طلاق ثلاثہ پر امتناع کے لئے قانون سازی کا منصوبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-11-22

طلاق ثلاثہ پر امتناع کے لئے قانون سازی کا منصوبہ

طلاق ثلاثہ پر امتناع کے لئے قانون سازی
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں بل پیش کرنے نریندر مودی حکومت کا منصوبہ
نئی دہلی
آئی اے این ایس
نریندر مودی حکومت پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں ایک بل پیش کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے جس کی رو سے طلاق ثلاثہ ممنوع ہوجائے گی۔ حکومت کے ذرائع نے منگل کے دن یہ بات بتائی ۔ حکومت وزراء گروپ تشکیل دینے کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ جو اس قانون کا طریقہ کار طے کرے گا۔ گروپ مختلف مضمرات کا بھی جائزہ لے گا۔ سپریم کورٹ اگست میں طلاق ثلاثہ کے رواج پر امتناع عائد کرچکی ہے۔ پی ٹی آئی کے بموجب حکومت پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں ایک قانون پیش کرنے پر غور کررہی ہے تاکہ طلاق ثلاثہ کا خاتمہ ہوجائے ۔ سپریم کورٹ کے امتناع کے باوجود طلاق کا یہ طریقہ ہنوز رائج ہے ۔ مناسب قانون تجویز کرتے ہوئے موجودہ قوانین میں ترمیم کے لئے وزارتی کمیٹی قائم کی گئی ہے ۔ حکومت کے عہدیداروں نے یہ بات بتائی ۔ موجودہ قوانین کی رو سے طلاق بدعت یا طلاق ثلاثہ کی صورت میں متاثرہ خاتون کے پاس سوائے پولیس سے رجوع ہونے کے اور کوئی اختیار نہیں ہے کیونکہ علماء سے اسے کوئی مدد ملنے والی نہیں ۔ پولیس تک بے بس ہے کیونکہ وہ موجودہ قانون کے تحت شوہر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتی ۔ وزارتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور اس سے کہا گیا ہے کہ وہ نیا قانون بنانے یا ایک ترمیمی بل پیش کرنے حکومت اس قانون یا بل کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں بلانا چاہتی ہے۔ سپریم کورٹ نے اگست میں طلاق ثلاثہ کو غیر دستوری قرار دے کر رد کردیا تھا لیکن خبریں ہیں کہ اس فیصلہ کے بعد بھی کئی طلاقیں واقع ہوئیں۔ شاید اس کی وجہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے عدم واقفیت یا کوئی سزا کا نہ ہونا ہی ہوگی ۔ سرکاری عہدیداروں نے دعویٰ کیا کہ مسلم فرقہ کو طلاق ثلاثہ کے خلاف کئی مرتبہ آگاہ کیا گیا لیکن ایسا لگتا ہے کہ طلاق بدعت یا طلاق ثلاثہ کے کیسس میں کوئی کمی نہیں آئی ہے ۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد حکومت نے کہا تھا کہ طلاق ثلاثۃ پر قانون شاید ضروری ہے۔ کیونکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی قانون بن چکا ہے ۔ حکومت نے کہا تھا کہ آئی پی سی(تعزیرات ہند) کی دفعات، ایسے کیسس سے نمٹنے کے لئے کافی ہیں۔عہدیداروں نے بتایا کہ طلاق بدعت یا طلاق ثلاثۃ کے حالیہ کیس میں ایک شخص جو ایک ممتاز تعلیمی ادارہ میں کام کرتا ہے، اپنی بیوی کو واٹس اپ اور ایس ایم ایس کے ذریعہ طلاق دے دی ۔ انہوںنے میڈیا کے حوالہ سے یہ بات کہی ۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
طلاق ثلاثہ کے خلاف تحڑیک کی قیادت کرنے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ مخصوص قانون چاہتے ہیںاور صرف تعزیرات ہند میں ترمیم کافی نہیں ۔ بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن( بی ایم ایم اے) کی شریک بانی نور جہاں صفیہ ناز نے کہا کہ ہم ایک خصوصی قانون کا مطالبہ کرتے رہے ہیں ۔ ہم ایک ایسا قانون چاہتے ہیں جس کے ذریعہ تعدد ازدواج ، نکاح ، حلالہ اور شادی کے لئے اقل ترین عمر جیسے مسائل جیسے مسائل کی یکسوئی ہوجائے ۔ ہم تعزیرات ہند میں ترمیم نہیں چاہتے ، بلکہ قرآن اور دستور کے مطابق ایک نیا جامع قانون چاہتے ہیں۔
لکھنؤ
پی ٹی آئی
آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ نے آج طلاق ثلاثہ پر امتناع کے لئے قانون وضع کرنے ایک وزارتی کمیٹی کی تشکیل کے فیصلہ تاخیر مقدم کیا تاہم کہا کہ طلاق کے مسلم طریقہ کار کو ختم کرنے ایک سخت قانون وضع کرنے کی ضرورت ہے ۔ آؒ انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ اے آئی ایس پی ایل بی) کے ترجمان مولانا یعصوب عباس نے کہا کہ ہم مرکز کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں کئی مسلم ممالک نے پہلے ہی طلاق ثلاثہ کے طریقہ کار کو ختم کردیا ہے کیونکہ یہ راست طور پر مسلم خواتین کی زندگیوں سے تعلق رکھتا ہے ۔ شیعہ برادری میں طلاق ثلاثہ کی کوئی گنجائش نہیں ۔
Triple talaq: Govt plans to make practice a punishable offence

یوپی بلدی انتخابات، آج پہلے مرحلہ کی رائے دہی
لکھنؤ
یو این آئی
اتر پردیش میں چہار شنبہ کو شہری مجالس مقامی کے انتخابات کا پہلا مرحلہ منعقد ہوگا اور ان کے لئے سیکوریٹی کے وسیع تر انتظامات کئے گئے ہیں۔ نیپال کے ساتھ اتر پردیش کی سر حد مہر بند کردی گئی ہے ۔ تاکہ پولنگ کے دوران سرحد پار سے عوام کی نقل و حرکت روکی جاسکے۔ پیر کی شب انتخابی مہم کے اختتام پر شراب کی دکانیں بند کردی گئیں۔ چہار شنبہ کی شام ووٹنگ ختم ہونے کے بعد ہی یہ دوبارہ کھلیں گی ۔ پہلے مرحلہ میں جملہ24اضلاع میں انتخابات منعقد ہوں گے ۔ ان میں میئر عہدہ کے لئے انتخابات بھی شامل ہیں۔ پولنگ سخت سیکوریٹی انتظامات میں سات بجے سے شام پانچ بجے تک منعقد ہوگی ۔ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) سلکھن سنگھ نے رپورٹرس کو بتایاکہ شہری مجالس مقامی انتخابات میں پر امن اور شفاف پولنگ کے تیقن کے لئے مناسب سیکوریٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ انتخابات کے دوران ریاست میں لا اینڈ آرڈر کی برقراری کے لئے پہلی بار مرکزی پیراملٹری فورس کی تقریبا چالیس کمپنیوں کو منظوری دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ کہ ریاست میں مرکزی نیم فوجی دستوں کی کافی تعداد موجود ہے ۔ تاہم ریاستی پولیس بشمول پی اے سی ڈسٹرکٹ پولیس اور ہوم گاڈس کو پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات کیاجائے گا۔ جن اضلاع میں کل پہلے مرحلے کے انتخابات منعقد ہوں گے ۔ ان میں شاملی، میرٹھ، ہاپوڑ، بجنور، بدایوں، ہتھرس، گنگائی، آگرہ، کانپور ، جلاوںِ حمیر پور، چتر کوٹ، کوشمبی، پرتاپ گڑھ، اناؤ، ہردوئی ، امیتھی، فیض آباد، گونڈا، بستی، گورکھپور، اعظم گڑھ، غازی پور اور سونے بھدرا شامل ہیں ۔ یہ انتخابات چیف مسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کے لئے جنہوں نے پچھلے19مارچ کو اقتدار سنبھالا ہے، پہلی سیاسی آزمائش ثابت ہوں گے۔دیگر دو مرحلوں کی پولنگ26اور29نومبر کو منعقد ہوگی۔جب کہ تمام تین مرحلوں کے ووٹوں کی گنتی یکم دسمبر کو ہوگی۔ اور نتائج کا بھی اسی دن اعلان متوقع ہے۔ بی جے پی نے انتخابی مہم میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے ۔ چیف منسٹر نے پولنگ منعقد ہونے والے اضلاع میں کئی انتخابی ریالیوں سے خطاب کرتے ہوئے انتخابی مہم کی قیادت کی ہے۔ دیگر سینئر بی جے پی قائدین بشمول ریاستی صدر مہندر ناتھ پانڈے نے سرگرمی سے مہم میں حصہ لیا ہے، جہاں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی نے انتخابی مہم اپنے دوسرے رتبہ کے قائدین کو سونپی ہے۔ کانگریس نے ریاست کے منتخبہ حصوں میں انتخابی جلسوں سے خطاب کے لئے سینئر قائدین غلام نبی آزاد اور یوپی کانگریس کمیٹی کے صدر راج ببر کو مصروف رکھا ۔ ریاستی الیکشن کمشنر ایس کے اگر وال نے یہاں کہا کہ پولنگ عہدیدار کی اپنے متعلقہ پولنگ بوتھس پر آمد شروع ہوگئی ہے۔ انہوںنے بتایا کہ کل ریاستی عہدیداروں نے ڈسٹرکٹ عہدیداروں کے ساتھ بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ انتخابی انتظامات کا جائزہ لیا ہے ۔ پولنگ بوتھس پر آزادانہ و منصفانہ پولنگ کے لئے شفافیت کا تیقن دینے ویب کاسٹنگ سی سی ٹی وی کیمرے ویڈیو گرافی اور دیگر انتظامات کے گئے ہیں۔ پہلے مرحلہ کی پولنگ جو24اضلاع میں منعقد ہوگی، اس کے ذریعہ پانچ میونسپل کارپوریشنس،71بلدیات اور154نگر پنچایتوں کا احاطہ کیا جائے گا۔ پہلے مرحلہ میں4095وارڈس کا احاطہ کرتے ہوئے جملہ230مقامی مجالس میں رائے دہی ہوگی ۔ اس مرحلہ میں1,09کروڑ رائے دہندے 11,679بوتھس پر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں