ہندوستانی ایر فورس میں ایک گروپ کپتان کے طور پر تعینات ارون مارواہ پر پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسی کو خفیہ معلومات اور دستاویزات فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ تفتیش کاروں کو شک ہے کہ مارواہ نے جنسی تعلقات کے لالچ میں پھنس کر ملک کے خلاف جاسوسی کی ہے۔
خصوصی سیل کے ڈی سی پی پرمود کشوہ نے اس افسر کی گرفتاری کی خبر کی تصدیق کی ہے۔ 51 سالہ مارواہ پر اپنے اسمارٹ فون کے ذریعہ اہم انٹیلیجنس دستاویزات اور عمارات کی تصاویر کھینچنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ مارواہ نے ایئر فورس ہیڈکوارٹر کی اہم دستاویزات اور عمارتوں کی تصاویر لے کر انھیں پاکستانی جاسوس کو بذریعہ واٹس اپ ارسال کیا ہے۔
متذکرہ گروپ کیپٹن کو مشکوک سرگرمیوں کے الزامات میں 31/جنوری کو حراست میں لے لیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مارواہ گزشتہ سال دسمبر میں دو فیس بک اکاؤنٹس کرن رندھاوا اور مہیما پٹیل کے ساتھ رابطے میں آئے تھے۔ ابتدائی طور پر، کچھ قابل اعتراض سیکسی چیٹ کے بعد وہ متذکرہ خاتون کو خفیہ دستاویزات کے بارے میں معلومات دینے کے لئے تیار ہو گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق خاتون نے خود کو ماڈلنگ کے پیشے سے وابستہ باور کرایا تھا اور اس سے ایک ہفتہ کی قابل اعتراض چیٹ کے بعد مارواہ جاسوسی کے لیے تیار ہو گئے تھے۔
ذرائع کی دیگر اطلاعات کے بموجب کرن رندھاوا نے اپنی عمر تقریباً بیس سال بتائی تھی۔ سم کارڈ کی عدم موجودگی کی اطلاع دینے پر خود مارواہ نے کرن کو سم کارڈ مہیا کروایا اور قابل اعتراض واٹس اپ ویڈیو چیٹ کے دوران اپنے ملک کے خلاف جاسوسی کرنے کا وعدہ کیا۔ اب تک یہ واضح نہیں ہوا کہ معلومات کے تبادلے میں ملزم اہلکار کو رقمی تعاون دیا گیا ہو۔ جو دستاویزات اور معلومات لیک کی گئی ہیں ان کا تعلق ایئر فورس کے تربیتی اور جنگی آپریشن سے ہے۔ 'گگن شکتی' جیسے فضائی آپریشن کی تفصیلات بھی آئی ایس آئی کو فراہم کر دی گئی ہیں۔
ذرائع نے مارواہ کے کورٹ مارشل کی تصدیق کی ہے۔ دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں جسٹس دیپک سہراوت کے سامنے مارواہ کو پیش کیا گیا ہے۔ انہیں پانچ دن کے پولیس ریمانڈ میں دیا گیا ہے اور اس ضمن میں ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔
IAF officer who leaked info to ISI for sex chats arrested
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں