تاثرات دکن - مولانا عبدالماجد دریابادی - قسط-9 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-05-30

تاثرات دکن - مولانا عبدالماجد دریابادی - قسط-9


یہ کتاب برصغیر ہند و پاک کے ایک معروف صاحبِ طرز ادیب ، انشا پرداز ، عالم ، فلسفی ، صحافی اور نقاد مولانا عبدالماجد دریاآبادی کی تحریر کردہ ہے جن کا جنوری 1977ء میں انتقال ہو چکا ہے۔
اس مختصر روئیداد میں "حیدرآباد مرحوم و مغفور" (سابق مملکت اسلامیہ آصفیہ دکن) کی تہذیب و ثقافت کی نظر افروز جھلکیاں ہیں ، قائد ملت بہادر یار جنگ کے علاوہ دکن کے بعض مرحوم مشاہیر اور زندہ علمی و ادبی شخصیتوں کی دلکش تصویریں ہیں اور حیدرآباد کے دینی ، اسلامی ، علمی و ادبی اداروں کا دلچسپ تذکرہ ہے!

شہر میں ملی ادارے ، چھوٹے بڑے اور گرم و نرم، خدا معلوم کتنے قائم ہیں۔ سب تک پہنچنے کی ہمت نہ ہمت ہی ہوئی، اور نہ فرصت تھی۔ نہ ضرورت، البتہ ایک ادارہ ضرور ایسا دیکھنے میں آگیا۔ جو شہر ہی کی نہیں ساری ریاست کی ملی زندگی میں ایک مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ اور جس کو دیکھے بغیر واپس چلے جانا خود اپنی محرومی شمار کرتا۔
مجلس کا نام تعمیر ملت، کوئی بارہ سال سے قائم ہے، صدر مجلس سید خلیل اللہ حسینی، ام، اے ، ال، ال بی سے ملاقات ہوئی تو معلوم ہوا کہ سر گرمی عمل مجسم ہیں اور اس جوش کے ساتھ ہوش کے بھی بڑے حصہ دار، جوان، سن و سال کے اعتبار سے بھی ہیں اور اس سے کہیں زیادہ ہمت و عزم کے لحاظ سے۔ مجلس کے قیام کو کوئی بارہ سال ہوئے ۔ اور سنہ ۴۸ ء کے بعد سے ملت میں جو افسردگی، انتشار ہر اس بلکہ سراسیمگی پیدا ہوگئی تھی اس کے دور کرنے اور مسلمانوں میں از سر نو اعتماد نفس پیدا کرنے میں بڑا دخل اسی مجلس کو ہے ۔ مجلس کا نصب العین جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے تعمیر ہے ۔ تخریب نہیں ۔ ٹھوس کام کرنا ہے ، محض نعرے لگانا اور جلوس گشت کرانا نہیں۔ جدوجہد اسلام کے خمیر میں داخل ہے ۔ کہیں بزم کا رنگ رزم پر غالب ہے ۔ اور جوانی کی طراری پیروانا کی ہوشمندی کے سایہ میں قدم بڑھارہی ہے ۔ ایک سٹیڈی سرکل قائم ہے جو اقبال و بہادر یار جنگ کے رنگ میں اسلام کے حقائق و معارف پر غور و مطالعہ کے بعد ان تعلیمات کو پھیلانا، نشر کرنا رہتا ہے ۔ اور دین کو ایک مکمل نظام حیات و دستور زندگی کی شکل میں پیش کرتا ہے ۔ یوم رحمۃ اللعالمین کے سلسلے میں مجلس خوب خوب مقالے لکھواتی رہتی ہے ۔ مدرسے چلاتی ہے، طلبہ کو وظیفے دیتی ہے۔ اور نظر ملت کی مختلف جماعتوں کے اتحاد پر خاص طور سے رکھتی ہے ، کمیونزم الحاد، اور ہر گمرہی کا مقابلہ اصلاحی انداز سے کرتی ہے ، شعور دینی و ملی کو بیدار کرتی ہے ۔ زور کردار سازی پر دیتی ہے ۔ سیرت طیبہ، تفسیر، حدیث، فقہ اسرے ہی دینی علوم کو تعلیم میں شامل رکھتی ہے ۔ کالج گروپ اور اسکول گروپ قائم کرکے انعامات نقد بھی دیتی ہے ۔ اور تمغوں سے بھی ہمت بڑھاتی ہے ۔ اور تصنیف و تالیف اردو ہی میں نہیں، انگریزی میں بھی کراتی رہتی ہے ۔
مدینہ مینشن کے نا م سے نراین گوڑہ میں سر نظامت جنگ مرحوم کی بڑی وسیع حویلی میں مجلس کا دفتر ہے ۔ سر نظامت جنگ کی شخصیت خود بڑی قابل قدر تھی ۔ انگریزی پر عبور اہل زبان کی طرح، بے تکلف انگریزی نظموں کا ایک بڑا سا مجموعہ اپنی یادگار چھوڑ گئے ۔ سب سے پہلے ان کی نظمیں مولانا محمد علی کے کامریڈ میں پڑھنے میں آئی تھیں۔ وزیر سیاسیات تھے اور بڑے پختہ اور صاحب نظر مومن۔ حسنات اور کارِ خیر کی لمبی فہرست میں آخری یہ اضافہ کر گئے کہ ایک لق و دق عمارت اس مجلس کو دے گئے ۔ دفتر جاکر دیکھا تو سلیقہ مندی ، حسن انتظام کارکردگی کا ایک مثالی نمونہ پایا ۔ ہر چیز نہایت صاف ستھری بڑے ڈھنگ اور قرینہ سے لگی ہوئی ، سوا تصویروں کے حصہ کے کہ اس سے اپنے ذوق کو کسی طرح ہم آہنگ نہ کرسکا۔
مجلس کے ارکان سے بھی مل کر فرحت و مسرت ہی حاصل رہی اور ایک مردم بیزار شخص سے اس کا اظہار ہونا بڑی بات ہے ، ان میں کوئی فلسفہ کا استاد ہے اور کوئی کمیونزم کے دام سے نکل کر آیا ہوا نو مسلم جو کل تک کمیونزم کا پروپیگنڈہ تھا آج اسلام کا مطیع ہے ۔ یہ فلاں فلسفہ میں ام اے ہیں، وہ فلاں مشہور شاعر، فلاں ادیب اور فلاں خطیب۔ اب سب خدمت دین و ملت میں لگے ہوئے اور ایک دوسرے کے شریک ۔ جس طرح ایوان اردو میں قدم رکھ کر یہ یقین کرنا مشکل ہوگیا تھا کہ اردو بھی کوئی بد قسمت اور مظلوم زبان ہے ، اسی طرح تعمیر ملت کے احاطہ میں آکر یہ خیال کرنا مشکل ہوگیا کہ ملت اسلامی بھی کوئی منتشر بد نظم و پراگندہ حال اور غیر مطمئن جماعت ہے۔

Book: Taassurraat-e-Deccan. By: Maulana Abdul Majid Dariyabadi. Ep.:09

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں