سرچشمہ نیکی ہے رمضان سراسر - انشائیہ از محمد شفا اللہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-04-28

سرچشمہ نیکی ہے رمضان سراسر - انشائیہ از محمد شفا اللہ

ramadan-is-the-source-of-goodness

لیجیے صاحب ! ہر سال کی طرح امسال بھی رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ہم پر سایہ فگن ہو چکا ہے ،آپ سب کو میری طرف سے رمضان کی صدہا مبارکباد !
کورونا کی عالمی وبا کے باعث کئی قسموں کے نشیب و فراز سے گزر کر بھی رمضان المبارک سے منسوب تمام وظائف و اعمال من وعن دیگر گذشتہ رمضانوں کی طرح اپنی جگہ سلامت و برقرار ہیں اور تا قیامت رہیں گے۔ اس بار کے رمضان کی لذت ہر لحاظ سے دوبالا ہے۔ کیوں کہ گذشتہ دو برسوں سے مسلسل ہم روزہ داروں نے اجتماعی افطار اور تراویح سے لطف اندوزی کا شرف ہرگز حاصل نہیں کیا تھا۔ لذت ہوتی بھی تو کیسے کہ ان دونوں سالوں میں بہت بری طرح سے دیگر مہینوں کی سرگرمیوں کی طرح حضرت رمضان کی نیرنگ و خوش رنگ سرگرمیاں بھی کورونا کی چپیٹ میں بے بس و بے کس تھیں۔ یوں کہیے کہ پوری دنیا عذاب لامساس کی لعنت کی زد میں تھی۔ ایسے میں تراویح ، اعتکاف اور افطار وغیرہ جیسی اجتماعی عبادات اپنی مطلوبہ شکل اور محبوب و مشہور صورت میں انجام نہیں پا سکتی تھیں ،سو نہ پا سکیں۔ تاہم انفرادی طورپر یہ عبادتیں اپنی تمام ترجلوہ سامانیوں کے ساتھ انجام دی جاتی رہیں۔


"رمضان" رمضان ہے خواہ کسی موسم اور ماحول میں اس کی تشریف آوری ہو! اس کے جو خصائص ہیں وہ اپنی جگہ ربانی نعمتوں سے عبارت ہیں۔ اس لیے ہر مسلمان اور بالخصوص رمضانی بھائی رمضان المبارک کی خاطر خواہ قدر کرتے ہوئے اور اس کو اپنے لیے نعمت عظمیٰ اور ذریعہ حصول ثواب و نیکی تصور کرتے ہوئے ایک ایک پل کو نفلی ،فرض اور واجب عبادتوں ،اذکار اور وظائف میں نہ صرف یہ کہ صرف کرتا ہے بلکہ بارگاہ خداوندی میں پورے عالم کی حفاظت اور مذہب اسلام کی سربلندی کی دعائیں بھی ان کے ذریعہ خوب کی جاتی ہیں۔ اس موقع پر تو کچھ دعائیں پیشہ ورانہ بھی ہو جاتی ہیں۔ اسلام دشمنوں کی پسپائی اور اسلام پسندوں کی فتح و نصرت کے لیے اپنے خالق کو نہایت ابتہال و تضرع کے ساتھ پکارنا بھی اس مہینے میں بعض رمضانی بھائیوں کا شیوہ بن جاتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اس ماہ میں دعاؤں کی قبولیت ،رزق کی کشادگی ، ثواب کی زیادتی ، گناہوں سے مغفرت اور مجبور بندوں پر ہر طرح کی نعمتوں اور خدائے وحدہ لاشریک کے مایوس پجاریوں پررحمتوں کے نزول کا بارگاہ خدا وندی سے ہی وعدہ کر دیا گیا ہے۔


رمضان رحمتوں کا سیزن ، برکتوں کا خزینہ اور مغفرت کے پروانے کا طاقتور ذریعہ کہلاتا ہے۔ رمضان کی تعریف یا اس کا تعارف کوئی کیا کرائے! بس اتنا سمجھ لیجیے کہ یہ حضرت رمضان اسلامی مہینوں میں اپنی بے پناہ خصوصیات وامتیازات کے پیش نظر سید الشہور کا درجہ رکھتا ہے۔ دینی علوم کے ماہرین جب اس موسم خیرات وبرکات کا تعارف کراتے ہیں تو انسان دنیا و مافیہا سے بے خبر ہو کر صرف مبہوت ہوکر سنتا ہی چلاجاتا ہے اور رمضان کے باقی دنوں کی قدردانی کی مضبوط سے مضبوط تر قسمیں کھانے لگتا ہے۔
برصغیر کے ایک بزرگ عالم دین حضرت مولانا شبیر احمد عثمانیؒ نے جب رمضان کی لفظی ساخت اور بناوٹ سے کھیلتے ہوئے اس کی وجہ تسمیہ پر روشنی ڈالنے کے لیے قلم اُٹھایا تو انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ" رمضان " عربی لفظ رَمِضَ یَر مض رمضاً (النہار) سے مشتق ہے اور اس کا مطلب "دن کا سخت گرم ہونا" ہے۔ اسی بنا پر رمضان کو رمضان اس لئے کہاجاتا ہے کہ یہ مہینہ روزہ دار کے گناہوں کو جلا دیتا ہے۔
پھر کیا تھا ! گیارہ مہینوں کے جڑیل گناہ گاروں نے مسجد میں "رمضان " آتے ہی ڈیرے ڈال دیے اور امام صاحب کے نائب بننے کے لیے بیتاب دکھائی دینے لگے۔ یقین نہ آئے تو اپنے علاقے کے پابند مصلیوں کو مسجد وں کے باہری حصے میں بدرجہ مجبوری نماز پڑھتے دیکھ لیجیے۔


بات جناب رمضان کی تعریف اور اس کی ہیئت و ماہیت کے حوالے سے ہو چکی ہے تو آئیے اس کی فضیلت و عظمت کی بابت بھی کچھ پڑھتے چلیں۔ ہم سب کے محبوب پیغمبر سرورکائنات کا ارشاد ہے:
"رمضان تمام مہینوں کا سردار ہے ،اس مہینے کا پہلا عشرہ رحمت ہے دوسرا عشرہ مغفرت اور بخشش ہے اور تیسرا عشرہ دوزخ سے نجات کا ہے "
نیز رسولؐ دو عالم کا ہی ارشادہے کہ اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ رمضان کیا چیز ہے تو میری امت یہ تمنا کرے گی کہ ساراسال رمضان ہو جائے اور میرا خیال ہے مدرسہ پڑھنے والے بچے پورے سال رمضان ہونے پر زیادہ خوش ہوجائیں گے کہ ان کے حق میں پڑھائی اور استاد کی بے دریغ پٹائی سے بچاؤ کے لیے رمضان ہی آہنی دیوار کے مرادف ہے۔


رمضان المبارک کی عظمت و بڑائی کو خداوند قدوس نے قرآن مجید کی دوسری سورت کی ایک سو ستاسیویں آیت میں کچھ اس خوبصورتی سے بیان کر دیا ہے کہ بات دل میں اسی انداز میں اپنی نشست لے لیتی ہے جس طرح نقش و نگار پتھروں پر۔ آئیے لگے ہاتھ قول خدا بھی پڑھتے چلیں:
"رمـضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن پاک نازل کیا گیا جو انسانوں کے لئے سراسر ہدایت ہے اور اس میں ایسی واضح تعلیمات ہیں جو سیدھی راہ دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں لہذا اب جو شخص اس مہینہ کو پائے اس کو لازم ہے کہ اس پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے۔ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ نرمی کا معاملہ کرنا چاہتا ہے سختی کانہیں۔ اس لئے یہ طریقہ تمہیں بتا یا جارہا ہے تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کرسکو اور جو ہدایت اللہ نے تمہیں بخشی ہے اس پر اللہ کی بڑائی بیا ن کرواور اس کے شکرگزار بنو"۔


ماہ رمضان کو سال کے بقیہ گیارہ مہینوں کا تاج اور گذشتہ سال بھر کے گناہوں کی پکڑ سے نجات حاصل کرنے کا روحانی وسیلہ قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ اعمال صالحہ اور افعال حسنہ میں اضافہ کرنے کی مشین اور سیئات و خطیئات کے محو کرنے کا ایک آلہ بھی اسے قرار دیا جا سکتا ہے۔ بلکہ بجا طور پریہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ تیس یا انتیس دنوں پر مشتمل صرف ایک مقدس مہینہ ہی نہیں بلکہ اخلاق فاضلہ کو اپنانے اور انسانی ہمدردی کا درس حاصل کرنے کی ایک حسین درس گاہ بھی ہے۔


سال کے دیگرگنے گتھے مہینوں میں اب تک صرف رمضان کو یہ شرف حاصل ہے کہ وہ تمام آسمانی کتابوں کے نزول کا زمانہ ہو نے کا ناقابل تسخیر شرف پاچکا ہے۔ حضرت ابراہیمؑ پر نازل کردہ صحیفہ ،حضرت داؤدؑ پر اتر نے والی کتاب زبور ،حضرت موسیٰؑ کو دی جانے والی آسمانی کتاب توریت ،حضرت عیسیٰؑ پر اُتاری جانے والی اپنے وقت کی ہیومن گائڈ بک انجیل اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن پاک جیسی آخری اورحتمی عالمی مقدس ترین کتاب کے نزول کی میزبانی بھی اسی سالانہ مہمان" رمضان"نے کی ہے۔ اسلامی نقطہ نظر سے جہاد جیسی عظیم عبادت کی فرضیت اورمکہ مکرمہ کی عظیم فتح بھی اسی ماہ کے متفرق دنوں میں انجام پائی ہیں۔ گویا ؏
رمضان بڑی چیز ہے پیارے !


رمضان کو تو خالق کائنات نے یہ اعزاز بھی بخش دیا ہے کہ اس میں عمرہ کا ثواب آٹومیٹک طریقہ سے حج کے برابر ہو جاتا ہے اور روزہ کا ثواب بے حد و حساب۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا تھا کہ:
"جب ماہ رمضان کی پہلی شب ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنات باندھ دئے جا تے ہیں۔ جہنم کے تمام دروازے بند کردئے جاتے ہیں اور اس کا کوئی دروازہ کھلا نہیں رہتا۔ جنت کے تمام دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور کوئی دروازہ بند نہیں رہتا ،اور ایک پکارنے والا آواز لگاتا ہے اے طلبگار خیر! آگے بڑھ اور اے برائی کا ارادہ رکھنے والے ! رک جا۔"
اللہ کے لئے جہنم سے بہت لوگ آزاد ہوتے ہیں اور یہ عمل ہر شب ہوتا ہے۔ یہ الگ بات کہ نفس کا شیطان ان سبھی قسموں کے شیطانوں کا سردار بن کر نشیڑو اور بھنگیڑو پر مسلط ہو جاتا ہے اور پھر اس کے کرشمے ہوٹل کے دروازوں پر دن میں پڑے پردوں کی شکل میں دکھائی دیتے ہیں۔


بچپن سے آج تک رمضان کے مہینے رمضانی کی سرگرمیوں کو دیکھتے رہنے اور درجنوں کتابوں کے پڑھنے کے بعد مجھ خاکسار پر یہی منکشف ہو سکا کہ اس پورے مہینے میں اللہ نے خصوصیات کوٹ کوٹ بھردی ہیں اور اس کی ایک اور بڑی خاص خصوصیت یہ ہے کہ اسی میں تراویح جیسی عظیم عباد ت اور شب قدر جیسی گرانقدر طاق راتیں بندگان رحمانی کو خداوند قدوس سے قریب سے قریب تر کرنے کے لیے آتی ہیں۔ جبکہ حضورؐ کا یہ فرمان بھی صرف اسی تیس یا انتیس دنوں کے مجموعہ کی عظمت و رفعت اور اس کی فضیلت وتقدس کی غمازی کرتاہے کہ:
" جس نے رمضان کا روزہ ایمان کی حالت میں ثواب سمجھ کر رکھا اس کے پچھلے سبھی صغائر گناہ معاف کردئے جاتے ہیں"۔
مگرصاحب! اس معافی کے لالچ میں آپ اپنے لیے گناہوں کی کثرت کے مہلک مرض کی پرورش ان مبارک ایام میں بھی شروع کرنے کی حماقت مت کرلیجیے۔ ویسے گناہ گاروں کو اور کیا چاہیے ! مغفرت۔ لیجیے مغفرت ،رحمت اور بخشش کی لہریں ہر سمت جاری ہیں۔ لے لیجیے لطف اگر توفیق الٰہی میسر ہے۔ ورنہ گیارہ مہینے دربہ در رہیے !


اب ایسے مقدس مہینے میں کم سے کم مسلمانوں کی دینی وملی ذمہ داری اتنی تو ضرور بنتی ہے کہ ثواب کی نیت سے نہ کہ بطنی جہنم بھرنے کے لیے روزہ افطار کا اہتمام کریں اور کروائیں۔ زکواۃ و صدقۂ فطر اگر اللہ نے مستطیع بنا یا ہے تو ادا کریں ورنہ لینے کا ہی موقع ڈھونڈ لیں کہ " مفت ہاتھ آئے تو براکیا ہے ! زیادہ سے زیادہ عطیات و خیرات دیں ورنہ۔۔۔ غریبوں کی امداد اور محتاجوں کی ضرورت پوری کر نے میں بھرپور حصہ لیں۔ اگر خاصا فائدہ نظر آئے تو پیشہ ور محتاج بن جانے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ ویسے وسعت اللہ نے اگر بخشی ہے تو اہل خانہ کے علاوہ دیگر روزہ داروں کو اپنی پاک کمائی سے افطار کرائیں۔
نماز تراویح خلوص نیت اور بطور عبادت خوب پڑھیں ،آٹھ اور بیس کی لڑائی میں ہر گزنہ پڑیں۔ قرآن پاک کی تلاوت سمجھ کراور کثرت سے کریں،اگرپڑھنا نہیں آتا تو قرآن کی تلاوت سننے کازیادہ سے زیاد ہ اہتمام کریں۔ رمضان کے بعد شوال سے شعبان تک تازہ دم ہو کر ارتکاب معصیت کا منحوس ارادہ ہوتو اس مہینے میں خداکے حضور پور ی دلجمعی اور خشوع و خضوع کے ساتھ توبہ واستغفار کا ورد جاری رکھیں ،جنت مانگیں اور جہنم سے پنا ہ طلب کرتے رہیں کہ ماہ رمضان میں خالق کو منانے کا یہی ذریعہ ہیں اور آئندہ گیارہ مہینوں کی انفرادی اور سماجی طرز زندگی کی یہی سب سے بہترین تربیت گاہ ہے۔

***
محمد شفاء اللہ (سری نگر، کشمیر)
ای-میل: shefaullahnadwi[@]gmail.com

Holy Month Ramadan is the source of goodness. Light-Essay by: Md Shefaullah Siddiquee

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں