اگست/ستمبر 1971 کا یہ یادگار نمبر تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔
150 صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم تقریباً 23 میگابائٹس ہے۔
رسالہ کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
ماہنامہ آج کل کے اس خصوصی نمبر کے اداریہ بعنوان "فلم نمبر کیوں" میں اس نمبر کی ضرورت، اہمیت اور افادیت کو یوں اجاگر کیا گیا ہے ۔۔۔۔اردو کے مشہور افسانہ نگار غلام عباس نے ایک واقعہ لکھا تھا کہ وہ اور ان کے ایک دوست کوئی فلم دیکھنے گئے تھے، فلم شروع ہونے میں دیر تھی اس لیے وہ باہر کھڑے تھے۔ ایک فقیرن اپنے لاغر بچے کو لیے ہوئے ان کے سامنے آئی اور اپنا دستِ سوال دراز کیا۔ ان کے دوست نے اسے دھتکار دیا اور وہ آگے بڑھ گئی۔ فلم شروع ہوئی۔ فلم کی ہیروئین پر افتاد پڑی اور وہ اپنے بچے کے ساتھ گھر سے نکل گئی۔ فلموں کے روایت کے مطابق طرح طرح کے دکھ جھیلنے کے بعد کوئی درد بھرا گیت گا کر بھیک مانگنے لگی۔ اس منظر نے عباس کے دوست کو اتنا متاثر کیا کہ وہ زار و قطار رونے لگے۔ نقل اصل سے زیادہ پراثر ثابت ہوئی۔ یہ کوئی واحد مثال نہیں ہے۔
فلموں کا ہماری زندگی سے گہرا تعلق ہے۔ یہ ایک ایسا میڈیم ہے جس کے اثرات بڑے اہم اور گہرے ہیں اور ہماری توجہ کے طالب ہیں۔ خصوصاً ایسی صورت میں جبکہ ہندوستان میں فلموں کے جمالیاتی اور سماجی پہلو پر بہت کم بحث کی گئی ہے۔ حال تک فلموں میں کام کرنا غیر شریفانہ پیشہ سمجھا جاتا رہا اور محزب اخلاق ہونے کا الزام اب بھی اس پر عائد ہے۔
کسی بھی میڈیم سے اچھے اور برے دونوں طرح کے کام لیے جا سکتے ہیں۔ اخلاقی اقدار اضافی ہیں اور بدلتے بھی رہتے ہیں۔ اس کے ماسوا فلم تعلیم و تدریس، معلومات کی بہم رسانی، سائنسی ایجادات و انکشافات سے واقفیت کا نہایت اہم ذریعہ ہے۔
ادب کی طرح فلم کا بنیادی مقصد تفریح ہے۔ ادب بھی گھٹیا، فحش اور محزب اخلاق ہوتا ہے مگر اس وجہ سے اس سے روگرانی نہیں کی جاتی۔ غالباً ہم نے اپنی فلموں کے بارے میں کچھ ایسا سمجھ لیا ہے کہ ان کی اصلاح ہو ہی نہیں سکتی۔ لہذا فلموں سے متعلق مسائل پر اب تک کھل کر بحث نہ کی گئی ہے۔
اس کی ضرورت اور اہمیت کے پیش نظر ہم نے "فلم نمبر" نکالنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان تمام امور پر روشنی ڈالی جا سکے جو فلموں کی موجودہ افسوس ناک صورتحال کے ذمہ دار ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ اردو/ہندی میں اچھی فلمیں نہیں بنی ہیں، البتہ یہ ضرور ہے کہ ان کی تعداد کم ہے۔ اس کی بہت سی وجہیں ہیں جن پر مختلف مضامین میں بحث کی گئی ہے۔
ملک کی مختلف علاقائی زبانوں میں بڑی عمدہ فلمیں بنی ہیں اور انہوں نے بین الاقوامی فلمی میلوں میں اعزاز حاصل کیا ہے۔ گذشتہ چند برسوں سے حقیقت پسندانہ اور زندگی کی صحیح و سچی عکاسی کرنے والی فلمیں تیزی سے بننے لگی ہیں۔ ان فلمسازوں کو کئی طرح کی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مگر فلم فنانس کارپوریشن کی مدد سے متعدد ایسی فلمیں بنی ہیں جو ہمارے سماج کی آئینہ دار ہیں۔ ضرورت ہے کہ ایسی فلموں کو بڑھاوا دیا جائے۔ ان میں خوبصورت رنگ، دلکش چہرے، عالیشان سٹ اور نامور فنکار نہیں ہیں، ان میں خامیاں بھی ہو سکتی ہیں۔ مگر اس کے باوجود یہ فلمیں ان تمام لوگوں کی سرپرستی چاہتی ہیں جو ہندوستانی فلموں کا معیار بلند کرنا چاہتے ہیں۔ فلم میں کثیر سرمایہ لگتا ہے، اگر یہ سرمایہ واپس نہ ہو سکا تو پھر کوئی فلمساز تجربہ کی جرات نہ کر سکے گا اور اس طرح ہم "فارمولا" فلموں کے چکر سے نہیں نکل سکیں گے۔ ادبی رسائل اور ادبی تنظیموں کو فلموں کو اپنے دائرہ کار میں سمیٹنا چاہیے اور اچھی ادبی تخلیق کی طرح اچھی فلموں کی نشاندہی کرنی چاہیے اور اپنے قارئین میں صحیح ذوق پیدا کرنا چاہیے۔
فلمی صنعت بہت بڑی صنعت ہے۔ یہ کئی فنون کی آماجگاہ ہے۔ اس کے ان گنت مسائل ہیں۔ ایک شمارے میں اس کے تمام پہلوؤں پر نظر نہیں ڈالی جا سکتی، پھر بھی ہم سے جو بن پڑا وہ حاضر ہے۔
یہ بھی ڈاؤن لوڈ کیجیے ۔۔۔***
ماہنامہ آج کل - قرۃ العین حیدر نمبر - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ
ماہنامہ آج کل - خواجہ احمد عباس نمبر - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ
نام رسالہ: آج کل ، نئی دہلی ، فلم نمبر 1971
تعداد صفحات: 150
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 23 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Aaj Kal Film Number Aug-Sep 1971.pdf
نوٹ: افسوس کہ اس شمارے کے چند صفحات موجود نہیں ہیں۔
ماہنامہ آج کل - فلم نمبر 1971 :: فہرست | |||
---|---|---|---|
نمبر شمار | تخلیق | تخلیق کار | صفحہ نمبر |
1 | فلم نمبر کیوں | ادارہ | 2 |
فلمی تاریخ | |||
2 | ہندوستانی فلموں کے پچھتر سال | نندنی ست پتی | 3 |
3 | ہندوستانی فلموں کا آغاز و ارتقا | نند کشور وکرم | 5 |
4 | پریم چند اور فلمی دنیا | ادارہ | 29 |
5 | ہندوستانی فلموں کا پس منظر | فیروز رنگون والا | 33 |
فلم کامرس | |||
6 | فلمی برآمدات | علی محمد طارق | 38 |
7 | بین الاقوامی میلے اور ہماری فلمیں | پریم درشنی | 41 |
فلم ٹیکنالوجی | |||
8 | مرر اسکرین - ایک انقلابی ایجاد | چندرکانت مراٹھے | 44 |
9 | بھارت میں فلمی آلات کی تیاری | کرشن گوپال | 46 |
10 | فلم کیسے بنتی ہے | حمید الدین محمود | 49 |
قومی فلمی ادارے | |||
11 | سینما اور حکومتِ ہند | عائشہ سلطانہ | 55 |
12 | نیشنل فلم آرکائیوز | پی۔ کے۔ نائر | 60 |
13 | ڈوکومنٹری فلمیں | راج نرائن راز | 63 |
14 | نیوز ریل | این۔ وی۔ کے۔ مورتی | 69 |
15 | چلڈرنس فلم سوسائٹی | آر۔ پی۔ اگنی ہوتری | 71 |
علاقائی زبانوں کی فلمیں | |||
16 | اڑیا | ح۔ م۔ | 76 |
17 | آسامی | توفیق بروا | 77 |
18 | بنگالی | پریتما گھوش | 78 |
19 | پنجابی | کلدیپ گوسائیں | 81 |
20 | تمل | این ونکٹیسون | 83 |
21 | تلگو | وی بھانومتی دیوی | 85 |
22 | سندھی | ادارہ | 87 |
23 | کشمیری | ادارہ | 87 |
24 | کنڑ | للتا راؤ | 88 |
25 | گجراتی | پلوی مہتہ | 93 |
26 | مراٹھی | آر۔ آر۔ کمار | 94 |
27 | ملیالم | ایلسی میتھیو | 97 |
سمپوزیم | |||
28 | ہماری فلموں میں ہندوستانیت | صالحہ عابد حسین | 101 |
29 | ہماری فلموں میں ہندوستانیت | موہن راکیش | 103 |
30 | ہماری فلموں میں ہندوستانیت | پربھاکر ماچوے | 104 |
مسائل | |||
31 | سنسرشپ | جگموہن | 105 |
32 | فلم کا ترسیلی کردار | سی آر ایکامبرم | 108 |
جمالیات | |||
33 | فلم کیا ہے اور کیا نہیں | حمید الدین محمود | 112 |
34 | ہماری فلمی موسیقی | نوشاد | 115 |
35 | فلم اور گیت | جان نثار اختر | 116 |
36 | فلموں میں گیت سازی | ندا فاضلی | 121 |
سماجیات | |||
37 | بےحیا پرچھائیاں | کیدار شرما | 126 |
38 | نئی فلمیں | باسو بھٹا چاریہ | 130 |
39 | نیا سینما | دیوندر اسر | 132 |
40 | ۔۔۔ ہم کو عبث بدنام کیا | ناصر حسین | 138 |
41 | فلموں میں نیا رجحان | او۔ پی۔ رلہن | 141 |
42 | ہماری ہندی فلمیں | بچن سریواستو | 146 |
AajKal, Film Number 1971, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں