گوپی چند نارنگ (پیدائش: 11/فروری 1931، ضلع دوکی، پاکستان - وفات: 15/جون 2022، امریکا)
عہد حاضر کے صف اول کے اردو نقاد، محقق اور ادیب رہے ہیں جو کچھ عرصہ قبل تک ہندوستان کے سب سے اہم ادبی ادارے ساہتیہ اکادمی کے صدر کے عہدے پر فائز تھے۔ اردو کے جلسوں اور مذاکروں میں شرکت کرنے کے لیے وہ ساری دنیا کا سفر کرتے رہے اور انہیں "سفیر اردو" کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ جہاں انہیں ہندوستان میں پدم بھوشن کا خطاب ملا وہیں پاکستان میں متعدد انعامات اور اعزازات سے انہیں نوازا گیا۔
ان کی وفات پر انہیں خراج عقیدت کے بطور ان کے اہم مضامین پر مشتمل ان کی ایک اہم و ضخیم کتاب "ترقی پسندی جدیدیت اور مابعد جدیدیت" باذوق قارئین و محققین کی خدمت میں پیش ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے ہے۔
اس کتاب کے دیباچہ میں پروفیسر گوپی چند نارنگ لکھتے ہیں ۔۔۔
میرے منتخب تنقیدی مضامین کا یہ مجموعہ جناب اطہر عزیز ، مالک و مہتمم ایڈ شاٹ پبلی کیشنر ممبئی کی فرمائش پر تیار کیا گیا ہے۔ مضامین کا انتخاب بھی انھیں کے ایما سے کیا گیا ہے، وہ چاہتے تھے کہ ہر دور کے منتخب مضامین بہ یک نگاہ سامنے آ جائیں۔
مجھے اپنے ادبی سفر کی ارتقائی کڑیوں کا تو احساس ہے اور یہ کہ گذشتہ نصف صدی پر محیط میری سعی و جستجو کا مقصود کیا تھا، لیکن مجھے اپنے کام کے بارے میں کبھی کوئی خوش فہمی نہیں رہی، نہ ہی میں نے کبھی کوئی دعوی پیش کیا ہے۔
تحقیق کا خارزار ہو، لسانیات کا نشیب و فراز، تنقید کا دشت بے اماں ، یا مابعد جدیدیت کا فکری چیلنج ، میں نے کبھی کسی مقام کو منزل نہیں بنایا۔ میرے پڑھنے والوں کو اگر کہیں کوئی خوبی نظر آۓ تو وہ فضل رہی ہے اور قارئین کا حسن نظر۔ میں فقط اتنا جانتا ہوں کہ میں نے جو کچھ بھی لکھا، امکانی حد تک پورے اخلاص سے لکھا اور اس سب کا تعلق میرے باطن کی طلب و تجسس سے رہا ہے۔
ڈاکٹریٹ کے ساتھ ساتھ جب میں نے علمی دنیا میں قدم رکھا تو میرا ارادہ تنقید لکھنے کا نہیں تھا۔ نہیں کہہ سکتا کہ وہ ذہنی تحرک کا دباؤ تھا یا سوچ کا بہاؤ کہ میں برابر نئی راہوں پر گامزن رہا۔
ادب بہتا دریا ہے جو ہر لحظہ تغیر پذیر ہے، ادبی فکر کا ارتقا ہمیشہ جاری رہتا ہے، فقط پتھر نہیں بدلتے ، ادب میں فکر، رویے، رجحانات ہر شے بدل جاتی ہے، کوئی حساس ذہن اس سے بچ نہیں سکتا۔
بہرحال یہ انتخاب جو ہر چند کہ جامع نہیں ، پیش خدمت ہے۔ ' تذکرہ کے اوراق خود اطہر عزیز نے ترتیب دیے ہیں۔ اس میں بعض وہ مشہور مضامین شامل نہیں جنھیں ڈاکٹر شہزاد انجم نے "دیدہ ور نقاد" میں شامل کیا ہے۔
***
نام کتاب: ترقی پسندی جدیدیت اور مابعد جدیدیت
مصنف: پروفیسر گوپی چند نارنگ
ناشر: ایڈشاٹ پبلیکیشنز، بمبئی (سن اشاعت: 2004ء)
تعداد صفحات: 663
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 19 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Taraqqi Pasandi Jadidiyet Aur Maabaad Jadidiyet Gopichand Narang.pdf
فہرست | |||
---|---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | قلمکار | صفحہ نمبر |
تذکرہ | |||
1 | سخن در سخن | خامہ بگوش (کراچی) | 11 |
2 | اداریہ 'دریافت' | قمر جمیل (کراچی) | 16 |
3 | ڈاکٹر نارنگ اپنی پہلی تصنیف کی روشنی میں | فرمان فتح پوری (کراچی) | 18 |
4 | کیا مابعد جدیدیت بائیں بازو کے ساتھ ہے | انتظار حسین (لاہور) | 25 |
5 | میرا رقیب میرا دوست | شمس الرحمٰن فاروقی (الہ آباد) | 30 |
6 | نارنگ - اہم نقاد | فضیل جعفری (ممبئی) | 35 |
7 | افسانے کی تنقید اور گوپی چند نارنگ | صادق (دہلی) | 55 |
8 | مستند و منفرد نقاد | قیصر تمکین (لندن) | 62 |
9 | علوم و فنون کا نادر خزینہ : گوپی چند نارنگ | محمد ایوب واقف (ممبئی) | 65 |
10 | گوپی چند نارنگ اور اطلاقی تنقید | شبنم عشائی (کشمیر) | 78 |
11 | سچی تخلیق کے لیے اپنے ذہن و شعور ۔۔ | مشتاق صدف (دہلی) | 90 |
منتخب مضامینِ نارنگ | |||
12 | ادبی تنقید اور اسلوبیات | نارنگ | 101 |
13 | اسلوبیاتِ انیس | نارنگ | 118 |
14 | اسلوبیاتِ اقبال | نارنگ | 141 |
15 | فیض کا جمالیاتی احساس اور معنیاتی نظام | نارنگ | 161 |
16 | فیض کو کیسے نہ پڑھیں | نارنگ | 195 |
17 | جمیل الدین عالی اور آٹھویں سُر کی جستجو | نارنگ | 208 |
18 | بانی : نئی غزل کا جوانا مرگ شاعر | نارنگ | 231 |
19 | شہریار : نئی شاعری اور اسمِ اعظم | نارنگ | 252 |
20 | محمد علوی کی شاعری اور احساس کا دوسرا پن | نارنگ | 266 |
21 | افتخار عارف : وہی پیاس ہے ۔۔۔ | نارنگ | 292 |
22 | افسانہ نگار پریم چند | نارنگ | 312 |
23 | بیدی کے فن کی استعاراتی اور اساطیری جڑیں | نارنگ | 334 |
24 | چند لمحے بیدی کی ایک کہانی کے ساتھ (ایک باپ بکاؤ ہے) | نارنگ | 356 |
25 | منٹو کا متن : ممتا اور خالی سنسان ٹرین | نارنگ | 363 |
26 | بلونت سنگھ کا فن | نارنگ | 384 |
27 | انتظار حسین کا فن : متحرک ذہن کا سیال سفر | نارنگ | 441 |
28 | اردو میں علامتی اور تجریدی افسانہ (بلراج مینرا اور سریندر پرکاش) | نارنگ | 499 |
29 | نیا افسانہ : علامت ، تمثیل اور کہانی کا جوہر | نارنگ | 514 |
30 | گلزار کی کہانیوں میں زندگی کی کتاب | نارنگ | 550 |
31 | مابعد جدیدیت عالمی تناظر میں | نارنگ | 560 |
32 | ترقی پسندی، جدیدیت ، مابعد جدیدیت | نارنگ | 578 |
33 | مابعد جدیدیت اردو کے تناظر میں | نارنگ | 609 |
34 | فلسفۂ ادب کا ایک اہم مسئلہ تاریخیت اور نئی تاریخیت | نارنگ | 616 |
35 | جدید نظم کی شعریات : کیا ادبی قدر بےتعلق معنی ہے؟ | نارنگ | 635 |
36 | کوائف | . | 653 |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں