متذکرہ دن دہاڑے کیے جانے والے قتل کے معاملات میں سازش کا بھی کوئی ثبوت عدالت کو دکھائی نہیں دیا ہے کیونکہ 92 گواہ سماعت کے دوران منحرف ہو گئے حالانکہ سی بی آئی نے الزام عائد کیا تھا کہ گجرات پولیس کے عہدیداروں نے ان تینوں کو سیاسی اور معاشی مفادات کے تحت سرعام موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
سی بی آئی کے مطابق سہراب الدین انکاونٹر معاملہ میں 38 افراد کے خلاف فرد جرم داخل کی گئی تھی،ان میں بی جے پی کے صدر امیت شاہ ، سابق اعلیٰ پولیس عہدیدار ڈی جی ونجارا اور دیگر پولیس ملازمین سمیت 16 لوگوں کو عدالت نے پہلے ہی خارج کر دیا ہے ۔
خصوصی سی بی آئی جج ایس جے شرما نے کہا کہ سرکاری مشنری نے اور استغاثہ نے تفتیش میں بھرپور کوشش کرتے ہوئے 210 گواہوں کو جمع کیا مگر گواہ عدالت میں گواہی دینا نہیں چاہتے۔
اس موقع پر سہراب الدین کے بھائی رباب الدین شیخ نے عدالت کے فیصلہ پر احتجاج کیا اور کہا کہ ان کا خاندان اس فیصلہ کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرے گا۔
واضح رہے کہ سی بی آئی کی تحقیقات کے مطابق سہراب الدین شیخ ، ان کی اہلیہ کوثربی اور دوست تلسی رام پرجا پتی کو حیدرآباد سے مہاراشٹر کے شہر سانگلی کے درمیان سفر کے دوران گجرات پولیس نے 22/نومبر 2005 کو انہیں بس سے نیچے اتار لیا اور چار دنوں بعد سہراب الدین شیخ کا احمد آباد کے قریب فرضی انکاونٹر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ لشکر طیبہ کے لیے سرگرم تھا اور گجرات کے اُس وقت کے چیف منسٹر اور موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کے قتل کے منصوبہ پر عمل کرنا چاہتا تھا۔ سی بی آئی نے بتایا کہ اس کی اہلیہ کوثر بی کو کسی دوسرے مقام پر قید رکھا گیا اور اس کی عصمت ریزی کے بعد 29/نومبر 2005 کو ہی قتل کرنے کی سازش رچی گئی اور اس کے بعد دسمبر 2007 میں تلسی پرجا پتی کو بھی گجرات اور راجستھان پولیس نے دونوں ریاستوں کی سرحدپر چپری کے مقام پر گولی مار دی ۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ پرجاپتی کو ایک مقدمہ کی سماعت کے سلسلہ میں احمد آباد سے راجستھان لے جایا جارہا تھا کہ اس نے فرار ہونے کی کوشش کی اور پولیس کی گولی کا شکار بن گیا۔
جن لوگوں کو اس مقدمہ سے پہلے ہی خارج کیا گیا ہے کہ ان میں گجرات پولیس کے عہدیدار ابھیے چداسما ، راجستھان کے سابق وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریا ، گجرات پولیس کے سابق سربراہ پی سی پانڈے اور اعلیٰ پولیس عہدیدار گیتا جوہری شامل ہیں۔ جبکہ بی جے پی کے صدر امیت شاہ کو عدالت نے یہ کہتے ہوئے پہلے ہی ڈسچارج کر دیا تھا کہ ان کے خلاف مقدمہ سیاسی بنیاد پر دائر کیا گیا تھا جوکہ اُس وقت گجرات کے وزیرداخلہ تھے۔ اس معاملہ کو سی بی آئی کو 2010 میں حوالے کیا گیا اور سی بی آئی کے وکیل بی پی راجو نے خامیوں کا اعتراف کیا اور سپریم کورٹ نے ستمبر 2012 میں سیاسی طور پرحساس مقدمہ کو ممبئی کی عدالت میں منتقل کیا تھا۔
Sohrabuddin case: All 22 accused acquitted
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں