غلام نبی آزاد نے بالآخر کانگریس پارٹی کو چھوڑ ڈالا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-08-27

غلام نبی آزاد نے بالآخر کانگریس پارٹی کو چھوڑ ڈالا

ghulam-nabi-azad-quits-congress

غلام نبی کا کانگریس سے جانا !

یہ تو ہونا ہی تھا کہ عہدے کے بغیر ان کا دم پھولتا ہے۔ جب کانگریس کی اعلیٰ قیادت نے انہیں دوبارہ راجیہ سبھا میں نہیں بھیجا ، تو ان کی اَنا ، جسے سگمنڈ فرائڈ کی زبان میں Ego کہا جاتا ہے ، بری طرح سے مجروح ہوئی ہوگی۔ آزاد ، اور ان ہی جیسے دیگر'کانگریسی مسلمان'، خود کو عہدوں کا ، اقتدار کی بڑی سے بڑی کرسیوں پر متمکن ہونے کا ، حقدار سمجھتے ہیں۔ ایسا سمجھنے کی مختلف وجوہ ہیں ، لیکن بنیادی وجہ ایک ہے : انہیں یہ زعم ہے کہ ، کانگریس کی جھولی میں مسلمانوں کے ووٹ ، ان ہی کے دم قدم سے گرتے ہیں۔ ممکن ہے کہ ایسا ہی ہو۔ اور اگر واقعی ایسا ہے تو ، انہیں'پھل' تو چاہیے ہی۔
اگر واقعی ایسا ہے ، تو اس کا سیدھا مطلب یہ ہوا کہ ، یہ مسلمانوں کو'دلال'بن کر بیچتے ہیں ، اور کرسی و عہدے کی شکل میں اپنا کمیشن وصول کرتے ہیں ، اور جب کمیشن نہیں ملتا تو ٹھینگا دکھا کر ہٹ جاتے ہیں۔ جب تک غلام نبی آزاد کو کانگریس کی طرف سے 'ملائی' ملتی رہی وہ کانگریس سے چپکے رہے۔


راجیہ سبھا کو تو کانگریس نے ان کا ایک طرح سے گھر بنا دیا تھا۔ ایک ایسا سیاست داں جو اپنی ریاست کشمیر تک سے الیکشن نہیں جیت سکتا تھا ، اسے مہاراشٹر میں واشم سے کانگریس نے جتوایا۔ جموں و کشمیر کا وزیرِ اعلیٰ بنوایا ، اور ہمیشہ پارٹی میں انہیں بلند مقام دیا ، لیکن غلام نبی آزاد نے کانگریس کو کیا دیا ؟ سچ تو یہ ہے کہ وہ کبھی مسلمانوں کے ووٹ بھی کانگریس کو نہیں دلوا سکے ، ان میں یہ صلاحیت ہی نہیں تھی۔ بابری مسجد کی شہادت کے بعد سے مسلمان کانگریس سے ناراض ہے ، کیا کبھی غلام نبی آزاد نے مسلمانوں کی ناراضگی کو سمجھنے کی اور سمجھ کر انھیں منانے اور کانگریس سے جوڑنے کی کوشش کی ؟ کبھی نہیں۔
اور پھر یہ سوال کہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد ، کہ اس میں کانگریسی وزیرِ اعظم نرسمہا راؤ کا کردار بالکل عیاں تھا ، کیوں کانگریس سے چمٹے رہے ؟ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ اس ملک میں مسلمانوں پر ، جو بے شمار مصیبتیں آئیں ، ان پر غلام نبی آزاد کا کوئی دو ٹوک موقف کبھی سامنے نہیں آیا ؟
پارلیمنٹ میں تقریر کرنا اور سڑک پر اتر کر مسائل کا حل تلاش کرنا دو ایک دم الگ الگ چیزیں ہیں۔ آزاد یہ سمجھتے تھے کہ پارلیمنٹ میں تقریر مسلمانوں کے مسائل حل کر دے گی۔ خیر وہ تو اپنی ریاست کشمیر تک کے مسائل نہیں حل کر سکے ، ان سےسارے ملک کے مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کی توقع شاید زیادتی تھی۔ بات صرف آزاد ہی کی نہیں ہے ، بات تمام ہی ( چند ایک کو چھوڑ کر ) 'کانگریسی مسلمانوں' کی ہو رہی ہے ، ان کی نظریں ہمیشہ'عہدے'پر ہی رہی ہیں ، قوم کی ، ملک کی ،پارٹی کی انھیں کبھی پرواہ نہیں رہی۔ کانگریس میں ان کا وجود عام مسلمانوں کے لیے کبھی فائدہ بخش نہیں رہا۔ پرانے کانگریسی محمد عارف خان کو دیکھ لیں ، آج یہ گورنر ہیں ، وہ بھی بی جے پی کی نمائندگی کرنے والے گورنر۔ عہدہ ان کے لیے ملک ، قوم اور پارٹی سے بڑھ کر رہا ہے۔


خیر چھوڑیں محمد عارف خان کی بات ، یہ پوچھیں کہ اب آزاد کیا کریں گے ؟ یہ سوال مختلف حلقوں میں اٹھ رہا ہے۔ ویسے جواب آ گیا ہے ؛ وہ بی جے پی میں شامل نہیں ہوں گے ، اپنی ایک پارٹی بنائیں گے۔ کوئی اگر ان سے پوچھے کہ کشمیر میں پہلے ہی سے مسلمانوں کی پارٹی نیشنل کانفرنس ہے ، پی ڈی پی ہے اور مزید چند اور سیاسی پارٹیاں ہیں ، جماعتِ اسلامی وہاں الیکشن لڑتی ہے ، تو آپ کی پارٹی وہاں کیا کر لے گی ؟ تو شاید یہ کوئی معقول جواب نہیں دے پائیں گے۔ لیکن یہ بات واضح ہے کہ ان کی پارٹی ، مذکورہ پارٹیوں کے ووٹ کٹوائے گی ، اور کشمیری ووٹ منتشر ہوں گے۔ ظاہر ہے فائدہ میں بی جے پی ہی رہے گی۔ بھلے آزاد بی جے پی کے لیے کام نہ کر رہے ہوں ، جیسا کہ ان پر الزام لگ رہا ہے ، لیکن ان کا کانگریس سے جانا بی جے پی ہی کو فائدہ پہنچائے گا۔



Ghulam Nabi Azad Quits Congress, To Form New Party After Quitting Congress. Analysis: Shakeel Rasheed, Mumbai.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں