عورت کی جنسی زندگی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-12-29

عورت کی جنسی زندگی

woman-married-life
میں اس باب میں عورت کی جنسی زندگی پر جسمانی اور نفسیاتی اثرات کو تفصیل سے بیان کرنا نہیں چاہتا۔ جنسی آلات اور ان کے مختلف مظاہرکا ذکر جو عورت کی جسمانیت اور نفسیات کی نشوونما سے مطابقت پیدا کرتے رہتے ہیں، اس کے قبل آچکا ہے ۔ عورت کی جنسی زندگی میں حیا، عفت ، ابتدائی جنسی تحریک کا بلوغ۔ جسمانیات جنسی ہیجان اور اس کے ردات عمل اور مباشرت کی پوری تفصیل (چو متاہل آسودگی کا اہم عنصر ہے) شامل ہیں۔ شادی کے بعد اس کی محبت کا تعلق ،جنسی تجربات میں مایوسی، جنسی سرد مہری اور مرد کے برتاؤ کے چھپے رد عمل ہماری گہری توجہ کے مستحق ہیں۔ بعض غیر طبعی صورتیں جیسے جلق اور اس کے مختلف طریقوں کی تاریخ ، اختناق الرحم اور مرد وب یوی کا ذہنی انتشار عورت کی جنسی زندگی سے گہر اتعلق رکھتے ہیں ۔ لیکن میں ان سارے مسائل پر ایک غیر فنی مقالے میں روشنی ڈالنا نہیں چاہتا۔ میں عورت کی شہوانی زندگی ر بھی رائے زنی سے باز رہوں گا اگرچہ کہ جنسی زندگی کے آرٹ میں اس کی بڑی اہمیت ہے اور جو متاہل آسودگی کے لئے تقریباً ناگزیر بھی ہے مگر بہت کم لوگ اس راز سے واقف ہیں۔ میں صرف انہیں سرسری طور پر بیان کردینا چاہتا ہوں۔ اگراس چھیڑ سے قارئین کا تجسس جاگ پڑے اور وہ اس سے زیادہ سائنسی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کریں تو میں سمجھتا ہوں کہ ان کی جنسی زندگی کی تصویر زیادہ مکمل ، وقیع اور حسین ہوجائے گی۔
مختلف حسیات جو انسانی حیوان کو انعام کی گئی ہیں، عورت کی جنسی زندگی میں اہم حصہ لیتی ہیں۔ عموماً حس لمس اور اس کی حساسیت جسم کے بعض، رقبوں میں جنہیں شہوانی حصوں سے تعبیر کیاجاتا ہے اکثر جنسی حظ کو بڑھادیتا ہے ۔ پستان کی مالش، بوسہ بازی اور جسم کے مختلف حصوں پر مساس زمانہ قدیم سے جاری ہیں اور ان کی شہوت خیزی مسلّم ہے ۔ حس لمس کے بغیر جنسی حظ کا تصور ناممکن ہے ۔
فرد کی صلاحیت پر اشتعال کے درجے او روقت کا انحصار ہے ۔ جو شخص اس ہیجان کا ذمہ دار ہے وہ بھی اس کی شدت اور دوران میں اپنی افتاد طبیعت کے لحاظ سے کمی یا بیشی کاموجب ہوتا ہے ۔ ماں با کے بوسے اور محبوب کے والہانہ بوسے سے میں بہت فرق ہوتا ہے ۔ ہم دیکھتے ہیں کہ مساس بہت ہی ابتدائی چیز ہے اور ایک لطیف بوسہ اس حس کومتاثر کرنے کا ترقی یافتہ طریقہ ہے۔ پھر یہ طریقہ شہوانی اور شہوت انگیز بھی ہے ۔ حس لمس سے وابستہ ہزاروں نازک اعصاب ہوتے ہیں جو سب کی سب جنسیت کی خدمت میں لگا دئیے جاتے ہیں۔

شامہ اور ذائقہ

محبوب کے پسینے کی بو اور بعض عطروں کا چسکا جنسی اشتعال بھی پیدا کرتے ہیں اور جنس مقابل میں نفسیاتی نامردی اور سرد مہری کے بھی باعث ہیں۔تمباکو کی بو بھی عورت کو مرد سے متنفر کردیتی ہے ۔اگر کوئی اوسط عورت تمباکو نوش منہ کو گوارا کرلے تو یہ اس کی شرافت ہے ۔ مگر یہ بڑا ظلم ہوگا اگر کوئی گندہ دہن عورت سے یہ توقع رکھے کہ وہ اپنے منہ میں طبلہ عطار گھول لیا کرے تاکہ اس کی خوش مشامی کو ٹھیس نہ لگے ۔ میں عورتوں میں تمباکو نوشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی ایک وجہ یہ سمجھتا ہوں کہ وہ مردوں کو ہر شعبہ زندگی میں شکست دینا چاہتی ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ مرد کے غیر جمالیاتی برتاؤ کا انتقام لینا چاہتی ہیں۔ آج کل مجردین کی عادتیں معصوم گناہ بنی ہوئی ہیں جن مین تمباکو نوشی، شرابخوری اور قمار بازی ، داخل ہیں اور یہ چیزیں پہلے سے زیادہ متاہل زندگی کو ضرر پہنچارہی ہیں۔
لوگوں کی عشقیہ زندگی میں عورت کے جسم کی فطری خوشبو ہمیشہ ایک اہم عنصر سمجھی گئی ہے ۔ ایک حساس عاشق عموماًاپنے معشوق کا رومال ، فیتہ، بالوں کی لٹ یا کوئی اور چیز حاصل کرکے ایک قسم کا حظ حاصل کرتا ہے اور محبوبہ بھی ان تحفوں کے اثر سے خوب واقف ہے اور کسی نہ کسی عنوان سے انہیں تیار کرکے پیش کرتی ہے ۔ زمانہ قدیم میں عورت کے جسم کی فطری خوشبو اہم تھی اور ہمارے زمانے میں عرق گل۔
جس شامہ سے وابستہ حس ذائقہ ہے جو نسبتاً غیر اہم ۔ بوسہ کا ذکر اس کے پہلے آچکا ہے ۔
سامعہ میں کافی شہوانی صلاحیتیں پائی جاتی ہیں ۔پرندوں کا چہچہانا،وحشی کے سنگھار کی کھرکھراہٹ اور گانے کے نہجی اثرات جنسی زندگی پر پڑتے ہیں۔ عورت کی گویائی اور آواز کے ترنم میں بھی شہوت خیزی پائی جاتی ہے ۔ خود موسیقی الفاظ کی مدد سے بے نیا ز رہ کر مرد اور عورت پر شہوانی اثر کی موجب ہوتی ہے ۔ عورت کی شہوت مرد کے مقابلے میں موسیقی سے بہت جلد مشتعل ہوجاتی ہے ۔

باصرہ
اب تک جن احساسات کے اثرات کو شہوانی زندگی میں بتایا گیا ہے وہ سب سے زیادہ طاقتور اور حر کی حسی عضو آنکھ کے مقابلہ میں ہیچ ہے ۔ ممکن ہے کہ یہ بیان مبالغہ آمیز سمجھاجائے مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ آنکھ ہمیشہ اسی کی تلاش میں رہتی ہے جسے ہم حسن کہتے ہیں ۔ ہم اپنی رومانی اور شہوانی زندگی میں بھی حسن کا نصب العین کا تحقق کرنا چاہتے ہیں ۔ حسن چند مرئی تہیجات کا مجموعہ ہے جو بطور خود اہم ہیں مگر ان کا نظم و ترتیب آنکھ کے ارتسامات کے ذریعہ ہمارے ذہن میں مسرت اور احترام کا احساس پیدا کردیتا ہے اور ہم اسے حاصل کرنا بھی چاہتے ہیں ۔ حسن کا تصور از آدم تا ایں دم کچھ ہی رہا ہو، اتنی بات یقینی ہے کہ وہ ہمیشہ بدلتا رہتا ہے اور رہے گا ۔ نظر کے وسیلے ہی سے ہم جنسی زندگی میں شہوانی ہیجان پیدا کرتے ہیں۔ خود نمائی جو شہوانی جنسی زندگی کا ایک مظہرہے ، حس باصرہ پر موقوف ہے ۔ فیشن کی حماقتیں ناابل بیان ہیں مگر جب تک عورتیں زندہ ہیں فیشن اور فیشن پرستی جاری رہے گی۔ پہلے پہل فیشن لباس کی قطع وبرد پر زور دیتا ہے پھر اس کے رنگ پر، رنگ نہ صرف عورتوں کی شکل و صورت کو دلاویز بنادیتاہے بلکہ اس کا انتخاب اس لئے بھی کیاجاتا ہے کہ وہ مردوں پر شہوت خیز اثرات مرتب کرتا ہے ۔ ماقبل تاریخ زمانے سے خود آرائی کا چسکا عورتوں کا شاہی حق تسلیم کیاگیا ہے ۔ یہ ایک مشہوربات ہے کہ چہرہ ہمارے ذہن کا آئینہ دار ہے اور آنکھوں کے بغیرہ ر چہر قالب بے جان ہے۔ کوئی جسمانیات کا ماہر یا اچھا مشاہد آنکھوں میں آنکھیں ڈال کربہت سی چیزیں پڑھ لے سکتا ہے ۔
عورت کے جسمانی نشوونما کے بیان میں عورت کے جسم کی لچک اور خم و پیچ کا اشارہ کیا گیا تھا جیسے چوتڑوں کا ابھاراور چھاتیوں کی گولائی وغیرہ ۔ حرکت جسم کی زندگی ہے۔ جب تک جسم حرکت نہ کرے پورا شہوانی اثر مرتب نہیں ہوتا۔ جسم کے متناسب حرکت میں چہرے کا اتا ر چڑھاؤ، ہنستے وقت گالوں میں گڑھا پڑ جاتا، سرخ لبوں کے درمیان سے موتیوں کی چمک، میٹھی میٹھی مسکراہٹ ، تیوری کا بل اور شرمیلی آنکھوں کا جھکاؤ عورت کے من موہن متھار ہیں۔ دلکش قدوقامت، اور ان کا متناسب رکھ رکھاؤ بھی شہوانی ہیجات کہلاتے ہیں ۔ فن رقص کی ترقی یافتہ صورتوں میں تناسب حرکات جنسی شہوت کے سر چشمے مانے گئے ہیں۔ فطرت کے شاہ کار یعنی انسان کے ملکات کا معقول علم شہوانی ہیجانات برپا کرنے کے بجائے جمالیاتی ذوق پیدا کرسکتا ہے ۔

ماخوذ از کتاب: جنس لطیف ، مولف: محمد عبدالحئی
سن اشاعت: 1949 ، ناشر: ادارۂ تربیتِ جنسی (حیدرآباد دکن)۔

The married life of a woman.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں