ڈیجیٹل دور اور مطالعہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-04-01

ڈیجیٹل دور اور مطالعہ

digital-age-and-reading-habit

مطالعہ و کتب بینی کی اہمیت و افادیت سے بھلا کون انکار کر سکتا ہے، جس طرح زندہ رہنے کے لیے کھانا پینا اور سانس لینا ضروری ہے اسی طرح اپنے علم کو جلا بخشنے کے لئے مطالعہ ضروری ہے ، مطالعہ کی عادت اختیار کر لینے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے گویا دنیا جہان کے دکھوں سے بچنے کے لئے ایک محفوظ پناہ گاہ تیار کرلی ہے۔


علم کی ترقی اور مضبوط استعداد پیدا کرنے کے لئے مطالعہ و کتب بینی نہایت ضروری ہے، یہ ایک واقعی حقیقت ہے کہ جتنے بھی لوگ علمی میدان میں بامِ عروج پر پہنچے وہ مطالعہ کی راہ سے ہی پہنچے ہیں، اس کے بغیر نہ استعداد پیدا ہو سکتی ہے نہ علم میں کمال آسکتا ہے۔۔


طالب علم کے لئے مطالعہ سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، اس لئے روزانہ چند صفحات ہی سہی لیکن پابندی کے ساتھ مطالعہ کرنا چاہئے، جب اس کی عادت ہوجائیگی تو علمی ذوق پیدا ہوگا، مطالعہ کرنے میں عجیب کیف اور لذت حاصل ہوگی، اور لطف و سرور کی ایسی کیفیت پیدا ہوگی جو الفاظ سے بالاتر ہے۔
دوعالم سے کرتی ہے بےگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذتِ آشنائی


اسماعیل بن ابو الحسن عباد کو خلیفہ نوح بن منصور نے وزارت کی درخواست کرتے ہوئے لکھا: " میں تمہیں اپنا وزیر بنانا چاہتا ہوں، اور ملک کے انتظامات تمہارے سپرد کرنا چاہتا ہوں"
تو اسماعیل بن ابو الحسن عباد نے جواباً لکھا کہ: "مجھے وزارت سے معاف رکھئیے ، مجھے کتابوں ہی میں وزارت کیا بادشاہی کا مزہ آ رہا ہے"


امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ نے غبار خاطر میں لکھا ہے: " بچپن سے ہی دل میں یہ چٹک سی لگ گئی تھی کہ فراغت ہو، کتاب ہو، اور باغ کا کوئی پرسکون کونا ہو، پھر وہاں بیٹھے گھنٹوں مطالعہ کرتا رہوں"


لیکن ہم آج جس اطلاعاتی سماج میں زندگی گزار رہے ہیں، زندگی اور سماج کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جو انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متاثر نہ ہو، گھر اور دفتر، تجارت اور جنگ، علم اور اخلاق آج ہر جگہ اس نئی ٹیکنالوجی کی عملداری میں ہے، کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور موبائل فون کا اشتراک ہمارے عہد کا ایسا کرشمہ ہے جس نے سب کی آنکھیں خیرہ کر رکھی ہیں،


لہذا اس ڈیجیٹل اور پر آشوب دور میں بچوں کو مطالعے کی طرف راغب کرنا ایک دشوار کن اور جاں گسل کام بن گیا ہے، حالانکہ موجودہ دور میں بڑھتے نفسیاتی مسائل سے بچنے اور اس مرض کے سدباب کے لیے ماہرین نفسیات بچوں کے لیے مطالعہ کو لازمی قرار دے رہے ہیں، کیونکہ اچھی اور معیاری کتابیں شعور کو جلا بخشنے کے ساتھ ساتھ بچوں کو بہت سی فضول اور لایعنی مشغولیات سے بھی محفوظ رکھتی ہیں۔


اگرچہ انٹرنیٹ کی بدولت ای لرننگ یا ای ایجوکیشن کی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں، مگر نوجوان ان سہولیات کا فائدہ اٹھانے کے بجائے انٹرنیٹ کے دیگر فضول استعمالات میں لگے رہتے ہیں، ہمارے نوجوانوں کے پاس کتاب پڑھنے کا وقت نہیں لیکن پورا دن سوشل میڈیا پر بیٹھ کر قیمتی وقت ضائع کرنا پسندیدہ مشغلہ بن چکا ہے، حالانکہ کتاب سے تعلق علم سے محبت کی علامت ہے، زندہ قومیں ہمیشہ کتابوں کو بڑی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہیں، جو قومیں کتاب سے رشتہ توڑلیتی ہیں وہ دنیا میں بہت پیچھے رہ جاتی ہیں،


بلاشبہ صرف وہی اقوام زندگی کی معراج تک پہنچی ہیں، جن کا تعلق کتاب سے مضبوط رہا ہے، قوموں کی زندگی کا عمل کتاب سے جڑا ہوا ہے، جن اقوام میں کتاب کی تخلیق ، اشاعت اور مطالعے کا عمل رک جاتا ہے درحقیقت وہاں زندگی کا عمل ہی رک جاتا ہے، فرانس کے انقلابی دانشور والیٹر نے کہا تھا " تاریخ انسانی میں چند غیر مہذب وحشی قوموں کو چھوڑ کر کتابوں ہی نے لوگوں پر حکومت کی ہے، جس قوم کی قیادت اپنے عوام کو کتابیں پڑھنا اور ان سے محبت کرنا سکھا دیتی ہے وہ دوسروں سے آگے نکل جاتی ہے" مگر حیف صد حیف ہماری نوجوان نسل کے پاس قیمتی سے قیمتی موبائل، لیپ ٹاپ، اور بائیک تو نظر آ جاتا ہے مگر شاید وباید کسی کے ہاتھ میں کوئی کتاب نظر آ جائے یہ ایک تکلیف دہ عمل ہے۔


جوں جوں جدید ٹیکنالوجی ہماری زندگیوں میں شامل ہورہی ہے، کتاب کہیں دور فضا میں گم ہوکر رہ گئی ہے، ترقی کرنا ہر دور کا تقاضہ ہے ہماری نسل نو کو بھی نئے تقاضوں کے ساتھ ساتھ ہم آہنگ ہو کر چلنا چاہیے لیکن کتب بینی اور مطالعہ جیسی کسی خوبصورت عادت کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔


بچوں میں مطالعہ کا ذوق و شوق پیدا کرنے میں والدین اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، جونہی بچہ سن شعور کو پہنچے ، سیکھنے ، پڑھنے اور سمجھنے لگے تو والدین کو چاہئے کہ اسے اچھی اور مفید کتابیں لاکردیں ، فارغ اوقات میں ٹی۔ وی دیکھنے یا سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرنے کے بجائے وہ خود کتابوں کی ورق گردانی کریں ، اور اپنے بچوں کو یہ باور کرائیں کہ فارغ اوقات میں کتاب کا مطالعہ ہی بہتر ہے۔


کہا جاتا ہے کہ " لائبریری بچے کے دماغ کی بہترین میزبان ہوتی ہے" اسلئے اپنے بچوں کو وقتاً فوقتاً لائبریری کی بھی سیر کرایا کریں، اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ اس ڈیجیٹل دور میں سوشل میڈیا پر اپنی عمر عزیز کے ساتھ ساتھ اپنا قیمتی وقت بھی یوں ہی نہ گنوائے تو خدارا اسے مطالعہ کی عادت ڈلوائیں۔


سرورِ علم ہے کیفِ شراب سے بہتر
کوئی رفیق نہیں ہے کتاب سے بہتر


***
مبشر کفیل۔ حضرت گنج، لائن بازار، پورنیہ، بہار۔
mubashshirkafil[@]gmail.com

The digital age and reading habit. - Article by: Mubashshir Kafil

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں