حیدرآباد میں عصری طنز و مزاح کے ایسے نمائندہ اور اہم ادیب رہے ہیں جن کے مضامین سے متشرع قسم کا پاک و صاف مزاح جھلکتا ہے۔ وہ شہری مسائل کے ساتھ دیہاتی زندگی کے مضحک پہلوؤں کو طنز و مزاح کا خوبصورت روپ دیتے ہیں۔ مسیح انجم کے ہاں طنز کے مقابلے میں مزاح کا پلہ گراں ہے جس نے ان کے فن کو سنوارا اور عصری حسیت نے ان کے طنز و مزاح کو حقیقت پسندانہ اور زندگی دوست بنا دیا۔ طنز و مزاح پر مبنی ان کی تین کتب "سائیڈ سے چلیے (1973)، درپردہ (1976) اور چنانچہ (1983) کے بعد "طرفہ تماشا" ان کا چوتھا مجموعۂ مضامین رہا ہے۔ طنز و مزاح سے دلچسپی رکھنے والے قارئین کی خدمت میں تعمیرنیوز کی جانب سے یہی مجموعہ (جو بقول مصنف: چند فینٹاسی، چند انشائیے، چند مضامین اور چند خاکوں پر مشتمل ہے) پیش ہے۔
تقریباً پونے دو سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 9 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
ڈاکٹر مصطفیٰ کمال لکھتے ہیں ۔۔۔مسیح انجم کا مشاہدہ بہت تیز ہے۔ ارد گرد وقوع پذیر واقعات کو مبالغے کی ہلکی آنچ میں تپا کر مزاح کی لذیذ ڈش تیار کرتے ہیں۔ ان کی تحریروں کے رگ و پے میں شگفتگی اور ظرافت کا خون اچھلتا کودتا نظر آتا ہے۔ "طرفہ تماشا" میں ان کا فن پورے شباب پر ہے۔ مسیح انجم نے متعدد خاکے بھی لکھے ہیں۔ ان کے خاکوں میں تصویر کا ایک رخ پیش نہیں ہوتا بلکہ وہ شخصیت کے تمام خد و خال اور کردار کے سارے اہم پہلوؤں کا اپنے خاص رنگ میں احاطہ کرتے ہیں۔ ممدوح سے ان کی واقفیت اور قربت خاکے میں بےتکلف فضا فراہم کرتی ہے۔
ڈاکٹر سلیمان اطہر جاوید مسیح انجم کے فن کا جائزہ لیتے ہوئے لکھتے ہیں ۔۔۔مسیح انجم نے طنز و مزاح میں اپنا مقام بتدریج بڑی لگن اور محنت سے بنایا ہے۔ ان کے مضامین پڑھیے، علانیہ احساس ہوگا کہ یہ شخص زندگی میں صرف تماشائی نہیں رہا، تماشا بھی بن گیا۔ ایسے فنکاروں کے ہاں عام طور پر طنز ہی نہیں زہرناکی بھی پیدا ہو جاتی ہے۔ لیکن مسیح انجم نے غالباً اس زہر کو پی لیا ہے اور اپنے قارئین کو صرف شہد اور شکر سے نوازا۔ ان کے ہاں طنز کم ہے لیکن بعض جگہ ان کے طنز کے وار بڑے کاری اور شدید ہیں کہ ان کے معاشرتی شعور کی پختگی آئینہ ہو جاتی ہے۔
اپنے موضوعات پر مسیح انجم کی گرفت مضبوط ہوتی ہے۔ وہ عصری مسائل کی سمت ہماری توجہ کچھ اس طرح مبذول کراتے ہیں کہ ہم نہ صرف ہنستے ہیں بلکہ سوچنے پر بھی مجبور ہو جاتے ہیں۔ طنز و مزاح نگار جب اس مقام پر پہنچ جاتا ہے تو سمجھیے اس نے اپنا مقام پا لیا۔
ڈاکٹر حامد اللہ ندوی لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ مسیح انجم کی ایک اور خصوصیت ان کی شخصی خاکہ نگاری بھی ہے۔ مجتبی حسین کی طرح ان کو بھی اپنے دوستوں کے دلچسپ خاکے تیار کرنے میں بڑا مزہ آتا ہے۔ ان خاکوں میں وہ اپنے دوستوں کی خوبیوں کو کمزوریاں اور کمزوریوں کو خوبیاں بنا کر اس انداز میں پیش کرتے ہیں کہ قاری نظر کے ہر وقفہ پر مسکرا مسکرا کر آگے بڑھتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ جب وہ خاکہ ختم ہو جاتا ہے تو اس کی لذت تادیر دل کو خوش اور مسرور رکھتی ہے۔
***
نام کتاب: طرفہ تماشا
مصنف: مسیح انجم
تعداد صفحات: 177
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 9 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
Turfa Tamasha by Maseeh Anjum.pdf
طرفہ تماشا - مسیح انجم کے مزاحیہ مضامین :: فہرست مضامین | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
الف | شگوفہ کی عدالت میں (تعارف) | 9 |
1 | شاعروں اور ادیبوں کی کالونی | 19 |
2 | قصۂ درس سناتے ہیں | 27 |
3 | دُم دار ستارہ 'ہیلی' کی یاد میں | 42 |
4 | مَردوں کی شمشیریں | 54 |
5 | مجسمے بولتے ہیں | 60 |
6 | بیت الخیال | 75 |
7 | بوریا ٹاکیز کی یاد میں | 80 |
8 | مرض بڑھتا گیا ۔۔۔ | 90 |
9 | داڑھی سے پہلے، داڑھی کے بعد | 97 |
10 | املی کی مدح میں | 104 |
11 | دسواں سیارہ 'جہیز یار جنگ' | 110 |
12 | خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا | 116 |
13 | گلشن، پَخ اور کرکٹ فیور | 127 |
خاکے | ||
14 | حضرت یوسف قوسین | 137 |
15 | کیا باکمال شخص ہے یہ مصطفیٰ کمال | 144 |
16 | فیلڈ مارشل عاتق شاہ | 154 |
17 | برق آشیانوی - کچھ یادیں کچھ باتیں | 163 |
18 | شاعر ایک، نام تین (رشید + سمیع + جلیل) | 170 |
Turfa Tamasha, a collection of Urdu humorous Essays by Maseeh Anjum, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں