شفیقہ فرحت (پیدائش: 26/اگست 1931، ناگپور - وفات: 6/جنوری 2008، بھوپال)
اردو دنیا کی واحد نسائی شخصیت ہیں جنہوں نے طنز و مزاح کی صنف کو اس خلوص سے اپنایا کہ ساری زندگی اس کے علاوہ اپنے قلم کو بھٹکنے نہ دیا۔ بے پناہ انشایئے ان کے رشحات قلم سے وجود میں آتے رہے۔ طنزومزاح اور انشائیہ کے فن سے شفیقہ فرحت خوب واقف رہی ہیں۔ زبان کی سلاست و روانی کے علاوہ الفاظ کی الٹ پھیر اور اشعار میں حرف کی تبدیلی سے ایسا مزاح پیدا کرتی ہیں کہ قاری ہنسنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ زندگی کے چھوٹے چھوٹے مسائل پر بھی ان کی اچھی گرفت ہے۔ انھوں نے جن مسائل کو اپنے طنز کا موضوع بنایا ہے وہ ہماری زندگی سے کافی قریب نظر آتے ہیں۔
انہوں نے انشائیوں کے علاوہ اخباری کالم بھی تحریر کیے، قلمی خاکہ نگاری سے یک گونہ شغف تھا۔ متعدد قلمی خاکے ان کی نوک قلم کے رہین ہیں کہ خاکوں پر مبنی ایک مجموعہ "چہرے جانے ان جانے" بھی شائع ہو چکا ہے۔ انشائیوں کے مجموعے پانچ ہیں۔ "لو آج ہم بھی"، "رانگ نمبر"، "گول مال"، "ٹیڑھا قلم" اور "نیم چڑھے"۔ ریڈیو فیچر بھی ان گنت لکھے اور ڈرامے بھی۔ کچھ ڈرامے کھیلے بھی گئے اور لطف یہ کہ وہ سب مزاحیہ ہیں۔ اسی طرح قلمی خاکوں کے انداز میں بھی شوخی کارفرما ہے۔ سفرنامے کم ہی لکھے ہیں۔ جتنے بھی لکھے ہیں ان میں حاوی انداز تحریر شوخ نگاری ہی ہے۔ غرض کہ ان کی فنکاری میں طنز و مزاح کو خاص مقام حاصل ہے۔
شفیقہ فرحت کے 32 منتخب طنزیہ مزاحیہ مضامین کا مجموعہ "ٹیڑھا قلم" تعمیرنیوز کے ذریعے، طنز و مزاح کا ذوق رکھنے والے قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ تقریباً ڈیڑھ سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم 8 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
اقبال مسعود اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں (بحوالہ: نئی کتاب جنوری تا مارچ 2011، ص:177)۔۔۔
مرد اساس معاشرہ میں جہاں شادی کے بغیر عورت کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ شفیقہ فرحت نے پوری زندگی تنہا بسر کی، اور دکھلایا کہ عورت تنہا بھی زندگی گزار سکتی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ان کے لیے رشتوں کی کمی تھی۔ پنجاب کے ایک مشہور شاعر اس امید میں بھوپال مع بوریے بستر کے آگئے کہ شاید نظر کرم ہو جائے، لیکن شفیقہ فرحت شادی کے بندھن میں قید ہوکر کسی کے تابع زندگی گزارنے کے لیے خود کو تیار نہ کر سکیں۔ اقبال مسعود ان کی شادی سے متعلق واقعے کا ذکر اس طرح کرتے ہیں:
"پاکستان کے شہرہ آفاق محقق مشفق خواجہ جب بھوپال تشریف لائے تو انھوں نے شفیقہ فرحت سے ایک انٹرویو لیا تھا۔۔۔ جب مشفق خواجہ نے شادی کے بارے میں سوال کیا اور کہا کہ اب کیا ارادہ ہے اور اس وقت وہ پچاسویں موسم بہار سے گزر رہی تھیں تو انھوں نے تپاک سے کہا کہ ؎
میں محبت کی نگاہوں کو سمجھ سکتی ہوں
میرے معیار کے قابل کوئی پیغام تو دے
اور اگر آج کوئی مل جائے تو سبحان اللہ۔ ان کا جواب جو ہنسی کے پس پردہ ایک آنسو کی طرح چمک رہا تھا زندگی بھر ان کی آنکھوں کو نمناک کرتا رہا۔"
***
نام کتاب: ٹیڑھا قلم (طنزیہ مزاحیہ مضامین)
مصنف: شفیقہ فرحت
ناشر: مرکزِ ادب، بھوپال۔ سنہ اشاعت: 2003ء
تعداد صفحات: 148
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 5 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Tedha Qalam by Shafeeqa Farhat.pdf
فہرست | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
1 | بعد سبکدوشی کے | 5 |
2 | تلاشی | 13 |
3 | حضرت ضمیر | 19 |
4 | فریڈم فائٹر | 25 |
5 | ہم نے منت اتاری | 28 |
6 | تبسمِ زیرِ لب | 33 |
7 | سیانا چوہا - ڈبل | 40 |
8 | نیا قطب مینار | 43 |
9 | عظمتوں برکتوں والی رات | 47 |
10 | قلم کا سفر | 51 |
11 | بھیگے برسات میں | 55 |
12 | اڑنا اڑانا | 59 |
13 | لفٹ ملی ہمیں | 61 |
14 | ہیرا پھیری | 68 |
15 | لائن میں (پہلی لائن) | 72 |
16 | لائن میں (دوسری لائن) | 76 |
17 | کفن بھی ہو ریشم کا | 80 |
18 | قصۂ گل بکاؤلی جدید (قسط:1) | 84 |
19 | قصۂ گل بکاؤلی جدید (قسط:2) | 89 |
20 | بمبئی کے بازار میں | 94 |
21 | عرش سے فرش تک | 98 |
22 | دوا اور دعا | 102 |
24 | اِن اور آؤٹ | 107 |
23 | گھاس اور شاعری | 112 |
25 | صوفہ نایاب کمیاب | 115 |
26 | حضرتِ رمضان | 120 |
27 | فارن ہینڈ | 124 |
28 | خیریت ہی خیریت | 126 |
29 | کھلا خط (مجتبیٰ حسین کے نام) | 129 |
30 | کھلا خط (وزیراعظم کے نام) | 132 |
31 | کھلا خط (ریل منتری کے نام) | 136 |
32 | کھلا خط (مکھیہ منتری کے نام) | 140 |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں