ممتا بنرجی کا مسلمانوں پر انتہاپسندی کا الزام توہین ہے - اسد الدین اویسی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-11-20

ممتا بنرجی کا مسلمانوں پر انتہاپسندی کا الزام توہین ہے - اسد الدین اویسی

asad-owaisi-mamata-banerjee

بیرسٹر اسدالدین اویسی صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کی جانب سے ان پر تقسیم کی انتہا پسندی کا الزام عائد کرنے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر اس طرح کے بیانات دے رہی ہیں، حقیقت بہت جلد سامنے آجائے گی۔
بیرسٹر اویسی نے آج پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں کی جانب سے ممتا بنرجی کے الزام سے متعلق سوال کے جواب میں یہ بات بتائی۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ ترنمول کانگریس، بی جے پی کو روک نہیں با رہی ہے۔ مغربی بنگال میں 18 نشستوں پر بی جے پی کامیاب ہوئی۔ انہوں نے ممتا بنرجی سے سوال کیا کہ کیا ان (بیرسٹر اویسی) کی روح وہاں پر گئی تھی جس کی وجہ سے ترنمول کے بڑے بڑے نیتا ناکام ہو گئے؟
مغربی بنگال میں جہاں مسلمانوں کی بہت بڑی آبادی ہے اور برسوں سے ترنمول کانگریس اقتدار میں ہے اس کے باوجود مسلمان سماجی، تعلیمی اور معاشی سطح پر انتہائی کمزور ہیں۔ ممتا بنرجی کیوں انہیں مضبوط نہیں بنا رہی ہیں؟
صدر مجلس نے کہا کہ وزیر اعظم کے 15 نکاتی پروگرام میں ملک کے جو 50 اضلاع اکثریتی مسلم آبادی پر مشتمل ہیں، ان میں مغربی بنگال کے 5 اضلاع شامل ہیں جس کے باوجود مسلمانوں کی تعلیمی، سماجی اور معاشی حیثیت بہتر نہیں ہو رہی ہے۔
ان جماعتوں کی جانب سے جو ناٹک کیا جاتا ہے، مسلمانوں کے درمیان پہنچ کر کبھی سر پر اوڑھ لیا جاتا ہے، کبھی ٹوپی پہن لی جاتی ہے، کبھی دعا کے لئے ہاتھ اٹھا لئے جاتے ہیں۔ ہم ان کے محتاج نہیں ہیں۔ ہم بااختیار بننا چاہتے ہیں۔ مسلمانوں کو بااختیار بنانے کے لئے ان جماعتوں نے کیا کیا؟ ان جماعتوں کو سمجھنا پڑے گا کہ اب مسلمان بدل چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں کبھی بھی انہوں نے قدم نہیں رکھا اس کے باوجود ممتا بنرجی کے پیٹ میں درد ہو رہا ہے اور بی جے پی نے پارلیمنٹ کی 18 نشتوں پر بھی کامیابی حاصل کرلی۔ یہ لوگ بی جے پی کو روک نہیں پا رہے ہیں۔ ان جماعتوں کی پریشانی یہ ہے کہ جب یہ ہار جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ مسلمان نے ووٹ نہیں دیا اور جب جیت جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ مسلمانوں کی وجہ سے جیتے۔ ترنمول کانگریس، بی جے پی سے پریشان ہونے کے بعد اب بلاوجہ مجلس کو نشانہ بنا رہی ہے لیکن چیف منسٹر مغربی بنگال کے بیان نے خود انہیں (ممتا بنرجی) کو ہےنقاب کر دیا ہے۔ وہاں زمینی حقیقت یہ ہے کہ میدان ان کے ہاتھ سے جا رہا ہے۔ مسلمانوں پر انتہا پسندی کا جو الزام لگایا جا رہا ہے وہ ان کی بےعزتی ہے کیونکہ مغربی بنگال کے مسلمانوں نے 100 فیصدی ممتا بنرجی کو ووٹ دیا تھا۔ مسلسل اقتدار نے ٹی۔ایم۔سی کو مغرور اور ہٹ دھرم بنا دیا ہے۔
اسدالدین اویسی نے یہ جاننا چاہا کہ مغربی بنگال میں بی جے پی کو 18 نشستوں پر کامیابی ملتی ہے اور ملک بھر میں 300 سے زائد نشستوں پر کامیابی ملتی ہے تو یہ کون سی انتہا پسندی ہے؟ اس طرح کے بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خود احتساب کرنا نہیں چاہتی ہیں۔

پیرسٹر اویسی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مجلس مغربی بنگال کے انتخابات میں حصہ لے گی کیونکہ مجلس وہاں پر بنیادی سطح سے کام کر رہی ہے۔ مجلس کی لڑائی اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کو با اختیار بنانے کے ساتھ انہیں مساوات، انصاف فراہم کرنے کی ہے۔ مجلس مغربی بنگال میں ضرور الیکشن لڑے گی۔ اس طرح کے بے بنیاد الزامات سے ہم رکنے والے نہیں ہیں بلکہ ہم مزید مضبوط ہوں گے۔ اسد اویسی نے سوال کیا کہ ٹی ایم سی کی حکومت نے اتنے برس اقتدار رہنے میں رہنے کے باوجود وہاں کے مسلمانوں کو مضبوط و مستحکم کرنے کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں؟ اب اپنی غلطیوں کو چھپانے کے لئے وہ اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں۔
مرکز کی بی جے پی حکومت کی جانب سے مغربی بنگال حکومت کے خلاف کارروائی سے متعلق سوال پر صدر مجلس نے کہا کہ اگر مرکز کی بی جے پی زیر قیادت حکومت بنگال میں اگر کوئی غیر دستوری قدم اٹھاتی ہے تو ہم بی جے پی پر ضرور تنقید کریں گے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم ٹی ایم سی کے ساتھ ہیں۔
صدر مجلس نے کہا کہ موجودہ دور میں جمہوریت کی تلخ حقیقت یہ ہے کہ اگر ہم کسی سیکولر جماعت کی مخالفت کریں تو فوری الزام لگا دیا جاتا ہے کہ ہم انتہا پسند ہیں۔ اگر بی جے پی پر تنقید کریں تو دوسرا جناح اور اینٹی نیشنل کا الزام لگا دیا جاتا ہے۔ اس لئے وہ اس طرح کے الزامات سے گھبرانے والے نہیں ہیں۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ مغربی بنگال میں مجلس نے ابھی باقاعدہ کام شروع نہیں کیا ہے اس کے باوجود ممتا بنرجی کی جانب سے جب ان کا نام لیا جا رہا ہے تو وہ اسے ایک اعزاز سمجھتے ہیں۔

Owaisi slams 'frustrated' Mamata Banerjee over 'minority extremism' comment

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں