اردو کے نامور افسانہ نگار، ماہر تعلیم اور نقاد رہے ہیں۔ آج ان کا 81 واں یومِ پیدائش ہے مگر بدقسمتی سے دو دن قبل ہی بروز بدھ 3/مارچ وہ اسلام آباد میں انتقال کر گئے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ ہجرت کر کے سرینگر سے پاکستان منتقل ہوئے اور راولپنڈی کو اپنا مسکن بنایا تھا۔ محکمہ تعلیم سے وابستہ رشید امجد کی تصنیف کردہ کتابوں میں افسانوں کے متعدد مجموعے اور تنقیدی مضامین و تحقیقی موضوعات پر کتابیں شامل ہیں۔
"ایک عام آدمی کا خواب" ان کے پرفکر افسانوں کا ایک ایسا مجموعہ ہے جس نے ان کو شہرت کی بلندی تک پہنچایا ہے۔ یہی کتاب رشید امجد کو خراج عقیدت کے بطور تعمیر نیوز کے ذریعے پیش خدمت ہے۔ تقریباً ڈیڑھ سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم 5 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
صغیر افراہیم اس افسانوی مجموعے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں ۔۔۔"ایک عام آدمی کا خواب" میں شامل سبھی افسانے موضوع اور کرافٹ کی سطح پر کیے گئے تجربات کو خاطر نشان کرتے ہیں۔ اسی عنوان سے شامل افسانہ گہری معنویت کا عکس پیش کرتا ہے۔
رشیدامجد نے استعارات اور علامات کے سہارے اس کے تانے بانے بنے ہیں۔ برق رفتار زندگی میں ایک عام شخص کی انگلیاں اپنے اُس چینل کو تلاش کرتے ہوئے شل ہو چکی ہیں جس کا وہ متلاشی ہے۔ اِسی طرح اُس کی آنکھیں ایک مخصوص خبر کو تلاش کرتے ہوئے پتھرا گئی ہیں۔ آغاز سے ہی اس قسم کے سوالات قائم کیے گئے ہیں جیسے تفریحی پروگرام کی بہتات میں ذہنی، قلبی اور روحانی سکون کی تلاش کیوں نہیں؟
نئی نسل کو قتل و غارت گری، وحشت اور بربریت سے اتنی دلچسپی کیوں ہے؟ کیا قدروں کا زوال ہو چکا ہے؟ رواداری، محبت اور مساوات کا سبق پرانا ہو چکا ہے؟
عام آدمی یہ سوچتے ہوئے ہمیشہ کے لیے آنکھیں بند کر لیتا ہے۔ منظر بدلتا ہے۔ نئے منظر میں اس کی مدد کے لیے اللہ بخش موجود ہے۔ جو کام اشرف المخلوقات کو کرنے چاہئیں وہ مافوق الفطرت کردار، اللہ بخش کرنے کا تہیہ کرتا ہے۔ 'جن' کی شکل میں نمودار ہونے والا کردار دُنیاوی نظام کے چھوٹے چھوٹے پہلوؤں پر توجہ دیتا ہے۔ اصول و ضوابط پر عمل کرنے کے لیے سمجھاتا ہے، ڈراتا ہے، دھمکاتا ہے،سزائیں دیتا ہے اور ایک دن تھک ہار کر اعلان کرتا ہے کہ:
"آقا! یہاں ہر چیز الٹی ہے، میں انھیں سیدھا نہیں کر سکتا۔"
راوی بے بسی کے عالم میں کہتا ہے کہ اللہ بخش میرے پاس تو اب صرف خواب ہی رہ گئے ہیں، کم از کم میرے خوابوں کو ہی ٹھیک کر دو!
نہیں آقا! جب خوابوں سے بھی لذت چلی جائے اور اُن میں دن کی اذیت ناکی شامل ہو جائے تو خواب بھی ذہنی روگ بن جاتے ہیں۔
راوی کے ساتھ قاری بھی سوچنے لگتا ہے کہ شاید خود پر مسلط کی ہوئی ان مصیبتوں کا کوئی حل نہیں ہے۔ کیوںکہ یہ خود ہماری پیدا کردہ ہیں۔اور اس لیے ہم ہی ان کے ذمہ دار ہیں۔
رشید امجد نے راوی اور جن، خواب اور خیال کے سہارے سوئے ہوئے ضمیر کو بیدار کرنے کی کوشش کی ہے کہ انسان اگر روبوٹ بن کر رہ گیا تو رشتوں کی معنویت، اُن کا پاس و لحاظ اور مستقبل کی سمت و رفتار کیا ہوگی؟
***
نام کتاب: ایک عام آدمی کا خواب (افسانے)
مصنف: رشید امجد ، سن اشاعت: 2006ء
تعداد صفحات: 145
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 5 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Aik Aam Aadmi Ka Khwab by Rasheed Amjad.pdf
فہرست افسانے | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
1 | بگل والا | 9 |
2 | ایک عام آدمی کا خواب | 17 |
3 | شبِ مراقبہ کے اعترافات کی کہانیاں | 21 |
4 | پرانی آنکھوں سے دیکھنے کا آخری دن | 41 |
5 | پونے آدمی کی دوسری کہانی | 45 |
6 | بےزمیں | 52 |
7 | بلیک ہول | 57 |
8 | گملے میں اگا ہوا شہر -2 | 63 |
9 | اپنے ہونے کا احساس | 68 |
10 | ایک دن اور | 72 |
11 | خزاں دبے پاؤں آئی | 76 |
12 | دمِ واپسیں | 81 |
13 | عکسِ دیدۂ چراغ | 87 |
14 | بکھری ہوئی کہانی | 92 |
15 | کھیل | 98 |
16 | سکرپٹ | 104 |
17 | پسلی کا رشتہ | 107 |
18 | بےشناخت | 111 |
19 | آشنا ناآشنا | 116 |
20 | سفر نا سفری | 120 |
21 | عشق نہ پچھے | 124 |
22 | میں اور میرے کردار | 133 |
Aik Aam Aadmi Ka Khwab (Short stories), By Rasheed Amjad, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں