تلنگانہ پر آج دہلی میں کل جماعتی اجلاس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2012-12-28

تلنگانہ پر آج دہلی میں کل جماعتی اجلاس

مرکز کی جانب سے 28دسمبر کو منعقد شدنی کل جماعت اجلاس میں شرکت کرنے والی آندھراپردیش کی 8مدعو سیاسی جماعتوں نے اپنی اپنی حکمت عملی تیار کر لی ہے اور اجلاس میں شرکت کرنے والے بیشتر نمائندے دہلی بھی پہنچ چکے ہیں ۔ مرکزی وزارت داخلہ نے حکمراں کانگریس، اصل اپوزیشن تلگودیشم، بی جے پی ، سی پی آئی، سی پی ایم، وائی ایس آر کانگریس، ٹی آرایس اور مجلس کوکل جماعتی اجلاس میں شرکت کیلئے مدعو کیا ہے ۔ کانگریس ہائی کمان نے کانگریس کے 6قائدین کودہلی طلب کیا ہے ۔ جن کا اجلاس مرکزی وزیر صحت وانچارج آندھراپردیش کانگریس امور غلام نبی آزاد کے ساتھ جاری ہے ۔ چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی بھی رات میں دہلی پہنچ جائیں گے ۔ صدر تلگودیشم این چندرابابو نائیڈو نے ضلع کریم نگر میں پولیٹ بیورو کا اجلاس طلب کرتے ہوئے کل جماعتی اجلاس میں شرکت کیلئے اپنے دو نمائندوں کا انتخاب کیا۔ مسٹروائی رام کرشنوڈو سیما۔ آندھرا کی قیادت کریں گے جب کہ مسٹر سری ہری تلنگانہ کی نمائندگی کریں گے ۔ وائی ایس آر کانگریس کی جانب سے ڈاکٹر ایم وی میسورا ریڈی سیما۔ آندھرا اور مسٹر کے کے مہیندر ریڈی تلنگانہ کی نمائندگی کریں گے ۔ ٹی آرایس کی جانب سے سربراہ ٹی آر ایس کے چندر شیکھر راؤ اور سابق ریاستی وزیر این نرسمہا شرکت کریں گے ۔

بی جے پی کی جانب سے بی جے پی کے ریاستی صدر جی کشن ریڈی اور ہری بابو، سی پی آئی کی جانب سے ریاستی سکریٹری ڈاکٹرکے نارئنا اور جی ملیش، سی پی ایم کی جانب یس ریاستی سکریٹری بی وی راگھولو اور جے رنگاریڈی، مجلس کی جانب سے صدر مجلس اسد الدین اویسی کے علاوہ پارٹی کے سینئر ترین اور مسلسل چار مرتبہ منتخب رکن اسمبلی ممتاز احمد خان کی اس اجلاس میں شرکت کا امکان ہے ۔

واضح رہے کہ کل جماعتی اجلاس میں شریک ہونے والی 8 سیاسی جماعتوں میں سے 4 جماعتوں کا موقف واضح ہے ۔ ٹی آرایس، سی پی آئی اور بی جے پی تلنگانہ کی تائید میں ہیں جبکہ مجلس کا موقف متحدہ آندھراپردیش یا رائل تلنگانہ ہے ۔ وائی ایس آر کانگریس نے اعلان کیا ہے کہ اس کے دونوں نمائندے ایک ہی رائے پیش کریں گے ۔ جب کہ حکمراں کانگریس پر سیما۔ آندھرا اور تلنگانہ کے کانگریس قائدین کا دباؤ بڑھ رہا ہے ۔ کانگریس پارٹی اپنے کسی واضح موقف کے اظہار سے گریز کر رہی ہے جبکہ دیگر جماعتوں کی رائے حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے آندھراپردیش کے عوام کو مزید الجھانا چاہتی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں