علوم و فنون سے آشنائی نہیں ہو گی، اس وقت تک صحیح معنی میں موجودہ وقت کے لحاظ سے دنیا کی صحیح ترجمانی نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہاکہ 1885ء میں ندوہ کا قیام جدید و قدیم کی ہم آہنگی کیلئے ہوا تھا۔ لہذا آج بھی ضرورت اس بات کی ہے کہ مدارس اور جامعات سے فارغ ہونے والے طلبہ عصری تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے دینی علوم کو حاصل کریں ۔ ساؤٍتھ افریقہ سے تشریف لائے پروفیسر سید سلمان ندوی نے مدارس اور جامعات(یونیورسٹیز) کے نصاب تعلیم پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آج جو نصاب پڑھایا جاتا ہے یقینا وہ عصری قاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے لوجیکل اور منطقی ہوتا ہے ۔ جہاں تک مدارس کے نصاب تعلیم میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے وہیں اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ جامعات میں جو بھی اسلام سے وابستہ شعبہ جات ہیں وہ بھی اپنے نصاب تعلیم پر غور کریں ۔

انہوں نے ایک بنیادی خامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے درس و تدریس کا جو انداز ہے اس سے یقینا طلبہ کو تشفی نہیں ہوتی ہے اس لئے ضرورت ہے کہ مدارس اور جامعات دونوں میں مناقشے اور محاضرات کا سلسلہ قائم کیا جائے تاکہ صحیح معنی میں مطمئن ہو سکیں ۔ انہوں نے اس پر بھی زوردیا کہ یہ وقت چیلنجز کا ہے ہر طریقے سے اسلام پر اعتراضات کئے جارے ہیں ۔ اس لئے ہم فارغ التحصیل طلبہ کو مزید تعلیم و تربیت دے کراس طرز پر تیار کریں کہ وہ تمام طرح کے اعتراضات اور چیلنجز کو سمجھ کر اسلام کا پیغام بالکل صحیح طریقے سے پہنچائیں ۔ مہمان خصوصی پروفیسر نجات اﷲ صدیقی نے کہاکہ علم توضع سکھاتا ہے اگر علم سیکھنے کا جذبہ کسی کے اندر ہے تو اس کو چاہئے کہ تواضع اور عاجزی اپنے اندر لائے ۔ اصولوں میں اتنا اختلاف نہیں پایا جاتا جتنا کہ ان کی تطبیق میں ہے ۔ آج اختصاص کا دورہ ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اختلافات کو نظر اندازکرتے ہوئے مختلف مذاہب اور مسالک کے لوگ باہم اچھی فضا بنائیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں