مولانا محمد رحیم الدین انصاری صدر نشین اردو اکیڈیمی نے اسی ضمن میں ایک صحافتی بیان جاری کیا ہے کہ اس سلسلہ میں سال 2014ء سے 2017ء تک ہر سال آٹھ (8) ایوارڈز کے حساب سے جملہ 32 ایوارڈز دئیے جائیں گے۔
متذکرہ ایوارڈز کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا انہوں نے کہا کہ اردو زبان و ادب کے فروغ کے سلسلہ میں مختلف زمروں میں کام کرنے والے اصحاب کو مختلف زمروں میں ہر سال درج ذیل سات (7) ایوارڈز دئیے جاتے تھے:
- شاعری (حضرت امجد حیدرآبادی ایوارڈ)
- شاعری (سعید شہیدی ایوارڈ)
- تنقید و تحقیق (ڈاکٹر محی الدین قادری زور ایوارڈ)
- نثر (ڈاکٹر آغا حیدر حسین ایوارڈ)
- تعلیم و تدریس (پروفیسر حبیب الرحمن ایوارڈ)
- صحافت (محبوب حسین جگر ایوارڈ)
- فروغِ اردو (سرینواس لاہوٹی ایوارڈ)
4/اکتوبر 2018ء کو اردو دانشوروں اور سرکردہ شخصیات کے مشاورتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کارنامہ حیات ایوارڈز میں "سرینواس لاہوٹی ایوارڈ" کے بجائے ڈاکٹر راج بہادر گوڑ کے نام سے ایک ایوارڈ اور پروفیسر مغنی تبسم کے نام سے ایک ایوارڈ دیا جائے۔
چنانچہ زمرہ "فروغِ اردو" میں ایک ایوارڈ کے اضافہ کے ساتھ ہر سال اب جملہ آٹھ (8) ایوارڈز دئیے جائیں گے۔ مولانا محمد رحیم الدین انصاری نے کہا کہ ان ایوارڈز کے انتخاب کے سلسلہ میں اردو اسکالرس، شعرا و ادبا اور فروغ اردو کے سلسلہ میں کام کرنے والے نامور اصحاب پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ان ایوارڈز کے لئے شخصیات کا انتخاب کرے گی۔
صدر نشین تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکیڈیمی نے بتایا کہ ایوارڈ کی انعامی رقم، جو کہ سابق میں فی کس 25/ہزار روپئے دی جاتی تھی، اس کو بڑھاکر فی کس 50/ہزار روپئے کردی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان ایوارڈز کے لئے ریاست تلنگانہ کے ادیب، شاعر، نقاد، ماہرین تعلیم، صحافی اور فروغ اردو کے لئے کام کرنے والے اصحاب اپنی درخواستیں ایک عد د تصویر، مکمل بائیو ڈاٹا، بنک اکاؤنٹ کی تفصیلات ، آدھار کارڈ کی فوٹو کاپی ، اردو زبان و ادب کے فروغ کے سلسلہ میں اپنی کارکردگی و دیگر ضروری تفصیلات مع دستاویزی ثبوت، بروز پیر 31/دسمبر 2018ء تک صدر دفتر تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکیڈیمی، چوتھی منزل، حج ہاؤز نامپلی، حیدرآباد میں بالمشافہ یا ذریعہ پوسٹ داخل کر سکتے ہیں۔
صدر نشین اردو اکیڈیمی نے بتایا کہ 12/جولائی 2017ء کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق وصول شدہ درخواستوں کو بھی شامل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سابق میں اس اسکیم کے تحت اردو اکیڈمی سے ایوارڈ یافتہ اصحاب دوبارہ درخواست دینے کے اہل نہیں ہوں گے۔
Press note by Telangana urdu academy. inviting applicants for urdu awards.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں