میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ان لوگوں کا حال بیان فرمادیجئے ، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا، وہ ہماری قوم میں سے ہی ہوں گے( یعنی اسلام کے دعویدار) اور ہماری زبان میں باتیں کریں گے(یعنی قرآن و سنت کی باتیں بھی کریں گے اور غلط تاویلیں بیان کر کے بات کو چھپانے کی کوشش کریں گے تاکہ حق واضح نہ ہوسکے) میں نے عرض کیا کہ اگر وہ وقت میں پالوں تو میرے لئے کیا حکم ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کو لازم پکڑ لینا، میں نے عرض کیا کہ( ایسے پرفتن دور میں) اگر میں مسلمانوں کی جماعت کو نہ حاصل کرسکوں اور مجھے وہ نہ مل سکیں تو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تم ان تمام فرقوں سے الگ ہوجانا اگرچہ تمہیں کسی درخت کی جڑ ہی چبا کر کیوں نہ زندہ رہنا پڑے ، یہاں تک کہ تمہارے موت کا وقت آجائے ( اور تم سب سے الگ تھلگ ہی ہو) رسول اکرم ﷺ کی یہ حیرت انگیز پیشگوئی آج کے اس پر فتن میں حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوتی نظر آرہی ہے ۔ آج ہم اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں، اس حدیث رسول ﷺ سے جو ہمیں اسبق ملتے ہیں ، ان کا صدق دل سے جائزہ لیں اور صورتحال کا گہرائی سے مطالعہ کریں تو ان لوگوں کو اپنے قرب و جوار میں پائیں گے جن سے بچنے کی ہدایت فرمائی گئی۔
وہ لوگ بھی نظر آجائیں گے جنہوں نے اپنے بزرگوں کی تقلید کو قرآن مجید و سنت طیبہ سے زیادہ محبوب سمجھ لیا ہے ۔ان ہی کی راہ اختیار کئے ہوئے ہیں اور لوگوں کو بھی انہی کی راہ کی طرف بلا رہے ہیں ۔ سیدھے سادے مسلمانوں کو اصل دین سے ہٹا کر نہ جانے کیوں اپنے اکابر اور بزرگوں کے افکار کی طرف دعوت دے رہے ہیں۔ وہ دین جسے اللہ کے رسول ﷺ نے صراط مستقیم سے تعبیر کیا تھا اسے خطوط منحنی (تیڑھی میڑھی راہوں والا) کی شکل میں پیش کیاجارہا ہے ۔ وہ فرقے بھی نظر آئیں گے جنہوں نے گمراہی کی آخری حد کو پہنچ کر قبروں کی پوجا و پرستش شروع کردی ہے ۔
مسلمانوں کو قرآن و سنت کی نشرواشاعت دین، حق کو لوگوں تک پہنچانے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے ۔ ان کی تعلیمات کو مضبوطی سے پکڑ کر حق پر جم جانا چاہئے کیونکہ یہی وہ دین ہے جو اس دنیا میں بسنے والوں کے لئے اللہ رب العالمین نے نازل فرمایا ہے اور ساتھ ہی ان جماعتوں اور ان اشخاص سے بھی خبردار رہنا چاہئے جو اسلا م کا لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں کو منحرف افکار کا شکار بنارہے ہیں اور اس دنیا میں فتنہ بپا کیا ہوا ہے ۔ امت کو فرقوں میں تقسیم کررہے ہیں ۔
رسول اللہ ﷺ نے جہاں دین کے اندر ملاوٹ کرنے والوں کے بارے میں نشاندہی فرمائی وہاں یہ بھی فرمایا جسے امام ترمذی نے نقل کیا کہ آگاہ رہو! ممکن ہے کوئی شخص اپنی مسہری پر ٹیک لگائے آرام کرتا ہو اور اس کو جب میری طرف سے کوئی حدیث سنائی جائے تو وہ کہے کہ ہمارے لئے قرآن کافی ہے۔ قرآن مجید میں جو ہم نے حلال پایا ہے اسی کو حلال مانتے ہیں اور جو حرام پایا ہے اس کو حرام تسلیم کرتے ہیں لیکن یاد رکھو کہ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے مختلف اشیاء کو حرام قرار دیا ہے اسی طرح اس کے رسول ﷺ نے بھی بعض چیزوں کو حرام قرار دیا ہے ، اسلام سراپا خیر اور رحمت کا باعث ہے ۔ گمراہ قائدین ،علمائے سوء اور ایسے پیشواوؑں کے ذریعہ اس میں ملاوٹ کی گئی جنہوں نے مصلحت کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے منصب کی حفاظتکی خاطر اسلام کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے ۔ نبی کریم ﷺ سے متعدد صحابہ نے نقل کیا ہے کہ میں تم پر سب سے زیادہ جس چیز سے ڈرتاہوں وہ عالم کی ٹھوکر ہے ، قرآن کو لے کر منافق کا جدل ہے اور گمراہ پیشوا ہیں۔(جامع العلم لابن عبدالبر)
ماخوذ از:
روزنامہ اردو نیوز (جدہ)۔ دینی سپلیمنٹ "روشنی" (21/نومبر 2008)
روزنامہ اردو نیوز (جدہ)۔ دینی سپلیمنٹ "روشنی" (21/نومبر 2008)
Following Quran & Sunnah in troubled era. Article: Mohammad Aaqil
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں