فوج کو مستقبل کی جنگوں کے مطابق تیار کیا جائے گا - جنرل بپن راوت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-11-16

فوج کو مستقبل کی جنگوں کے مطابق تیار کیا جائے گا - جنرل بپن راوت

فوج کو مستقبل کی جنگوں کے مطابق تیار کیا جائے گا - جنرل بپن راوت
نئی دہلی
پی ٹی آئی
بری فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت نے آج کہا کہ فوجیوں کے زیر استعمال مسلح گاڑیاں جیسے بکتر بند گاڑیاں، جنگی دبابے وغیرہ کو علاقائی نوعیت کے لحاظ سے تبدیلی لاتے ہوئے انہیں ملک کی مغربی اور شمالی سرحدوں پر استعمال کرنے کی خصوصیات والی تیار کی جائیں گی۔ فیوچر آرموروہیکل انڈیا۔2017کے موضوع پر منعقدہ ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے جنرل راوت نے کہا کہ مستقبل کے جنگیں مخلوط طرز کی ہوں گی اور مسلح افواج کو اس طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے قابل بنانا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ صحرائے تہاڑ کا کچھ علاقہ مشکل ہیں۔ ان علاقوں میں نہروں کی تیاری کے ذریعہ بنجر اراضی کو سرسبز بنایاگیا ہے اور وہاں آبادیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔اس صورتحال سے فوج کے لئے چیلنج کا سامنا ہے کیونکہ کنالوں کے نظام سے نمٹنے کے لئے ہمیں یہاں پل درکار ہوں گے۔اور مسلح افواج کی جنگوں میں حصہ لینے والی گاڑیوں کو وہاں سے گزارنا ہوگا ۔ اسی لئے میں کہہ رہا ہوں کہ جنگی میدان اب پیچیدہ ہوگیا ہے ۔ زمینی علاقہ بھی پیچیدگیاں پیدا کررہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلح افواج کی گاڑیاں مغربی سرحد کے ساتھ ساتھ شمالی سرحد پر بھی کام کرنے کی صلاحیت اور طاقت کا حامل ہونا چاہئے۔اسی لئے جو کچھ ہتھیار بھی تیار کئے جارہے ہیں اس میں ہم ایسی صلاحیت متعارف کروارہے ہیں جو دونوں محاذون پر دہری صلاحیت کے ساتھ کارورائی انجام دینے کے قابل ہوں۔ جنرل راوت نے کہا کہ ہندوستانی فوج اپنی میکانائزڈ فورس کو عصری بنانے پر غور کررہی ہے اور یہ بر وقت ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ فوج میں2025تا2027ء تک عصری ٹینکس اور آئی سی وی( ہراول لڑاکا دستوں کے گاڑیوں) کو متعارف کرانے پر غور کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہی وقت ہے کہ ہم غلطی نہ کریں ، ہم خود فیصلہ کریں گے کہ ہمیں کیا ضرورت ہے۔ کیا صلاحیتیں ہونی چاہئے، اور حقیقی معنوں میں ہمیں کیا حاصل کرنا ہے ۔ ہمیں فوجی گاڑیوں کو دن اور رات کے وقت استعمال کرنے کی صلاحیت کا حامل بنانا ہوگا ۔ راوت نے کہا کہ یہ کام کرتے ہوئے انفنٹری ہمارے پیش نظر ہوگی۔

سلطان محمد تغلق نے بھی کرنسی منسوخ کی تھی: یشونت سنہا
احمد آباد
پی ٹی آئی
بی جے پی کے معمر قائد و سابق مرکزی وزیر فینانس یشونت سنہا نے آج نوٹ بندی پر وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ14ویں صدی عیسوی کے دہلی کے سلطان محمد بن تغلق نے آج سے700سال قبل بھی نوٹ بندی کی تھی ۔ گجرات کے شہر احمد آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یشونت سنہا نے مودی کو نوٹ بندی کے متنازعہ اقدا م پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ نوٹ بندی سے معیشت پر3.75لاکھ کروڑ روپے کی ضرب پڑی ہے ۔ بی جے پی قائد نے کہا کہ کئی ایسی شہنشاہ تھے جنہوں نے اپنا خود کا سکہ چلایا۔ چند شہنشاہوں نے پہلے سے مروج سکہ کو جاری رکھتے اپنے نئے سکہ کو بھی جاری کیا لیکن700سال قبل محمد بن تغلق ایک ایسا شہنشاہ گزرا ہے جس نے پہلے سے رائج کرنسی کے چلن کو ختم کرتے ہوئے اپنا خود کا سکہ جاری کیا۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ نوٹ بندی پر700سال قبل بھی عمل آوری کی گئی تھی۔ یشونت سنہا نے کہا کہ محمد بن تغلق بہت تھوڑے وقفہ کے لئے دہلی کی سلطنت پر بیٹھا تھا، ہندوستان کے دارالحکومت کو دہلی سے دولت آباد منتقل کرنے کے اپنے متنازعہ اقدام کے باعث مشہور ہے اور اس کے علاوہ تغلق نے غیر قیمتی دھات کے سکے رائج کرنے کے سلسلے میں بھی مشہور ہے ۔ سنہا کو جہد کاروں کے ایک گروپ نے لوک شاہی بچاؤ ابھیان کے عنوان سے منعقدہ ایک سمینار میں خطاب کے لئے مدعو کرتے ہوئے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی خواہش کی تھی ۔ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یشونت سنہا نے دعویٰ کیا کہ فی الوقت ملک کو جو سب سے زیادہ مسئلہ در پیش ہے وہ بیروز گاری کا ہے۔ موجودہ صورتحال میں معیشت کو بہتر بنانے کا وقت ہاتھ سے نکل رہا ہے۔ سنٹر فارما نیٹرنگ انڈین اکانومی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی کی سینئر قائد یشونت سنہانے کہا کہ نوٹ بندی کی راست قیمت تقریبا1,28,000کروڑ روپے ہے۔ نوٹ بندی کا راست خرچ جیسے نئے کرنسی نوٹوں کی طباعت کے خرچ تقریبا1,28,000کروڑ روپئے ہے ۔ اگر ہم غور کریں تو پت چلے گا کہ معیشت میں1.5فیصد سست روی نوٹ بندی کے باعث عمل میں آئی ہے ۔ تاہم میرا یقین ہے کہ یہ خرچ بتائے گئے خرچ سے زیادہ ہے اور تقریبا2,25,000کروڑ روپے ہوگا ۔ مجموعی طور پر ہماری معیشت کو تقریبا3.75لاکھ کروڑ روپے کا راست نقصان اٹھانا پڑا ۔ یشونت سنہا جو واجپائی کی زیر قیادت حکومت میں وزیر فینانس تھے ۔ نے کہا کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے نفاذ کو میڈیا کی ایک تقریب کی طرف برتا گیا۔ ہمیں یہ بات سونچنا چاہئے کہ ہم نے ایسا کیوں کیا۔ ہم نے یہ کام صرف اس لئے کیا کہ آج کل ہر کام میڈیا کی ایک تقریب بن گئی ہے ۔ ہم نے یہ باور کرانا شروع کردیا ہے کہ ہم جو بھی اقدام کررہے ہیں اس سے پہلے کسی نے نہیں کیا تھا۔ آپ کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ملک میں آپ سے قبل بھی اٹل بہاری واجپائی کی حکومت قائم تھی ۔ اگر اس حکومت نے کچھ نہیں کیا ہے تو پھر انہیں بھارت رتن کیوں دیا گیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں