میں کتھا سناتا ہوں۔ عاتق شاہ - قسط:37 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-05-30

میں کتھا سناتا ہوں۔ عاتق شاہ - قسط:37



اب فضا پر سکون ہے۔
سب سن رہے ہیں، میں بھی سن رہا ہوں۔ مالک سے چندر سریواستو کی گونجیلی آواز سارے میں پھیل رہی ہے۔
ہم اردو کے لئے بھیک نہیں مانگ رہے ہیں بلکہ اس کا حق مانگ رہے ہیں اور یہ حق ہمیں ملناہی چاہئے۔ آخر شرافت کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ میں یہاں ایک بات واضح طور پر عرض کرنا چاہوں گا اور وہ یہ کہ اردو صرف مسلمانوں کی زبان نہیں ہے۔ بلکہ اس ملک میں رہنے والے کروڑوں، مسلمانوں، ہندوؤں، عیسائیوں، سکھوں اور عام لوگوں کی زبان ہے۔ وہ فرقہ پرست جو اردو کو مذہب کے ساتھ جوڑتے ہیں ہمیں ان سے مقابلہ کرنا ہے۔ ان کے عزائم اچھینہیں ہیں۔ ہم ان کے فاشسٹ ہتھکنڈوں کو بے نقاب کریں گے۔ میں آپ سے واضح طور پر یہ کہہ دینا چاہتا ہوں کہ یہ ملک دشمن ہیں اور کرسیوں پر بھی ایسے ہی لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جو اردو کو باہر سے درآمد کی ہوئی غیر ملکی زبان سمجھتے ہیں۔ اور اس کو اس کا حق دینے کے لئے ٹال مٹول کر رہے ہیں۔ لیکن ہم ہم اپنا یہ حق لے کر ہی رہیں گے !
اردو زندہ باد!
تقریر کے دوران سامعین میں سے کسی نے نعرہ لگایا، اور ساری فضا نعروں سے گونج اٹھی اور پھر یہ نعرہ ہواؤں کے دوش پر سفر کرتا ہوا نہ جانے کہاں سے کہاں چلا گیا۔
اردو کی حمایت میں لڑنے والوں کی ایک طویل فہرست ہے جو میرے ذہن میں گھومنے لگی۔ کئی روشن اور مسکراتے ہوئے چہرے میرے تحت الشعور کی سطح سے ابھر کر میرے شعور کے اسکرین پر آسمان کے تاروں کی طرح چمکنے لگے۔۔ ۔
ڈاکٹر سید مصطفی کمال، سید عبدالقدوس، جلیل پاشا، اکرام جاوید کا مریڈ عزیز پاشا، حسن فرخ۔ کامریڈ نصرت محی الدین، جگدیش پرشاد جیسوال، رفیع الزماں، یوسف ندیم، مسعود جاوید، کامریڈ تمارا گوڑ، اسلم فرشوری، غوث پاشا، اعجاز قریشی، نذیر احمد، حمید الظفر، رشید شکور، علی موسی رضا، یس کے، افضل الدین،
اور فصیح الدین۔۔ ۔ اور ٹھاکر ہردے ناتھ سنگھ اور کئی نام ہیں اور کئی چہرے۔ میں کن کن ناموں کو گناؤں۔ یہ اردو کے وہ مجاہہیں جنہوں نے جلوس نکالے۔ فٹ پاتھوں پر بیٹھ کر ہفتوں زنجیری، بھول ہڑتال کی۔ سڑکوں پر دھرنا دیا۔ میں انہیں سلام کرتا ہوں اور انہیں بھی سلام کے لئے اپنا ہاتھ اٹھاتا ہوں جن کے نام میں بھول رہا ہوں۔ پتہ نہیں میرے حافظہ کو کیا ہو گیا ہے۔ لیکن یہ بھی وہ مجاہد ہیں جو بھوکے پیاسے گھروں سے نکل کر اردو کے قافلے میں شامل ہیں۔ اور قدم سے قدم ملا کر چلنے لگے۔ اضلاعمیں۔۔ ۔ دیہا توں میں اور چھوٹے چھوٹے مواضعات میں !ً
اب اردو کا نعرہ کھیتوں میں اگ رہا ہے اور کارخانوں کی چمنیوں سے نکلتے ہوئے سیاہ دھوئیں کے ساتھ آسمانوں میں پھیل رہا ہے۔


A bitter truth "Mai Katha Sunata HuN" by Aatiq Shah - episode-37

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں