کانگریس صدر کے لئے راہول گاندھی کی نامزدگی داخل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-12-05

کانگریس صدر کے لئے راہول گاندھی کی نامزدگی داخل

کانگریس صدر کے لئے راہول گاندھی کی نامزدگی داخل
نئی دہلی
آئی اے این ایس
راہول گاندھی کا آئندہ ہفتہ پارٹی صدر بننان طے ہے ۔ انہوں نے پیر کے دن اپنی نامزدگی داخل کردی۔47سالہ راہول گاندھی پارٹی کی کمان سنبھالنے والے نہرو۔ گاندھی خاندان کے چھٹے فرد ہوں گے ۔ انہوں نے کانگریس ہیڈ کوارٹرس میں پارٹی قائدین اور ورکرس کے جوش و خروش کے درمیان اپنی نامزدگی داخل کی ۔ ان کی ماں اور کانگریس کی موجودہ صدر سونیا گاندھی نے ان کے کاغذات نامزدگی پر دستخط کئے ۔ راہول کا نام تجویز کرنے والوں میں سابق وزیراعظم منموہن سنگھ شامل ہیں۔ وہ راہول کے ساتھ کانگریس ہیڈ کوارٹرس (اکبر روڈ) آئے تھے۔ نامزدگی کے89سیٹس داخل ہوئے ۔ امکان ہے کہ یہ سبھی راہول گاندھی کے حق میں داخل ہوئے۔ راہول کی نامزدگی تنازعہ سے خالی نہیں رہی ۔ سینئر کانگریس قائد منی شنکر ایئر نے سلطنت مغلیہ کا حوالہ دیا جب کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اسے اورنگ زیب راج قرار دیا۔ منی شنکر ایئر نے کہا کہ جب شاہجہاں، جہانگیر کا جانشین بنا تھا تو کیا کوئی الیکشن ہوا تھا ؟ اور جب اورنگ زیب نے شاہجہاںکی جگہ لی تو کیا کوئی الیکشن ہوا تھا؟َ سبھی کو پتہ ہے کہ بادشاہ کا تخت و تاج خود بہ خود اس کے وارث کو منتقل ہوجاتا ہے لیکن جمہوریت میں الیکشن ہوتا ہے ۔ میں شہزاد پونا والا کو کھلے عام دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئے اور نامزدگی داخل کرے ۔منی شنکر ایئر نے کہا کہ کیا کسی نے پہلے شہزاد پونا والا کے بارے میں سنا تھا۔ مودی نے منی شنکر ایئر کی بات آگے بڑھاتے ہوئے گجرات میں ایک انتخابی ریالی میں کہا کہ منی شنکر ایئر نے جو ایک خاندان سے اپنی وفاداری کبھی نہیں چھپاتے ، شاہجہاں اور اورنگ زیب کے حوالہ سے پارٹی میں الیکشن کی بات کہی ہے ۔ میں کانگریس کو اس کے اورنگ زیب راج پر مبارکباد دیتا ہوں ۔ ہمارے لئے عوام کی فلاح و بہبود اور125کروڑ ہندوستانی ہائی کمان ہیں۔ کانگریس دفتر میں ملک بھر سے سینکڑوں پارٹی ورکرس ، قائدین اور حامی اکٹھا تھے ۔ پارٹی ورکرس کی بڑی تعداد کو سیکوریٹی گارڈس سے منت سماجت کرتے دیکھا گیا کہ انہیں ان کے قائد سے ملنے کا موقع دیا جائے۔ راہول گاندھی نے اکبر روڈ جانے سے قبل سابق صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے ملاقات کی جنہوں نے راہول کے ماتھے پر تلک لگایا ۔ راہول گاندھی کے کاغذات نامزدگی کے مختلف سیٹس پر دستخط کرنے والوں میں موتی لال وورا، احمد پٹیل، ترون گوگوئی ، وی نارائن سامی، اشوک گہلوت ، کمل ناتھ ،آنند شرما ، ایس جئے پال ریڈی، سشیل کمار شنڈے ، جیو تر آدتیہ سندھیا ، چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا ، غلام نبی آزاد ، ملیکار جن کھرگے، سلمان خورشید، چیف منسٹر پنجاب کپتان امریندر سنگھ اور کرن سنگھ شامل ہیں۔ پی ٹی آئی کے بموجب نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے آج پارٹی صدر کے عہدہ کے لئے اپنی نامزدگی داخل کردی ۔ اس طرح پارٹی کی کمان ایک نسل سے دوسری نسل منتقل ہونے کی راہ ہموار ہوگئی ۔ راہول گاندھی کے ساتھ کئی سینئر قائدین بشمول سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ موجود تھے ۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی جو راہول کا نام تجویز کرنے والوں میں شامل ہیں ، موجود نہیں تھیں ۔ گاندھی خاندان کے47سالہ چشم و چراغ واحد امید وار ہیں۔ وہ اپنی ماں کے جانشین ہوں گے جو لگاتار19برس پارٹی صدر رہیںٰ ۔ راہول گاندھی لگ بھگ10:30بجے کانگریس ہیڈ کوارٹرس پہنچے اور لگ بھگ گیارہ بجے انہوں نے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ کانگریس قائدین نے ان کی جانب سے نامزدگی کے پانچ سیٹس داخل کئے ۔ نامزدگی داخل کرنے کی آج آخری تاریخ تھی۔ اتوار تک کسی نے بھی نامزدگی داخل نہیں کی تھی۔ پارٹی کی مرکزی الیکشن اتھاریٹی کے سربراہ ملا پلی رام چندردن نے یہ بات بتائی۔

ایودھیا کیس، سپریم کورٹ میں آج سے روزانہ سماعت
ایودھیا
یو این آئی
سپریم کورٹ ، پیچیدہ ایودھیا ٹائٹل سوٹ(ملکیت مقدمہ) کی منگل سے روزانہ سماعت شروع کرے گی۔25برس قبل6دسمبر1992ء کو کار سیوکوں نے ایودھیا میں بابری مسجد ڈھادی تھی ۔ وشوا ہندو پریشد( وی ایچ پی) اعلان کرچکی ہے کہ وہ متنازعہ مقام پر اکتوبر2018ء سے رام مندر کی تعمیر شروع کرے گی ۔ اسی دوران مرکز اور حکومت اتر پردیش کو س پریم کورٹ کے فیصلہ کا انتظار ہے ۔30دسمبر2010ء کو الہ آباد ہائی کورٹ کی فل بنچ نے تاریخی فیصلہ میں دو تہائی اراضی ہندوؤں کو اور ایک تہائی مسلمانوں کو دے دی تھی ۔ دونوں نے اس پر احتجاج کیا تھا جس کے نتیجہ میں معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا تھا۔ الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت2002ء تا2010ء آٹھ سال جاری رہی تھی۔8دسمبر کو وشوا ہندو پریشد شوریہ دیوس( یوم شجاعت) اور مسلم تنظیمیں یوم سیاہ مناتی ہیں۔ اب سب کی نظریں سپریم کورٹ کے فیصلہ پر ٹکی ہیں۔ سپریم کورٹ کی فل بنچ جس کے سربراہ چیف جسٹس دیپک مشرا ہیں اور جس میں جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس عبدالنذیر بھی شامل ہیں، روزانہ سماعت کرے گی تاکہ فیصلہ جلد آجائے ۔ درخواست گزاروں کے وکیلوں نے نئی دہلی میں پڑا ڈال دیا ہے ۔ ہندو درخواست گزاروں میں نرموہی اکھاڑہ، ہندو مہا سبھا ، رام لالہ وراجمان ،رمیش چندر ترپاٹھی اور شنکر آچاریہ سوامی سروپ آنند سرسوتی شامل ہیں جب کہ مسلمانوں کی نمائندگی سنی سنٹرل وقف بورڈ اور دیگر پانچ درخواست گزار کررہے ہیں ۔ شیعہ سنٹرل وقف بورڈ کے سربراہ وسیم رضوی کے شہید بابری مسجد پر حق جتانے پر بڑا تنازعہ پیدا ہوگیا ۔ شیعہ بورڈ نے ایودھیا میں رام مندر اور لکھنو میں مسجد امن کی تعمیر کی تجویز سپریم کورٹ کو پیش کی ۔ کیس میں نیا موڑ اس وقت آیا جب سلطنت مغلیہ کے آخری وارث پرنس یعقوب حبیب اللہ نے سپریم کورٹ میں اپنا دعویٰ پیش کردیا اور جس جگہ بابری مسجد موجود تھی وہاں کی2ایکڑ اراضی کا مطالبہ کیا۔ ایودھیا سے پی ٹی آئی کے بموجب وی ایچ پی کے ایک قائد نے کہا کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر سے مندر کے لئے جنگ لڑنے اور جان دینے والوں کا خواب پورا ہوگا۔ چھ دسمبر کو وی ایچ پی شوریہ دیوس(یوم شجاعت) منائے گی۔ چہار شنبہ کو ایودھیا اور لکھنو میں کئی پروگرام ہوں گے۔ کارسیوک پوریم میں سادھو سنتوں کا بڑا اجلاس ایک تا چار بجے دن منعقد ہوگا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں