10 نومبر 2024 بروز اتوار کو "عالمی یومِ سائنس" کے موقع پر کلکتہ کے مشہور عالیہ یونیورسٹی (پارک سرکس کیمپس) کے خوبصورت آڈیٹوریم میں انجمن فروغِ سائنس (انفروس) کے کولکاتا چیپٹر کی جانب سے اپنے طرز کا ایک منفرد سائنس کوئز کا کامیاب انعقاد ہوا۔ تکنیکی انفرادیت کے باعث یہ شاید اپنی نوعیت کا اولین کوئز پروگرام تھا جس میں حصہ لینے اور شرکت کرنے کا جوش و ولولہ پورے شہرِ نشاط میں محسوس کیا جا رہا تھا۔
اس کوئز میں شرکت کی شرائط مع تفصیلات تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل سے ہی مسلسل سوشل میڈیا (فیس بک اور واٹس ایپ گروپس) پر مشتہر کی جا رہی تھیں۔ اس کوئز کی ایک اور بڑی انفرادیت یہ تھی کہ یہ کوئز پروگرام اردو میں کیا جا رہا تھا جس کا مقصد اردو اسکولوں میں پڑھنے والوں کی ایسے پروگراموں میں شرکت کی حوصلہ افزائی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ کئی طلبہ شدید خواہش کے باوجود اردو سے نابلد ہونے یا بہت کم اردو جاننے کے سبب حصہ لینے سے محروم رہ گئے۔ فون یا میسج پر استفسار کرنے والوں میں سے تقریباً چالیس فیصد طلبہ نے جب سنا کہ نہ صرف سوالات اور ان کے ممکنہ جوابات (آپشنس) اردو میں ہوں گے (سوائے تکنیکی اصطلاحات کے) بلکہ آپشنس کے نام بھی A,B,C,D کی بجائے "الف، ب، ج ، د" ہوں گے تو مایوس ہو کر بیٹھ گئے۔ چند ایک نے یہ جان کر ہمت کی کہ کوئز ماسٹر سوال اور آپشنس پڑھ دے گا تو یادداشت کے سہارے یا ٹوٹی پھوٹی اردو کی بنیاد پر جواب دے سکیں گے۔
اور یہی انجمن کا مقصد بھی تھا ۔۔۔۔کہ نہ صرف اردو داں طبقے میں سائنس کا فروغ ہو بلکہ اردو سے لوگوں کی عمومی دلچسپی بھی بڑھے۔
انجمن نے سوشل میڈیا پر ڈیجیٹل پوسٹرس کے علاوہ پوسٹر کی ہارڈ کاپی بھی چھپوا کر بیشتر اسکولوں میں پہنچانے کا اہتمام کیا تھا مگر اطلاع کے مطابق کچھ اسکولوں میں پوسٹرس تاخیر سے پہنچے اور چند ایک میں تو پہنچے ہی نہیں۔ حصہ لینے کی خواہش کا یہ عالم تھا کہ درخواست فارم جمع کرنے کی آخری اور توسیع شدہ تاریخ نکل جانے کے باوجود انعقاد سے ایک دن قبل رات تک اور انعقاد کے دن صبح کو بھی حصہ لینے کے نئے خواہش مندوں کے فون آتے رہے، جنہیں بوجوہ رد کرنا پڑا۔ ایک اسکول کی استانی محترمہ نے بھی اپنے اسکول سے مزید ٹیموں کی سفارش کی مگر ہم نے اس لیے معذوری ظاہر کی کہ یہ کوئی عام کوئز نہیں تھا بلکہ اس کے پیچھے بہت ساری تکنیکی تیاریاں مکمل کی جانی تھیں جو کم وقت میں ممکن ہی نہیں تھیں۔ ہم ایسے بہت سارے فون پر گفتگو "اگلے سال کے لیے نیک خواہشات" کہہ کر ختم کرتے گئے جس کا ہمیں بھی قلق ہے۔
کوئز پروگرام توقع سے کہیں زیادہ شاندار ، دلچسپ اور کامیاب رہا۔
کچھ ٹیمیں کسی وجہ سے نہیں پہنچ پائیں تو کئی نئی ٹیموں نے شامل کر لیے جانے کی درخواست کی۔ ہماری انتظامیہ نے فوری غور و خوض کے بعد نئے طلبہ کی شدید خواہش کا احترام کرتے ہوئے غیر موجود ٹیموں کی جگہ نئی ٹیموں کی شرکت کی اجازت دے دی۔
حسبِ اعلان 15 ٹیموں کے ساتھ اسٹیج کوئز (ہاٹ سیٹ) شروع کرنا تھا مگر ٹیموں کی تعداد تقریباً ڈبل ہونے کے سبب ایک اہلیتی امتحان
MCQ Elimination Test (with negative marks for wrong answers)
کے ذریعہ Final Fifteen کا انتخاب کیا گیا جنہیں قرعہ اندازی کے ذریعہ یکے بعد دیگرے اسٹیج پر بلایا جاتا رہا۔ ہر ٹیم سے 12 سوالات بشمول visual سوال پوچھے گئے اور ہر ٹیم کو تین لائف لائن (ففٹی ففٹی، ناظرین کی رائے اور سوال بدلیں) مہیا کی گئیں جنہیں مقابلے میں حصہ لینے والوں نے حسبِ ضرورت استعمال بھی کیا۔ لائف لائن "ناظرین کی رائے (Audience Poll)" کے لیے چہار پہلو کارڈ کی بیس کاپیاں ناظرین میں تقسیم کی گئی تھیں۔ ناظرین کو ان کے مخصوص سوال کے علاوہ ٹیموں کے ذریعہ چھوڑے گئے سوالات کے بھی جواب دینے کا موقع دیا گیا اور ہر درست جواب پر ایک قلم انعام میں دیا جاتا رہا۔
انفروس (کولکاتا) کے صدر، محمد اظہار عالم (جوائنٹ کمشنر، ریونیو/سیلس ٹیکس) جو انجمن ترقی اردو ہند، مغربی بنگال شاخ کا صدر ہونے کے علاوہ مغربی بنگال اردو اکیڈمی کے ممبر، ایجوکیشنل کو آرڈی نیشن کمیٹی کے ایجوکیشن سکریٹری بھی ہیں، نے بہت ہی احسن طریقے سے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔
تلاوتِ کلام پاک کے بعد مہمانوں کا استقبال شانہ زیب اور بیج سے کیا گیا۔ پھرانجمن فروغِ سائنس (ہیڈ کوارٹر دہلی) کے بانی اور روحِ رواں، سابق وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (حیدرآباد)، ڈاکٹر محمد اسلم پرویز کاویڈیو خطاب بڑے پردے پر پیش کیا گیا جسے سامعین نے بڑے غور سے سنا۔ کلکتہ مدرسہ کے سابق فزکس ٹیچر جناب عبدلوارث کی صدارت میں مختصر تقریری سلسلہ جاری رہا جس کے فوراً بعد اسٹیج کوئز کی شروعات کر دی گئی۔
ناظم جلسہ محمد اظہار عالم صاحب کے علاوہ ناصر اقبال اور ارشد علی صاحبان نے بھی طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لیے بڑی پُر اثر تقریریں کیں۔ صدر جلسہ جناب عبدالوارث نے بھی دین اسلام میں جدید تعلیم کی اہمیت پر بحوالہ روشنی ڈالتے ہوئے خوب تعلیم حاصل کرنے کی تحریک دی، نیز اصل تعلیم اور ڈگری والی تعلیم کے فرق کو بھی واضح کیا۔
کوئز کے اختتام پر محمد جان ہائر سکنڈری اسکول کی ٹیموں نے اول اور دوم پوزیشن پر قبضہ جمایا جب کہ اولاد حسین اسلامک اکاڈمی کی طالبات کی ٹیم تیسری پوزیشن کی حقدار پائی گئیں۔ تینوں کو ممینٹوز، کیش پرائز اور اسناد کے علاوہ باقی 12 ٹیموں کو بھی Consolation Prize کے ممینٹوز دئیے گئے۔ پروگرام کے اختتام پر کوئز میں حصہ لینے والوں او ر دیگر کے لیے ٹفن کے پیکٹس بھی بانٹے گئے۔
انفروس کولکاتا نے اپنی کوئز ٹیم کے نوجوان اراکین کے لیے بےحد ممنونیت کا اظہار کیا ہے جنہوں نے انتظام و اہتمام سے لے کر سوالات تیار کرنے میں مدد کے علاوہ MCQ ٹیسٹ کی مکمل ذمہ داری اپنےسر لی۔ ان کے اس بے پناہ تعاون کے بغیر اس شاندار کوئز کا انعقاد ممکن ہی نہیں تھا۔
انفروس کولکاتا نے گلشن آراء، فرزانہ پروین اور خوشبو بانو کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس منفرد کوئز کی دلچسپی اور اہمیت کے مدنظر رضاکارانہ طور پر طلباء و طالبات کے رجسٹریشن ڈیسک کی ذمہ داری بخوشی قبول کی۔
انفروس کولکاتا کے جملہ اراکین صدقِ دل سے محترم مشتاق احمد صدیقی، جناب سید عرفان شیر، اے سی پی مقصود حسن ، معروف اور ہر دل عزیز سماجی شخصیت جناب منظر جمیل و دیگر کے تئیں احساسِ ممنونیت سے سرشار رہے جنہوں نے ا س تقریب کے انعقاد میں انجمن کی بھرپور حوصلہ افزائی اور سرپرستی فرمائی نیز نیک خواہشات اور دعاؤں سے نوازا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں