خلوت کی پرلطف باتیں بتانا حرام ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-09-22

خلوت کی پرلطف باتیں بتانا حرام ہے

forbidden-to-disclose-bedroom-secrets
خلوت کی پرلطف باتیں بتانا حرام ہے!
(یعنی اپنے اور شوہر کے درمیان بیتے ہوئے ان واقعات کو محفوظ رکھتی ہیں جن کی حفاظت اور پردہ پوشی بہرصورت ضروری ہوتی ہے۔ بعض مفسرین نے یہی کہا ہے۔)

آیت قرآنی
"جو نیک بیویاں ہیں وہ مردوں کے حکم پر چلتی ہیں اور ان کی عدم موجودگی میں اور اللہ کی حفاظت میں( مال و آبرو کی) نگہبانی کرتی ہیں۔"
(سورۃ النساء:34)

حدیث نبویﷺ
حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ خدمت اقدس میں حاضر تھیں۔ کچھ مر د اور عورتیں اور بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ نے فرمایا:
"بعض آدمی ایسے ہوتے ہیں جو اپنی اہلیہ کے ساتھ گزری ہوئی باتوں کو دوسروں کو سناتے ہیں۔ بعض عورتیں بھی ایسی ہوتی ہیں جو اپنی سرگزشت اوروں کو بتاتی ہیں۔"
لوگ چپ (1) رہے میں نے عرض کیا ہاں (2) اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول ﷺ عورتیں بھی ایسا کرتی ہیں اور مرد بھی یہی کچھ کرتے ہیں۔
آپ نے فرمایا:
"لیکن دیکھو تم ایسا ہرگز نہ کرو۔ وہ شیطان ہوتے ہیں جو راستے میں کسی مادہ شیطان سے مل کر اس سے لپٹ جاتے ہیں۔ اور لوگ انہیں دیکھتے رہتے ہیں۔"
(حدیث حسن، مسند احمد، 6/456،457:27583 نیز دیکھئے صحیح مسلم، کتاب النکاح، باب تحریم افشا سر المراۃ:1437۔)

(1) یعنی اور لوگ خاموش رہے اور کچھ نہ کہا۔
(2) افسوس! کہ بعض کا یہ حال ہے کہ اپنی بیوی کا حسن بھی لوگوں کے سامنے عیاں کرتے ہیں ۔ جس سے ان کے دلوں میں اس کا عشق کروٹیں لیتا ہے۔ لوگ اس کے گرویدہ ہوجاتے ہیں اور پھر میل ملاپ کے لئے طرح طرح سے ڈورے ڈالے جاتے ہیں۔ اس بھیانک غلطی کے نتیجہ میں بڑے بڑے المناک واقعات رونما ہوتے ہیں۔ اس لئے ان سے کلی احتراز کرنا چاہئے۔

جب مرد کو اپنی بیوی کے پاس آنے کی حاجت ہو۔ تو اس کا مروجہ طریقہ یہ ہے کہ اہلیہ کے ساتھ گھرمیں یعنی اس کمرے میں اس وقت اور کوئی نہ ہو ۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے منقول ہے کہ جب مرد کو حاجت ہو اور گھر میں شیر خوار بچہ ہو تو اسے بھی باہر نکال دے۔(المدخل للعبدری،2/184میں بغیر کسی سند کے درج ہے) نیز مرد کو اختیار ہے چاہے اس عمل کو ابتدائے رات میں کرے یا آخر میں، البتہ اول رات میں ایسا کرنا افضل ہے، کیونکہ غسل کے لئے مہلت بدستور باقی رہتی ہے ۔ ہاں آخر رات میں مناسب نہیں کیونکہ اس گھڑی وقت تنگ ہوتا ہے اور بسا اوقات صبح کی نماز باجماعت فوت ہوجاتی ہے یا مستحب اور افضل وقت میں نماز کے لئے نکلنا مشکل ہوجاتا ہے ۔ نیز اس کی قباحت کی دوسری وجہ یہ ہے کہ آخر رات میں نیند سے اٹھ کر جب یہ فعل انجام پاتا ہے تو منہ یا ناک پر معدہ سے اٹھنے والے بخارات جم جاتے ہیں جس سے منہ اور ناک کی بوبدل جاتی ہے ۔ ظاہر ہے جب دونوں میں سے کسی کی ناک میں یہ بو پڑتی ہے تو اسے ناگواری اور ایک دوسرے سے نفرت کا احساس ہوتا ہے جب کہ شارع علیہ السلام کا مقصد ہر دو میں دائمی طور پر الفت اور محبت پیدا کرنا ہے اور یہ عمل ان کے منافی ہے ۔
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے سفر سے رات میں گھر آنے سے منع فرمایا تاکہ ایسا نہ ہو کہ اہلیہ ملاقات کے لئے تیار نہ ہو، اسی لئے حضور ﷺ نے قبل اس کے کہ پراگندہ بالوں والی کنگھی چوٹی نہ کرلے، تیل اور خوشبو لگا کر تیار نہ ہوجائے گھر میں آنے سے منفع فرمایا ہے۔ اور اگر ایسا کیا گیا تو میل محبت اور ربط ضبط تادیر برقرار نہ رہے گا۔
نیز تم نے یہ بھی دیکھا ہوگا کہ سفر سے واپسی پر پیغمبر علیہ السلام کا عمل یہ ہوتا تھا کہ آپ پہلے مسجد تشریف لے جاتے اور نماز ادا فرماتے تھے ۔ آپ کے اس عمل میں کئی فائدے تھے مثلاً:

(1) یہ کہ آپ اپنے آقا کے دربار میں پہلے حاضر ہوتے ڈر اور خوف کے ساتھ رکوع و سجود کرتے۔
(2) پہلے ان کاموں کو انجام دیتے جن کو اللہ نے افضل قرار دیا ہے اپنی امت کوبھی اس پر متنبہ فرماتے کہ اپنی خواہشات نفسانی پر اللہ کے مقرر فرمودہ فرائض کو مقدم سمجھاجائے۔
(3) اس میں ایک فائدہ یہ تھا کہ آپ ﷺ کے اصحاب و رفقاء آپ ﷺ کی زیارت کا شرف حاصل کرلیتے اور آپ کی تشریف آوری پر آپ کو سلام عرض کرتے۔ جب لوگ آپ کی زیارت و سلام سے فارغ ہوجاتے تو گھر کا عزم فرماتے تھے۔
(4) مذکورہ بالا فوائد کے علاوہ اس میں ایک فائدہ یہ بھی تھا کہ آپ کے اہل خانہ آپ کی آمد کا شدت سے انتظار کرتے اور آپ کے استقبال کے لئے تیار ہو جاتے ۔

اس سلسلے میں ایک بات یہ ہے کہ جب باہم شدید محبت کرنے والے لوگ اچانک ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو ان پر انتہائی فرحت و شادمانی کا غلبہ طاری ہوجاتا ہے اور اس کا دل پر اتنا خوش گوار اثر پڑتا ہے کہ بسا اوقات اس سے موت واقع ہوجاتی ہے اور بیان کیاجاتا ہے کہ اس نوع کے واقعات موت کا باعث بن جاتے ہیں ۔ یعنی ادھر اچانک دل میں فرحت کی لہر اٹھی اور ادھر دم نکل گیا۔ یہ بالکل اسی طرح ہوتا ہے جس طرح کہ کسی مصیبت کے وقت شدت حزن و ملال سے موت واقع ہوجاتی ہے ۔ مرد کو چاہئے کہ اگر وہ ایسی حالت میں آئے جب کہ اس کی بیوی اس کی آمد سے بے خبر ہو تو وہ گھر آکر اس سے ہنسی مذاق کرے ، اس سے بوس و کنار کرے اور اس طرح اسے بہلا ئے پھسلائے ۔ جب وہ یہ محسوس کرے کہ وہ بالکل تیار ہوگئی ہے اور اس کے جذبات ابھر آئے ہیں تو اس سے قربت کرے ۔
اس میں جو شرعی حکمت پنہاں ہے وہ بالکل ظاہر ہے اور وہ یہ ہے کہ جس قسم کی محبت کی توقع مرد عورت سے کرتا ہے ، اس قسم کی توقع عورت مردسے کرتی ہے۔ اگر وہ اچانک بے خبری کے عالم میں آئے اور اپنا مطلب نکال لے تو وہ بدستور تشنہ رہے گی جس سے اس کو تشویش اور حیرانی لاحق ہوگی اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس کا دین محفوظ بھی نہ رہے ۔ ل یکن اگر مذکورہ ہدایات پر بخوبی عمل کیا گیا تو عورت کے لئے بھی یہ مرحلہ آسان ہوگا اور اس کا دین بھی محفوظ رہے گا ۔ مرد کو چاہئے کہ جب اپنی ضرورت پوری کرلے تو بیوی کے پاس سے فوراً نہ ہٹے کیونکہ اس سے بھی بیوی کو تشویش لاحق ہوتی ہے بلکہ مرد اس کے پاس تادیر موجود رہے تاآنکہ یقین ہوجائے کہ اس کی حاجت بھی پوری ہوچکی ہے ۔ اس ہدایت پر عملدرآمد کا مقصود عورت کے ساتھ نیکی اور احسان ہے اور خیر کا یہ عمل شوہر ہی کرسکتا ہے ۔ کوئی اور کیونکر کرسکتا ہے؟ اس لئے مرد کو چاہئے کہ اپنی سی کوشش کرے ۔ ہاں اگر اس کے باوجود مرد عاجز اور درماندہ رہے تو اس درماندگی کو اللہ ہی معاف کرسکتا ہے ۔
ہم بستری کے وقت یہ نیت ضرور کرے کہ اس سے جو اولاد پیدا ہو ان سے مسلمانوں کی کثرت ہو ۔ اسلام کی ترویج و اشاعت ہو اور بچے کا شمار علمائے صالحین اور بزرگان دین میں سے ہو۔
پھر اگر مرد کو دوبارہ ہم بستری کی خواہش ہو اور غسل یا وضو سے فارغ ہوچکا ہو تو دوبارہ ہم بستری میں مضائقہ نہیں۔ لیکن اگر ابھی غسل نہ کیا اور پھر جانا چاہے تو اسے چاہئے کہ پہلے عضو تناسل کو دھولے۔
قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ایسا کرنے سے عضو میں توانائی آتی ہے اور از سرنو چستی پیدا ہوتی ہے ۔
(جلد2،ص33،35،بہ اختصار)

جہاں تک میں سمجھتا ہوں جماع کا بہتر وقت نما ز فجر کے فوراً بعد کا ہے کیونکہ اس وقت میاں بیوی کا بدن اور افکار یکسو اور آسودہ ہوتے ہیں۔ ہم بستری کے بعد انہیں خواہ تھوڑی دیر کے لئے سہی مگر سونے کی گنجائش رہتی ہے ۔ یہی چیز ان کے لئے بڑی حد تک تسکین کا باعث ہے اور ابن حاج نے جن دیگر پرہیز ی امور کا ذکر کیا ہے کہ اس وقت منہ وغیرہ گندا ہوتا ہے اس کا ازالہ پاکیزگی، صفائی اور خوشبو کے استعمال سے آپ سے آپ ہوجاتا ہے ۔

ماخوذ از کتاب: تحفۃ العروس
تالیف : محمود مہدی استنبولی - اردو ترجمہ : مختار احمد ندوی

ٰIt is forbidden to disclose bedroom secrets.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں