ذرائع کے مطابق متذکرہ کمپنی کیمبرج کے تعلقات ہندوستان کے سیاستدانوں سے بھی رہے ہیں۔ 2010 میں بہار کے اسمبلی انتخابات میں اس کمپنی کو کنٹراکٹ ملا تھا اور جس کے سبب نوے فیصد سے زائد اسمبلی نشستیں ٹھیکہ دینے والی جماعت کو حاصل ہوئیں۔ کہا جا رہا ہے کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے یہ کمپنی ابھی سے سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہے۔
یعنی صرف امریکہ نہیں بلکہ ہندوستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے انتخابی نتائج کو اس نئے قسم کے ڈیٹا تجزیہ کے ذریعے متاثر کیے جانے کے خدشے ہیں۔
گارجین اور نیویارک ٹائمز کی مشترکہ تفتیش و تحقیق کے دوران فرم کے بانی کرسٹوفر وائلی (Christopher Wylie) نے کمپنی کے اصل کام کے طریقہ کار کا انکشاف کیا تھا۔ وائلی نے 2014 میں کمپنی سے مستعفی ہوتے ہوئے بتایا تھا کہ کس طرح کمپنی نے غیرقانونی طریقے سے فیس بک کے 5 کروڑ صارفین کی معلومات حاصل کیں اور ان کی پسند ناپسند کی بنیاد پر رائے دہندگان کی رائے کو متاثر کرنے کا کام انجام دیا۔
وائلی کے اس انکشاف نے فیس بک صارفین کی معلومات کے تحفظ کی خامیوں کو بھی اجاگر کیا ہے۔ برطانوی پارلیمانی کمیٹی نے اس ناکامی پر فیس بک کے بانی زکربرگ کو اس معاملے کی صفائی کی خاطر اپنے ہاں پیش ہونے کا فرمان جاری کر دیا ہے۔
cambridge analytica big data leak, how facebook helped weaponise users data
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں