بیسویں صدی کے ابتدائی نصف کے مشہور و مقبول ادیب و صحافی رہے ہیں۔ ان کی پہلی کتاب "کشمیر اداس ہے" ( جو کہ ایک ناول نما رپورتاژ ہے) 1950 میں شائع ہوئی تھی مگر اس سے پہلے بحیثیت تنقیدنگار وہ اپنی پہچان دنیائے ادب میں کرا چکے تھے۔ ان کے ایک ڈرامے "انارکلی کی واپسی" کو بھی بڑی شہرت حاصل ہوئی تھی جو کہ مشہور رسالے "ساقی" کے 1947 کے سالنامہ میں شائع ہوا تھا اور بعد ازاں اسے سری نگر میں باقاعدہ اسٹیج بھی کیا گیا تھا۔ 1943 سے 1947 کے درمیانی عرصہ میں محمود ہاشمی کے جو مضامین اور افسانے مختلف رسائل میں شائع ہوئے تھے انہوں نے انہیں بھرپور شہرت دی تھی اور پھر 'کشمیر اداس ہے' نے انہیں زندۂ جاوید کر دیا۔
صنف رپورتاژ نگاری اور کشمیر کے موضوع میں دلچسپی رکھنے والے قارئین کی خدمت میں، تعمیرنیوز کے ذریعے بطور پی۔ڈی۔ایف فائل محمود ہاشمی کی یہی یادگار کتاب "کشمیر اداس ہے" پیش ہے۔ تقریباً پونے تین سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 11 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
یعقوب نظامی اپنے مضمون "خطہ کشمیر کے عظیم سپوت ۔ محمود ہاشمی" میں لکھتے ہیں ۔۔۔
محمود ہاشمی نے میٹرک گوجرہ سے کرنے کے بعد جموں پرنس آف ویلز کالج سے بی اے کیا۔ زمانہ طالب علمی میں جموں کالج کے میگزین 'توی' کے ایڈیٹر رہے۔ پھر علی گڑھ چلے گئے جہاں ایم۔ اے اردو اور ساتھ ایل ایل بی میں داخلہ لیا۔ علی گڑھ میں انہیں رشید احمد صدیقی کی شاگردی میسر آئی۔ تعلیم مکمل کی تو پرنس آف ویلز کالج جموں میں اردو کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ پھر ان کا تبادلہ امرسنگھ کالج سری نگر ہو گیا۔ سری نگر کا دور ان کی ادبی تخلیق کا عروج تھا۔ موت کا جنم، انار کلی کی واپسی اور پھر کشمیر اُداس ہے کا آغاز بھی سری نگر سے ہوا۔
غم زمانہ سے نبٹنے کی خاطر ہاشمی صاحب برطانیہ منتقل ہوئے، جہاں کی صحافتی زندگی میں ان کی حیثیت بنیادی قرار پائی۔ اپریل 1961 میں لندن سے "مشرق" کا اجرا کیا جو کہ ہفت روزہ تھا اور اسے برطانیہ کی سرزمیں پر شائع ہونے والے پہلے اردو اخبار کا اعزاز حاصل ہوا۔ لوگوں نے اس اخبار کا کھلے دل سے استقبال کیا۔ بقول ہاشمی صاحب۔ لوگ اس اخبار کا اس شدت سے انتظار کرتے تھے جس طرح وطن عزیز سے آنے والے خط کا انتظار کیا جاتا ہے۔ اس اخبار میں جہاں مقامی خبریں شائع ہوتیں وہاں برصغیر کی خبریں ، تبصرے اور تخلیقی کام شائع ہونے لگا۔ ۔ تھوڑے عرصہ میں "مشرق" نے برطانیہ میں اس طرح دھوم مچائی کہ اخباربلیک مارکیٹ میں فروخت ہونے لگا۔ یہ مشرق کاہی کمال تھا جس نے لوگوں کے اندر سوئے ہوئے لیڈر، شاعر ، افسانہ نویس کو جگایا۔
نامور ادیب انتظار حسین محمود ہاشمی کی یاد میں اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں ۔۔۔
سری نگر میں محمود ہاشمی یوں تو تعلیم کے شعبہ سے وابستہ تھے مگر انھیں ہوم گارڈز کے نائب کمانڈر کا عہدہ تفویض ہوا کہ شہر شہر گھومو۔ کشیدہ حالات کو دیکھو اور امن بحال کرنے کی کوشش کرو۔ اس عمل میں جو کچھ انھوں نے دیکھا، سنا اور سہا اسے قلمبند کرنا شروع کر دیا۔ تھوڑا اس دوران لکھا۔ پھر اس سارے طوفان کو رپورتاژوں کی شکل میں اس وقت سمیٹا جب انھوں نے موقعہ پا کر "دریائے چناب کو سلال کے مقام سے عبور کیا اور اپنی ہوم گارڈز والی بندوق سمیت اس علاقے میں داخل ہو گیا جہاں ہندوستانی طیارے دن رات بم برسا رہے تھے"۔
سو یوں ہوا کہ اس کتاب کا "زیادہ حصہ اتفاق سے مجھے تراڑ کھل کے جنگلوں میں بیٹھ کر لکھنا پڑا"۔ پھر کچھ حصہ کراچی اور پنڈی میں بیٹھ کر لکھا گیا۔ ان دنوں اس قلم کو ممتاز شیریں کی حوصلہ افزائی بھی حاصل تھی۔ 'کشمیر اداس ہے' کے عنوان کے تحت چار رپور تاژ ہیں: چناروں کی آگ، پیر پنچال کے قیدی، نفرت کے درمیان، ایک شہر تھا عالم میں انتخاب۔
ابتدا میں دیباچہ ممتاز شیریں کا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ رپورتاژ خالی رپورتاژ نہیں، اس سے بڑھ کر ان کا مقام ہے۔ یہاں فن نے دستاویز سے شکست نہیں کھائی ہے۔ اس میں ڈاکو منٹری اور آرٹ کا صحیح امتزاج ہے۔ لیجیے پھر تو کشمیر کے بارے میں اس دستاویزی بیان کو، جو ادبی قدر و قیمت بھی رکھتا تھا، شہرت اور مقبولیت کے پر لگ گئے اور محمود ہاشمی عہد کے ایک ممتاز ادیب کے طور پر جانے گئے۔
ڈاکٹر انور سدید نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے ۔۔۔
محمود ہاشمی کی تصنیف "کشمیر اداس ہے" ان معدودے چند خوش قسمت کتابوں میں سے ہے جو شائع ہوتے ہی اپنے تخلیق کار کو حیاتِ جاوداں سے سرفراز کر دیتی ہیں اور پھر مصنف کے ذاتی تشخص کا مستقل وسیلہ بن جاتی ہیں۔
"کشمیر اداس ہے" ایک رپورتاژ ہے جس میں کشمیر کا دکھ گنگنا رہا ہے۔ جنتِ ارضی میں درد و کرب کی کیفیت کو کاغذوں پر سمیٹ دیا گیا ہے۔ پاکستانی ادب میں "کشمیر اداس ہے" کی حیثیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ یہ کتاب کئی یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہے اس کتاب پر کئی تھیسس لکھے جا چکے ہیں۔
کتاب "کشمیر اداس ہے" ہارڈ کاپی شکل میں یہاں سے خریدی (قیمت: 550 پاکستانی روپے) جا سکتی ہے:
کشمیر اداس ہے | محمود ہاشمی [DervishOnline.com]
***
نام کتاب: کشمیر اداس ہے (رپورتاژ)
از: محمود ہاشمی
تعداد صفحات: 272
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 11 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Kashmir Udaas Hai by Mahmood Hashami.pdf
کشمیر اداس ہے - رپورتاژ از محمود ہاشمی :: فہرست | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
الف | کچھ اس کتاب کے بارے میں | 7 |
ب | تعارف از ممتاز شیریں | 9 |
ج | پس منظر | 41 |
1 | چناروں کی آگ | 57 |
2 | پیر پنچال کے قیدی | 125 |
3 | نفرت کے درمیان | 173 |
4 | ایک شہر تھا عالم میں انتخاب | 229 |
Kashmir Udaas Hai, A Reportage, by Mahmood Hashami, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں