نامور ادیب اور ماہر لسانیات ڈاکٹر جمیل جالبی کا انتقال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-04-18

نامور ادیب اور ماہر لسانیات ڈاکٹر جمیل جالبی کا انتقال

jameel-jalibi
اردو کے نامور ادیب ، ناقد، محقق، مترجم اور ماہر لسانیات ڈاکٹر جمیل جالبی طویل علالت کے بعد آج بروز جمعرات 18/اپریل کی صبح کراچی میں وفات پا گئے۔

ڈاکٹر جمیل جالبی یکم جولائی 1929ء کو علیگڑھ (اترپردیش، غیرمنقسم ہندوستان) میں پیدا ہوئے تھے۔ سہارنپور سے بعد میٹرک انھوں نے میرٹھ کالج سے گریجویشن کیا اور قیام پاکستان کے بعد کراچی میں سکونت اختیار کی اور یہاں اردو اور انگریزی میں ایم اے، ایل ایل بی، پی ایچ ڈی اور ڈی لٹ کی اسناد حاصل کیں۔ وہ ایک طویل عرصے تک محکمہ انکم ٹیکس سے وابستہ رہے۔ 1983ء میں انھیں جامعہ کراچی کا وائس چانسلر مقرر کیا گیا بعد ازاں 1987ء سے 1994ء تک وہ 'مقتدرہ قومی زبان' کے صدر نشین رہے۔ اسی دوران 1990 سے 1997 تک وہ اردو لغت بورڈ سے بھی بطور صدر منسلک رہے۔

ڈاکٹر جمیل جالبی کی تصانیف میں مندرجہ ذیل نام شامل ہیں:
  • پاکستانی کلچر
  • ایلیٹ کے مضامین
  • تنقید اور تجربہ
  • نئی تنقید
  • قدیم اردو لغت
  • ادب کلچر اورمسائل
  • محمد تقی میر: ایک مطالعہ
  • قومی زبان :یکجہتی نفاذ اور مسائل
  • معاصر ادب
  • قلندر بخش جرا ت: لکھنوی تہذیب کا نمائندہ شاعر
  • مثنوی کدم راﺅ پدم راﺅ
  • دیوان حسن شوقی
  • دیوان نصرتی
  • ادبی تحقیق
  • ارسطو سے ایلیٹ تک

وہ مقتدرہ قومی زبان کے اہتمام میں شائع ہونے والی قومی انگریزی اردو لغت کے چیف ایڈیٹر رہے۔ انھوں نے قدیم اردو کی لغات اور فرہنگ اصطلاحات جامعہ عثمانیہ بھی مرتب کیں۔ ان کی دیگر تالیفات میں حاجی بغلول، بزم خوش نفساں، ن۔م راشد ایک مطالعہ، کلیات میرا جی اور میرا جی ایک مطالعہ شامل ہیں۔
ان کا ایک بڑا کارنامہ 'تاریخ ادب اردو' کی تالیف ہے جو کئی جلدوں میں زیر اشاعت ہے۔ اکادمی ادبیات پاکستان نے انھیں کمال فن ایوارڈ اور حکومت پاکستان نے ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز کے اعزازات عطا کیے تھے۔

ڈاکٹر جمیل جالبی کی نماز جنازہ آج جمعرات 18/اپریل شام ساڑھے پانچ بجے مسجد ابوبکر، فیز ٹو ، ڈی ایچ اے کراچی میں ادا کی جائے گی۔

Renowned Urdu writer and scholar Jamil Jalibi passes away

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں