شاه عثمان زنده باد : مضمون از بہادر یار جنگ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2025-07-23

شاه عثمان زنده باد : مضمون از بہادر یار جنگ

bahadur-yar-jung-appreciates-asif-jah-vii-mir-osman-ali-khan

 شاه عثمان زنده باد


الحمد لله الذي هدا انا الى صراط مستقيم


الیہات المسلمین، مبارک ہیں وہ بندے جو ہر وقت اپنے خدا کی نعمتوں اور اس کے احسانات کو یاد کرتے ہیں اور اپنی بے بضاعتی کے باوجود کوشش کرتے ہیں کہ اپنی زبان اور عمل سے اس کا شکر ادا کریں۔ اس کی نعمتیں اور اس کے احسانات کا شمار ہمارے لئے محال اور ناممکن۔ دنیا کی بے حساب مخلوقات میں اشرفیت کا درجہ دے کر انسان پیدا کرنا، پھر انسانوں کے اس گروہ کی طرف رہبری کرنا جو جو دین الہیہ حقیقیہ کی پیروی کر رہا ہو اور حس کو خود رب العزت نے امت وسط قرار دیا ہو، کافی ہیں کہ ہمارا ہر بن موسرا پائے تشکر بن جائے۔


بھائیو۔ ہماری دنیوی زندگی کی خوش حالی، اطمینان اور فراغت کا انحصار اس امر پر ہے کہ وہ جو ہم پر حکمرانی کر رہا ہے اور جس کو اللہ تعالٰی نے ہمارے امن و عافیت کا ذمہ دار بنایا ہے، اپنی ذمہ داریوں کا احساس رکھتا ہو اور ہر وقت اس کے پیش نظر ہماری بہتری اور بھلائی ہو۔ خدا کا شکر ہے کہ ہم اس کے لاتعداد احسانات کے منجملہ ایک اس احسان سے بھی بہرہ اندوز ہیں کہ اس نے ہم کی رعایا پرور، عدل گستر، فرض شناس، نیک اور رحمدل بادشاہ عنایت فرمایا۔ احسان فراموشی ہوگی اگر ہم اس کی نعمتوں کو یاد نہ کریں اور ان کے ازدیاد کے لئے دعا نہ مانگیں۔


کیا ہمارے لئے انتہائی فخر و مباہات کا باعث نہیں ہے کہ خدا نے ہم پر بادشاہت کرنے کے لئے ایک ایسی ہستی کو منتخب فرمایا جو عیش و عشرت سے نا آشنا لطف و راحت سے بے پروا اور صبح سے شام تک اپنی فقیرانہ وضع اور درویشانہ زندگی کے ساتھ ہماری صلاح و فلاح کی فکر میں لگی ہوئی ہو۔ جس کے دل میں خدا کا خوف اور اپنی ذمہ داریوں کی جوابدہی کا احساس ہو۔ جو ہماری مصیبتوں کو دیکھ کر تڑپ جاتا ہو اور جس کے لب ہماری مسرتوں میں خنداں ہو جاتے ہوں۔ مختصر یہ کہ جس کی زندگی کا مقصد ہماری بہتری اور خوش حالی ہو۔ 

آج ہم اس کے گذشتہ پچیس سالہ دور حکومت کی یاد تازہ کرنے بیٹھے ہیں۔ آئیے اس گزشتہ ربع صدی پر ایک سرسری نظر ڈالیں اور دیکھیں کہ اعلیٰحضرت سلطان العلوم خلد اللہ ملکہ کے عہد میمنت عہد میں ہم کو کیا کچھ نصیب ہوا؟

کسی ملک کی سب سے بڑی دولت افرادِ ملک کی ذہنی و فکری ترقی ہے۔ اور وہ اس وقت تک نصیب نہیں ہو سکتی جب تک ہمارے دماغ نور علم سے منور نہ ہوں۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ ان چند درسگاہوں کے مقابلے میں جو آج سے پچیس برس پہلے انگلیوں پر گنی جاتی تھیں، آج ملک کا گوشہ گوشہ کس طرح آفتاب علم کی شعاعوں سے جگمگا رہا ہے۔ کیا یہ کم احسان ہے کہ غیر زبان میں حصول علم کی کوششوں کو آسان بنا کر مشکل سے مشکل فنون کو اپنی زبان میں آپ کی اولاد کے سامنے پیش کر دیا جائے۔

جامعہ عثمانیہ کے قیام کو اور دارالترجمہ کی مساعی کو حیدرآباد ہی نہیں بلکہ ہندوستان احسان مندی کے ساتھ رہتی دنیا تک یاد کرتے رہے گا۔ ہمارا ملک زرعی ہے اور ہمارے زراعت کے ذرائع آبپاشی ندیوں اور تالابوں پر منحصر ہیں۔ ذرا نظام آباد اور اس کی اطراف و جوانب کی جنت مثال زمین پر ایک نظر ڈالئے۔ عثمان ساگر، حمایت ساگر اور نظام ساگر کے عظیم الشان خزانہ ہائے آپ کو دیکھئے اور تصور کیجئے کہ کیا آپ کے دو چار الفاظ تشکر آپ کے بادشاہ کے احسانوں کا پورا پورا بدل ہو سکتے ہیں؟

ان زراعتی ترقیوں کو زیادہ مضبوط بنانے کے لئے محکمہ زراعت کا قیام، ملک کی صنعتوں کو ترقی دینے کی طرف توجہ، آرائش بلدہ کے قیام سے بلدہ کی صحت و عافیت کو برقرار رکھنے کا خیال اور دوسری طرف دارالسلطنت کی زینت آرائش، عدالتوں کو انتظامی صیغوں سے بالکل جدا کر کے ہمارے لئے حصول انصاف کو سہل بنا دینا اور اس طرح کی ہزاروں اصلاحیں دامن دل کو کھینچ رہی ہیں کہ جا اینجا است۔


ہم کیا اور ہماری مجال کیا کہ ان کا کماحقہ شکر ادا کر سکیں۔ ہمارے اختیار میں اگر کوئی چیز ہے تو وہ ہمارا قلب اور ہماری زبان ہے۔ اپنے دل کو خدا کی طرف متوجہ کریں اور زبانوں سے اپنے اس رعایا پرور بادشاہ کے لئے دعا مانگیں کہ اے زمین و آسماں کے مالک، اے شہنشاہ مطلق اور اے خالق کائنات، اپنے لطیف عمیم اور اپنے فضل و کرم سے ہمارے سروں پر اعلیٰحضرت سلطان العلوم نواب میر عثمان علی خان بہادر خلد اللہ ملکہ و سلطنتہ کو باصد ہزار جلال و جبروت سلامت باکرامت رکھ۔ خداوندا تیری بارگاہ میں ہم سب خطاوار ہیں اور کوئی بشر نہیں جو دعوے بےقصوری کر سکے، اپنے حبیب کے صدقے سے ہمارے بادشاہ کو ہر قسم کی لغزشوں اور ہر قسم کی بشری غلطیوں سے محفوظ رکھ، جس طرح تو نے اپنے نیک اور پسندیدہ بندوں کی حفاظت کی ہے۔ ان کی بے شمار بھلائیوں کا ان کو اچھا بدلہ دے اور نیکیوں میں اضافہ کی توفیق عطا فرما۔ ان کو ان تمام صفات سے بہرہ اندوز کر جو ایک بادشاہ کو تیری بارگاہ میں مقبول اور تیرے حبیب ﷺ کے پیروؤں میں ممتاز بنا دیتی ہے۔ ان کے عدل کو باعث رشک عدل نوشیرواں کر دے۔ ان کو حضرت ابوبکرؓ کا حلم، حضرت عمرؓ کی تدبر و فراست، حضرت عثمانؓ کی بخشش و عطا اور حضرت علیؓ کی شجاعت و بسالت عطا فرما۔

ان کی سلطنت کو ہر قسم کے شر و فتنہ سے محفوظ رکھ اور دشمنوں کی نظر بد سے بچا۔ جس طرح برار پر اُن کی بادشاہت کو تو نے تسلیم کروایا ہے، اسی طرح اس پر ان کی حکومت اپنے پورے لوازم کے ساتھ مکمل کروا، اُن کے سابقہ علاقے کڑپا، کرنول، بلاری اور مچھلی بندر، ان کو واپس دلوا اور ان کی بادشاہت کو اپنے تمام لوازم خود مختاری کے ساتھ ان کی ہمعصر حکومتوں سے تسلیم کروا۔

اُن کو با صحت و عافیت ہم پر حکمران رکھ، شہزادگان والا شان کو ان کے زیر سایہ عاطفت مہمات سلطنت میں ان کا دست بازو بنا۔ ان کے خانوادۂ شاہی کو خوشی و کامرانی نصیب کر۔ ان کی رعایا کے قلوب کو عقیدت و محبت کے جذبات صحیح سے معمور کر دے۔ اور ہم کو توفیق عطا فرما کہ ہم اسی طرح پچاس سالہ اور سو سالہ دور حکومت کا جشن منائیں، جس طرح آج ہم ان کی پچیس سالہ حکومت کی خوشیاں منا رہے ہیں۔

آمین ثمہ امین، یا رب العالمين، بحق سيد المرسلين۔

(پمفلٹ بعنوان: شاہ عثمان زنده یاد)

***
ماخوذ از کتاب: نگارشات بہادر یار جنگ
مرتب: مولوی نذیر الدین احمد
ناشر: ابراہیم بن عبداللہ مسقطی (طبع اول: 1968ء)

Bahadur Yar Jung's appreciation towards Asif Jah VII Mir Osman Ali Khan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں