سمیتا پاٹل - کم عمری میں شہرت کے بعد اچانک دنیا سے وداع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-02-22

سمیتا پاٹل - کم عمری میں شہرت کے بعد اچانک دنیا سے وداع

smita-patil-bollywood-legendary-actress

سمیتا پاٹل (پ: 17/اکتوبر 1955 ، م: 13/دسمبر 1986)
نے 31 سال کی عمر میں ہی وہ مقام پیدا کر لیا تھا جو بہتوں کو ساری عمر کی محنت کے بعد بھی بالی ووڈ میں نصیب نہیں ہوتا۔ سمیتا پاٹل نے ٹی-وی کے چھوٹے اسکرین پر خبریں سنانے سے ابتدا کی تھی مگر جلد ہی وہ بڑی اسکرین پر چھا گئیں۔ انہیں "پدم شری" کا باوقار سرکاری خطاب بھی ملا اور بہترین اداکاری کے لیے سرکاری اور غیرسرکاری طور پر بےشمار اعزازات سے بھی وہ نوازی گئیں۔
31/ سال کی عمر میں ان کی اچانک وفات کی داستاں، اپنے دور کے معروف و مقبول فلمی و نیم ادبی رسالے "شمع" (نئی دہلی) میں شائع ہوئی تھی، جو "شمع" کے شکریے کے ساتھ یہاں پیش ہے۔

15/دسمبر 1986 کی دوپہر اس دور کی سب سے اچھی اداکارہ سمیتا پاٹل کا جسدِ خاکی آگ کی نذر ہو گیا۔ نام نہیں ۔۔۔ وہ تو ہمارے آپ کے دلوں میں زندہ رہے گا۔ آگ کے شعلے لپکتے رہے اور دیکھتے ہی دیکھتے سمیتا سمٹ کر مشتِ غبار بن گئی۔
ابھی کچھ ہی دن پہلے تک وہ خوشی اور مسرت کا سرچشمہ تھی۔ اس کی مانگ سیندور کی کہکشاں سے جگمگاتی تھی اور گالوں پر خوشی کے غازہ کی چمک دمک تھی۔ جب سے (27/نومبر 1986) سے اس کے ہاں بیٹا (پرتیک ببر) پیدا ہوا تھا، اس کی خوشی کا ٹھکانہ نہ تھا۔ مگر یہ خوشی اسے راس نہ آئی۔ وہ اپنے بچے کو جی بھر کر دیکھ بھی نہ سکی، اس کا نام بھی نہ رکھ سکی تھی، اسے دودھ بھی پلا نہ سکی تھی کہ سب کو چھوڑ کر دنیا سے چلی گئی۔

یہ 12/دسمبر کی بات ہے۔ اس شام بمبئی کے برےبورن اسٹیڈیم [Brabourne Stadium] میں فلمی دنیا کے ورکرز کی امداد کے لیے ایک زبردست شو منعقد ہونے والا تھا۔ سمیتا کا شوہر راج ببر اس شو کا کنوینر تھا۔ راج اور سمیتا دونوں ہی اس شو کے لیے تن من سے جٹے ہوئے تھے۔ بلکہ 21/اکتوبر 1986 کو جب انڈسٹری کی طرف سے فلم والوں نے جلوس نکالا تب بھی سمیتا گھر پر نہیں بیٹھی حالانکہ اس کے ہاں کچھ ہی دنوں میں پہلی اولاد ہونے والی تھی۔ ایسے دنوں میں اسے بھیڑ بھاڑ سے دور رہنا چاہیے تھا۔ بچہ کی پیدائش یوں تو نارمل تھی مگر پیدائش کے چند ہی دن بعد سمیتا کو بخار رہنے لگا بلکہ راج کو بھی تیز بخار نے گھیر لیا۔ ڈاکٹروں نے فلو سمجھا اور اسی کا علاج ہوا۔ راج ببر تو ٹھیک ہو گیا مگر اس دوا کا سمیتا پر کوئی اثر نہ ہوا، اس کا بخار بڑھتا ہی گیا۔
سمیتا کے والد شواجی راؤ پاٹل (مہارشٹرا ریاستی حکومت کے سابقہ وزیر) نے ایک ٹھنڈی سانس لیتے ہوئے بتایا:
"میری بیٹی کو ڈاکٹروں کی غفلت نے مارا ہے۔ اس کی بیماری کی صحیح تشخیص ہی نہیں ہو سکی۔ اس کا علاج شروع سے ہی غلط ہوا ہے۔ فیملی ڈاکٹروں نے ہماری پریشانی کو دیکھتے ہوئے کہا کہ ایک دن اور دیکھ لیتے ہیں، پھر دوا میں تبدیلی کریں گے، فی الحال سمیتا کو سلین [Saline] (نمک ملا ہوا گلوکوز کے پانی کا انجکشن) لگا دیتے ہیں"

جوں جوں برےبورن اسٹیڈیم میں ہونے والے پروگرام "ہوپ - 1986" (امید-86) کا وقت قریب آ رہا تھا توں توں سمیتا کی طبیعت خراب ہو رہی تھی مگر یہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ اس کی زندگی کی امید ختم ہو جائے گی۔
سمیتا بہت پکے ارادہ کی مالک تھی۔ اس نے طبیعت کی خرابی کے باوجود طے کر لیا تھا کہ بخار ہو یا نہ ہو، وہ "ہوپ-86" میں ضرور جائے گی مگر اچانک اسے خون کی قئے ہوئی اور پھر ناک سے بھی خون آنے لگا۔ راج ببر اور گھر کے سب لوگ گھبرا گئے مگر امید کا دامن کسی نے نہیں چھوڑا تھا۔ اچانک دوبارہ قئے ہوئی اور سمیتا کی طبیعت غیر ہونے لگی۔ اسی وقت ایمبولنس منگائی گئی اور اسے جسلوک اسپتال لے جایا گیا۔ یہ 12/دسمبر کی رات ساڑھے دس اور گیارہ بجے کے درمیان کی بات ہے۔ سمیتا جب تک گھر میں تھی اسے ہوش تھا مگر جب تک اسپتال پہنچی وہ ہوش کھو چکی تھی۔ سمیتا کی ناک اور منہ سے ہی نہیں آنکھوں سے بھی خون جاری ہو گیا تھا۔ سمیتا کی زندگی کی شمع بچانے کے لیے 16 ڈاکٹر خون پسینہ ایک کر رہے تھے۔

اُدھر "ہوپ-86" کا پروگرام جو رات ساڑھے آٹھ بجے شروع ہوا تھا صبح چار بجے تک چلتا رہا۔ پروگرام کے بعد ہی نہیں دن بھر سمیتا کے فلمی ساتھیوں اور اس کے قدر دانوں کا جسلوک اسپتال میں تانتا بندھا رہا۔
ریکھا، جیہ بچن، شبانہ اعظمی، زینت امان، پونم ڈھلون، ونود کھنہ، شیام بنیگل، یش چوپڑا، راجیش کھنہ، ٹینا منیم، مہیش بھٹ، سورج سنیم، راج گروور اور دوسری بہت سی فلمی ہستیاں اسپتال میں دم بخود بیٹھی ہوئی تھیں۔
سمیتا کی حالت برابر بگڑ رہی تھی۔ خون برابر بہہ رہا تھا۔ اسی وقت عوام سے سمیتا کے گروپ کا خون دینے کی اپیل کی گئی۔ فلمی ستاروں میں ریکھا پیش پیش تھی، جس نے سب سے پہلے اپنے خون کا ٹسٹ کرایا اور جب ڈاکٹروں نے بتایا کہ اس کا گروپ سمیتا کے گروپ سے ملتا ہے تو اس کی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا اور اس نے سمیتا کے لیے اپنا خون دیا۔ راج کپور اور ششی کپور کے بچوں نے بھی خون دیا۔ عوام میں بھی خون کا عطیہ دینے کے لیے بےپناہ جوش و خروش تھا۔
سمیتا کو 22 بوتل خون دیا جا چکا تھا مگر وہ خون جسم قبول نہیں کر رہا تھا۔ لوگوں کا یہ عطیہ ناک، منہ اور آنکھوں کے ذریعہ باہر آ رہا تھا۔ ڈاکٹر واڈیا، ڈاکٹر سونا والا اور ان کی پوری ٹیم سمیتا کی قیمتی جان بچانے کے لیے پسینہ پسینہ ہو رہے تھے کہ کسی غیر ذمہ دار شخص نے یہ اعلان کر دیا کہ سمیتا کا انتقال ہو گیا ہے۔
یہ سننا تھا کہ لوگ دھاڑیں مار مار کر رونے لگے۔ پوری انڈسٹری میں یہ خبر آگ کی طرح پھیل گئی۔ پرکاش مہرہ جنہوں نے اپنی نئی فلم "پیار کے دشمن" کا کچھ ہی دیر پہلے مہورت کیا تھا اور اس کے بعد شوٹنگ شروع کرنے والے تھے، سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اپنی فلم کے ستاروں راج کمار، سنجے دت، فرح وغیرہ کے ساتھ اسپتال پہنچ گئے۔ دوسرے ستارے بھی وہاں آنے لگے مگر وہاں پہنچنے پر پتا چلا کہ خبر میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ اندر زندگی اور موت کی جنگ جاری ہے۔ ڈاکٹروں کو تشویش تب لاحق ہوئی جب یہ انکشاف ہوا کہ دماغ نے کام کرنا بند کر دیا ہے اور مفلوج ہو گیا ہے۔
نئی دہلی میں پچھلے دنوں ایک طبی کانفرنس ہوئی تھی جس میں شرکت کے لیے دماغ کے امریکی ماہر ڈاکٹر بیٹس دہلی آئے ہوئے تھے۔ ایک وہی ایسے فرد تھے جن سے امید تھی کہ وہ دماغ کو پھر سے چلانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ جیہ بچن کے توسط سے ان سے بات ہوئی اور انہیں فوراً بمبئی آنے پر آمادہ کیا گیا۔ ڈاکٹر بیٹس 12/دسمبر کی رات دہلی سے ساڑھے دس بجے ائیرانڈیا کے جہاز سے روانہ ہوئے مگر جہاز دہلی سے دیر سے روانہ ہوا اور وہ صبح تین بجے بمبئی پہنچ سکے۔ ان کے بمبئی پہنچنے سے پہلے رات بارہ بج کر چالیس منٹ پر سمیتا پاٹل ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سو گئی۔

سمیتا کی موت کی وجہ دماغی بخار بتائی گئی۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اس بخار کے باعث دماغی نس پھٹ گئی تھی جس سے سمیتا جاں بر نہ ہو سکی۔
اسی رات دو بجے کے قریب سمیتا کو نائر اسپتال کے برفیلے کمرے میں رکھا گیا کیونکہ آخری رسومات کے لیے سمیتا کی دو بہنوں ڈاکٹر انیتا دیشمکھ اور مانیا پاٹل اور بہنوئی جنک جیٹھ ملانی (معروف قانون داں رام جیٹھ ملانی کے فرزند) کا انتظار تھا جو امریکہ میں تھے۔
15/دسمبر کی صبح سات بجے سمیتا کے جسدِ خاکی کو کارٹر روڈ، باندرہ میں "وسنت" بلڈنگ کی تیسری منزل پر لے جایا گیا جہاں شادی کے بعد سے وہ راج ببر کے ساتھ رہ رہی تھی۔ سمیتا کو اس کے گھر والوں نے دلہن کی طرح سجایا، اسے سنہری باڈر والی سرخ ساڑی پہنائی، ماتھے پر بڑی سی بندی لگائی، مانگ سیندور سے بھری گئی، جس میں سونے کا ٹیکہ آویزاں تھا۔
صبح ساڑھے دس بجے کے قریب سمیتا پاٹل کی ارتھی کو لے جانے والا ٹرک شواجی پارک کے لیے روانہ ہوا تو جہاں سمیتا کی ماں اور بہنیں زار و قطار رو رہی تھیں وہیں نادرہ ببر کا بھی برا حال تھا۔ ٹرک میں راج ببر، سمیتا کے والد شواجی راؤ پاٹل، بہنوئی شری دیشمکھ اور جنک جیٹھ ملانی، یش چوپڑا، یش جوہر اور روی چوپڑا وغیرہ سوار تھے۔ شہر کے مختلف راستوں سے گزرتا ہوا یہ ٹرک ساڑھے گیارہ بجے شواجی پارک پہنچا جہاں ہزاروں لوگ آخری رسومات میں شرکت کے لیے صبح سویرے سے ہی جمع ہو گئے تھے۔
ہیما مالینی، شبانہ اعظمی، نوتن اور پران نے پھول چڑھائے، وداع کرنے کے لیے شمشان تک جانے والوں میں سمیتا کے ان دیکھے ہزاروں قدردانوں کی زبردست بھیڑ میں سماجی اور سیاسی ہستیاں بھی موجود تھیں۔ سمیتا کے فلمی ساتھی بھی وہاں بڑی تعداد میں موجود تھے۔

دوپہر بارہ بجے کے لگ بھگ راج ببر نے چتا کو آگ دکھا کر سمیتا کو آگ کے شعلوں کے سپرد کر دیا۔ ہر آنکھ پرنم ہو اٹھی اور ہر زبان سے یہی نکلا تھا:
تم امر ہو سمیتا، تم ہمیشہ امر رہو گی!!

سمیتا پاٹل کے مقبول ترین بالی ووڈ فلمی نغمے:

***
ماخوذ از رسالہ:
ماہنامہ"شمع" شمارہ: جنوری 1987

Smita Patil, a Bollywood legend with short life span.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں