قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت پر ہندوستان کی ستائش - راجناتھ سنگھ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-09-29

قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت پر ہندوستان کی ستائش - راجناتھ سنگھ

قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت پر ہندوستان کی ستائش۔ راجناتھ سنگھ
نئی دہلی
یو این آئی
مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے قدرتی آفات سے نمٹنے والی اتھارٹی این ڈی ایم اے کے تیرہویں یوم تاسیس کی تقریبات کا افتتاح کیا ۔ افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے راج سنگھ نے کہا کہ این ڈی ایم اے اس کی تشکیل سے لے کر اب تک تیرہ سال کے مختصر عرصے میں ایک طویل فاصلہ طے کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے نے دنیا بھر میں ہندوستان کا اعتبار قائم کیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہا س سے پہلے قدرتی آفات کے بندوبست کے لئے کوئیا دارہ جاتی لائحہ عمل نہیں تھا، لیکن این ڈی ایم اے کی تشکیل کے بعد نہ صرف قدرتی آفات کے بندوبست کے لئے ایک نظام تیار ہوا ہے ، بلکہ قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات کے امکانات میں بھی کمی آئے ہے۔ انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا کہ پچھلے مہینے کرغستان میں قدرتی آفات کے بندوبست سے متعلق شنگھائی تعاون تنظیم ایس سی او میں این ڈی ایم اے کے کام کی وجہ سے ہندوستان کی ستائش کی گئی ۔ جس میں ہندوستان نے بھی شرکت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے میں قدرتی آٖات کے بندوبست کی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لئے اچھی کارکردگی انجام دی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے اجتماری تیاریوں میں بہتری لانے کے لئے شہروں میں زلزلے سے متعلق تحقیق اور بچاؤ سے متعلق مشترکہ مشقوں کے اہتمام کی تجویز پیش کی تھی اور اس تجویز کو ایس سی او کے سبھی ارکان نے متفقہ طور پر تسلیم کرلیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سبھی ملک انسانی ہمدردی کے کسی بھی معاملے کے سلسلے میں یک جہت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکوں کے مابین کچھ معاملات پر اختلافات ہوسکتے ہیں، لیکن دنیا میں کسی قدرتی آفات کی صورتحال میں سبھی ممالک ایک ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی ملک اپنی صلاحیتوں اور مہارت میں اضافہ کرتا ہے تو وہ دوسرے ملکوں سے قربت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے ۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ہر ملک کی سرحد ہے، لیکن فطرت ان سرحدوں کو نہیں مانتی۔ کسی بھی ملک میں اگر کوئی بھی قدرتی آفت آتی ہیت و اس کے پڑوسی ممالک بھی متاثر ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ2014ء میں نیپال کے زلزلے میں ہندوستان نے مدد کی تھی اور ہندوستان نے جاپان کی مدد کے لئے بھی ا ین ڈی اے ایف کی ٹیم بھیجی تھی ۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ سیلاب سے پیدا ہونے والی آفات کے بندوبست میں بھی سفارش کوششیں درکار ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دریاؤں سے متعلق آبی اعداد و شمار کا لین دین پڑوسی ملکوں کے ساتھ کیاجانا چاہئے اور اس سلسلے میں ایک اتفاق رائے قائم کئے جانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس سلسلے کا آغاز اگلے مہینے بمسٹیک( بی آئی ایم ایس ٹی ای سی) قدرتی آفات کے بندوبست سے متعلق مشق کے دوران کیاجائے گا۔ اسکول کی حفاظت کے اس سال کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے این ڈی ایم اے کو مبارکباد دی کہ اس نے قدرتی آفات کے بندوبست سے متعلق اپنی مشقوں میں بچوں پر بھی توجہ دی۔ انہوں نے کہا کہ اس میدان میں بچے رضا کارانہ کام انجام دے سکتے ہیں اور ان کی توانائی اور تخیل این ڈی اے ایم اے کی مدد میں کافی زیادہ کام آسکتا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بچوں کو اس سلسلے میں ان کی دلچسپی کے مطابق کام دیئے جانے چاہئے۔ مرکزی داخلہ سکریٹری راجیو بابا نے کہا کہ قدرتی آفات کے بندوبست سے متعلق موجودہ قانونی اور ادارہ جاتی نظام کو مزید مستحکم بنایاجانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ آب و ہوا سے متعلق حالات اور آبادی کا گھنا پن ہمیں قدرتی آفات کے خطرے سے دوچار کراتا ہے ۔انہوںنے یہ بھی کہا کہ مجموعی گھریلو پیداوار کے دو فیصد حصے کا ، قدرتی آفات کی وجہ سے نقصان ہوا ہے۔ اسکولی تعلیم اور خواندگی کے محکمے کے سکریٹری انل سوروپ نے کہا کہ موجودہ قوانین اور ضابطے بہت اہم ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسکولوں کی حفاظت کے لئے این ڈی ایم اے کی کوششوں میں ان کا محکمہ ہر طرح کی مددد ے گا۔ اس موقع پر این ڈی ایم اے کے رکن آر کے جین نے این ڈی ایم اے یوم تاسیس کے بعد پچھلے ایک سال کے دوران این ڈی ایم اے کی سرگرمیوں کا جاگر کیا۔ اس تقریب میں وزیر اعظم نریند رمودی کا ایک پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا۔ داخلی امور کے وزیر مملکت کرن رجیجو نے شام کو یوم تاسیس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کیا۔
Rajnath Singh calls for diplomatic efforts to manage disasters caused by floods

اصلاحات‘ نئے ہندوستان کی تعمیر کے لئے لازمی
مرکز کی ایماء پر یشونت سنہا کے لڑکے باپ کے خلاف میدان میں
نئی دہلی
یو این آئی
ہندوستانی معیشت پر سینئر بی جے پی قائد یشونت سنہا کی سخت تنقید کی پروانہ کرتے ہوئے حکومت اور بی جے پی قیادت نے بزرگ سیاستداں کے لڑکے کو میدان میں اتارا ہے کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں معاشی صورتحال کا دفاع کریں۔ جونیر سنہا نے اپنے باپ کے آرٹیکل کا توڑ کرنے کی کوشش میں جس میں چہار شنبہ کے دن سیاسی طوفان لایاتھا انہوں نے اپنے مضمون میں کہا کہ مودی حکومت نے2014ء سے جو اصلاحات شروع کی ہیں وہ تیسرے دور کی اصلاحات ہیں۔ مرکزی مملکتی وزیر شہری ہوابازی نے لکھا کہ پہ لے اور دوسرے دور کی اصلاحات کے برخلاف تیسرے دور کی اصلاحات سے تمام ہندوستانیوں کے لئے بہتر زندگی اور اکیس ویں صدی کی معیشت کی عصری ضروریا ت میں توازن پیدا کرتی ہیں۔ جونیر سنہا نے جو2014سے کچھ عرصہ مملکتی وزیر فینانس رہ چکے ہیں کہا کہ جی ایس ٹی ، نوٹ بندی اور ڈیجیٹل ادائیگی کا یا پلیٹ اقدامات ہیں۔

معیشت کی بدانتظامی کے لئے وزیر اعظم و وزیر فینانس ذمہ دار: کانگریس
نئی دہلی
یو این آئی
کانگریس نے معیشت کی بری درگت کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے آج کہا کہ ان کی پالیسیوں سے معیشت میں تیزی سے کمی آرہی ہے اور ملک اقتصادی بحران کی جانب بڑھ رہا ہے ۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر تجارت آنند شرما نے آج یہاں ایک بیان میں کہا کہ یہ انتہائی تشویش کی بات ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کی اقتصادی بد انتظامی کی وجہ سے ملک سخت اقتصادی بحران کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت معیشت کی حالت اور اس میں بہتری کے اقدامات پر وائٹ پیپر جاری کرے۔ انہوں نے کہا کہ قومی معیشت شدید بحران کی طرف بڑھ رہی ہے ، اور مستقبل قریب میں اس میں بہتری کی کوئی گنجائش نظر نہیں آرہی ہے ۔ ملک کی مجموعی گھریلو مصنوعات( جی ڈی پی) کی شرح مسلسل گر رہی ہے ۔سرمایہ کاری تاریخی گراوٹ کی سطح پر آگئی ہے اور صنعتی پیداوار، مینو فیکچرنگ کے شعبے اور کاروبار ٹھپ پڑ گئے ہیں۔ سابق مرکزی وزیر نے معیشت کی خستہ حالت کے لئے مسٹر مودی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی سمیت دیگر کئی فیصلوں سے معیشت کو سخت نقصان پ؛ہنچا ہے۔ جی ایس ٹی کو جس طرح سے لاگو کیا گیا ہے اس نے بھی صنعتوں اور چھوٹے کاروباریوں کے سامنے بحران کھڑا کردیا ہے۔ مسٹر آنند شرما نے کہا کہ معیشت کو بہتر بنانے کے لئے وزیر اعظم کی طرف سے کوئی خاطر خواہ پہل نہیں کی گئی ہے اس معاملے میں وہ گھمنڈی بنے ہوئے ہیں اور کسی کی بات سننے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام والے ملک میں اقتصادی حالت یا دیگر کسی بھی صورتحال پر عوام کو معلومات دی جانی چاہئے لیکن مودی حکومت اس سے مسلسل بھاگنے کی کوشش کرتی رہی ہے ۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب
نئی دہلی پی ٹی آئی کانگریس نے آج مرکزی وزیر جینت سنہا کے ان دعوؤں پر سوال اٹھایا کہ مودی حکومت کے ڈھانچہ جاتی اصلاحات سے ایک نئے ہندوستان کی تعمیر عمل میں آئے گی۔ جنیت نے ایک مشہور انگریزی روزنامہ میں ایک مضمون تحریر کرتے ہوئے آج حکومت کی معاشی پالیسیوں کا دفاع کیا ہے ، جب کہ ان کے والد اور سینئر بی جے پی قائد یشونت سنہا نے معیشت کا بیڑا غرق کرنے پر اپنے ایک مضمون میں مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی کو ایک دن پہلے ہی نشانہ تنقید بنایا تھا۔ کانگریس قائد پی چدمبرم نے ٹوئٹر پر سلسلہ وار پیامات میں کہا کہ روزنامہ ٹائمز آف انڈیا میں جنیت سنہا کا مضمون پی آئی بی کی جانب سے جاری کردہ صحافتی بیان معلوم ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ معلوم ہونا چاہئے کہ انتظامی تبدیلیوں کو ڈھانچہ جاتی اصلاحات نہیں کہاجاتا ۔ اگر جینت سنہا درست ہیں تو وہ بتائیں کہ آخر نجی سرمایہ کاری میں کوئی اضافہ کیوں نہیں ہورہا ہے ، گزشتہ پانچ دہائیوں سے جی ڈی پی میں لگاتار گراوٹ کیوں ہورہی ہے؟ آخر صنعتوں کے لئے قرضوں میں اضافہ کیوں منفتی ہے؟ اگر جینت سنہا درست ہیں تو برقی اور پلانٹ لوڈ فیکٹرمیں طلب کیوں کمزور ہے؟ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ مملکتی وزیر شہری ہوا بازی جینت نے اپنے والد کے تنقیدی مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستانی معیشت کو درپیش چیلنجس پر کئی مضامین تحریر کیے جاچکے ہیں ۔ بدبختانہ امر یہ ہے کہ یہ مضامین چند کمزور حقائق کی بنا پر اخذ کردہ نتائج پر مبنی ہوتے ہیں اور ان میں ان ڈھانچہ جاتی ان بنیادی اصلاحات کا تذکرہ نہیں ہوتا جن کی وجہ سے ملک میں اصلاحات جاری ہیں۔

حکومت اختلاف رائے سننے کی روادار ہی نہیں۔ یشونت سنہا
نئی دہلی
یو این آئی
مودی حکومت اور بی جے پی پر یہ الزام لگاتے ہوئے کہ حکومت اور حکمراں پارٹی اختلاف رائے سننے کی روادار ہی نہیں ۔پارٹی کے سینئر لیڈر یشونت سنہا نے آج کہا کہ وہ ایک سا ل سے وزیر اعظم سے ملاقات کا وقت مانگ رہے ہیں لیکن اب تک انہیں اس کا موقع نہیں دیا گیا ۔ این ڈی ٹی وی نے جب ان سے پوچھا کہ کیا اندرون پارٹی ان کے پاس اظہار خیال کا کوئی پلیٹ فارم موجود نہیں جو کل انہوں نے اپنا خیال ظاہر کرنے کے لئے ایک انگریزی اخبار کا سہارا لیا تو وہ یہ سوال کر بیٹھے کہ کہاں ہے یہ پلیٹ فارم‘‘ اپنے مضمون میں انہوں نے حکومت کے معیشت چلانے کے انداز پر نکتہ چینی کی تھی۔ سنہا نے کہا کہ پارٹی میں ہماری بات کوئی نہیں سنتا۔ میں نے وزیر اعظم سے ملاقات کا وقت مانگا تھا جو ایک سال بعد بھی اب تک نہیں ملا ۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے مودی سے ملاقات کی یہ درخواست اس وقت کی تھی جب وہ کشمیر جارہے تھے ۔ اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ان کی بات سن لی گئی ہوتو تو آج وادی کشمیر میں حالات اتنے برے نہیں ہوتے ۔ این ڈی ٹی وی سے اپنی آج کی بات چیت میں یشونت سنہا نے یہ بھی کہا کہ ایسا نہ سمجھاجائے کہ وہ حکومت اور پارٹی پر نکتہ چینی کرکے اپنی کوئی بھڑاس نکال رہے ہیںَ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ اب بھی بی جے پی میں ہیں۔ سنہا نے کہا کہ ہاں، تکنیکی اعتبار سے میں ہوں ۔ نہ میں نے پارٹی چھوڑی ہے اور نہ ہی پارٹی بدر کیا گیا ہوں۔ اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پچھلے زائد از تین برسوں سے پارٹی میں بس یوں ہی پڑے ہوئے ہیں۔ ان کے پاس کوئی بڑا پارٹی پروگرام نہیں اور نہ ہی پارٹی انہیں مدعو کرتی ہے

روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے سے انکار کا جواز ناقابل قبول۔ ششی تھرور
نئی دہلی
یو این آئی
مرکز کے اس نظریہ کو مسترد کرتے ہوئے کہ میانمار کے روہنگیا پناہ گزیں، غیر قانونی تارکین وطن اور قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں ۔ سینئر کانگریس قائد اور سابق مرکزی وزیر ششی تھرور نے آج حکومت پر زور دیا کہ وہ ان لوگوں کو پناہ دے جو اپنی مادر وطن میں ایذا رسانی کے سبب فرار ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر تھرور نے جو اقوام متحدہ کے سابق انڈر سکریٹری جنرل ہیں، اس مسئلہ پر یو این آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان، پناہ کے متمنی افراد کو پناہ دینے کی ہزاروں سال قدیم روایت رکھتا ہے ۔ اسے اس روایت کو ترک نہیں کرنا چاہئے ۔ غور طلب ہے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچ چکا ہے اور عدالت عظمیٰ میں داخل حلف نامے میں مرکزی حکومت نے صاف کہا ہے کہ روہنگیا مسلمان غیر قانونی تارکین وطن ہیں ۔ انہوں نے کہا جب ہندوستان میں ایسا کوئی قانون ہی نہیں ہے جو یہ طے کرے کہ کون پناہ گزین ہے اور کون پناہ گزین نہیں ہے تو آپ کس بنیاد پر کہہ سکتے ہیں کہ میانمار سے آنے والے روہنگیا مسلمانوں کو پناہ گزیں کی حیثیت نہیں دی جاسکتی ہے ، محض اس لئے کہ انہوں نے مناسب طریقہ کار پر عمل نہیں کیا۔ تھرور نے کہا کہ یہ مناسب وقت ہے جب ہندوستان پناہ گزینوں کے معاملات میں قانون سازی کے ذریعہ ان کے حقوق اور ذمہ داریوں کا تعین کرے اور قانونی طور پر پناہ لینے کے خواہشمند افراد کے سلسلے مین ایک قانونی میکنزم طے کیاجانا چاہئے۔ انہوں نے اس بات کو بھی مسترد کردیا زیادہ تر روہنگیا سیکوریٹی کے لئے خطرہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے اکثر لوگ غریب خواتین اور بچے ہیں جو اپنا گھر بار چھوڑ کر اپنی زندگی کو بچانے کے لئے بھاگ دوڑ کررہے ہیں ، وہ دہشت گرد کیسے ہوسکتے ہیں ؟ ایسا کہہ کر اس مسئلہ کو حل نہیں کیاجاسکتا بلکہ ان میں ایسے عناصر کی نشاندہی کی جانی چاہئے ، جو روہنگیا کی آبادی میں اپنا اثرورسوخ رکھتے ہیں اور انہیں گمراہ کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں اور یہ کام تحقیقاتی ایجنسیوں کا ہے ۔ ہر شخص کے لئے قومی سلامتی کا معاملہ انتہائی اہم ہے لیکن سیکوریٹی ایجنسیوں کا یہ فرض ہے کہ وہ یہ پتہ لگائیں کہ سیکوریتی کے لئے کون سے عناصر خطرہ بن سکتے ہیں ۔ ڈاکٹر تھرور نے کہا کہ پناہ گزینوں کے معاملے میں انہوں نے ایک ذاتی بل کے ذریعہ اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی تھی لی کن مرکزی حکومت نے اس پر کوئی نوٹس نہیں لیا ۔ انہوں نے کہا کسی بھی صورتحال کا سامنا کرنے کے لئے مرکزی حکومت کئی نکات پر غور کرتی ہے ۔ کسی معاملے میں ملک میں کوئی قانون یا پالیسی نہیں ہو تو مواقع کے پیش نظر ہی ایسی پالیسیاں بناتی ہے جو ان کے موافق ہوں۔ تھرور نے کہا کہ بی جے پی کے متعدد ارکارن پارلیمنٹ پناہ گزین بل کے حق میں تھے ۔ انہوں نے کہا آپ اس تین ہزار سال قدیم ہندوستانی روایت کو کیسے ترک کرسکتے ہیں جس نے ہمارے یہاں پناہ مانگنے واے کو کبھی منع نہیں کیا ہے ۔ سابق وزیر مملکت نے کہا کہ بین الاقوامی معاہدے پر دستخط نہ ہونے کے باوجود ہندوستان نے تبت کے چکما اور سری لنکا کے تمل لوگوں کو قبول کیا ہے، اس لئے ہمیں ان لوگوں کو صرف اس بنیاد پر مسترد نہیں کرنا چاہئے کہ وہ الگ مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فوجی کارروائی کے باعث بنگلہ دیش سے آئے تقریبا ایک کروڑ لوگوں کو ہم پناہ دے چکے ہیں ۔ انہوں نے ایل ٹی ٹی ای کی مثال دیتے ہوئے کہا دہشت گردی صرف مسلم کمیونٹی سے نہیں بلکہ کسی بھی مذہب اور کمیونٹی سے منسلک ہوسکتی ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ ہندوستان میں اس وقت روہنگیا کمیونٹی کی آبادی تقریبا چالیس ہزار ہے جو کافی عرصے سے یہاں رہ رہے ہیں ۔ ان لوگوں کو وطن بھیجنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے خلاف ان میں سے دو لوگوں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کررکھی ہے ۔

سماج وادی پارٹی میں مفاہمتی کوشش
لکھنو
پی ٹی آئی
سابق چیف منسٹر اکھلیش یادو نے آج ایک مفاہمتی اقدام کرتے ہوئے اپنے والد و سماج وادی پارٹی کے سرپرست ملائم سنگھ یادو سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں آئندہ ہفتہ پارٹی کے منعقد شدنی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ۔ سماج وادی پارٹی کے رکن قانون ساز کونسل سنیل سنگھ یادو نے آج بتایا کہ ایس پی سربراہ نے آج اپنے والد کے مکان جاکر5اکتوبر کو منعقد شدنی پارٹی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔ انیل سنگھ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس ملاقات کے دوران کیا بات چیت ہوئی ۔ تاہم سمجھا جارہا ہے کہ دونوں کے درمیان کئی ماہ بعد ملاقات ہوئی ہے ۔ اس ملاقات کو پارٹی کی اہم ترین قومی کانفرنس کے سلسلہ میں مفاہمتی اقدام سمجھاجارہا ہے ۔ انیل سنگھ نے بتایا کہ اکھلیش یادو نے نیتا جی ملائم سنگھ یادو سے ملاقات کی اور انہیں 5اکتوبر کو آگرہ میں منعقد شدنی قومی کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ پیش کیا۔ ملائم سنگھ یادو اوران کے بھائی شیو پال یادو کو23ستمبر کو منعقد شدنی پارٹی کے ریاستی اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ اس سے سیاسی حلقوں میں یہ قیاس آرائی گشت کررہی تھی کہ77سالہ معمر ایس پی قائد و سابق چیف منسٹر اتر پردیش ملائم سنگھ یادو غیر کارکرد لوک دل کے ساتھ مل کر سماج وادی کے نام کے ساتھ ایک نئی پارٹی قائم کررہے ہیں اور اس کا پریس کانفرنس میں اعلان کررہے ہیں ۔ تاہم اس وقت شیو پال یادو نے کہا کہ وہ اپنے مستقبل کے لائحہ عمل کا25ستمبر کو اعلان کریں گے ۔ تاہم پارٹی کے ایک قائد نے بتایا کہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ملائم سنگھ یادو نے دانستہ طور پر اپنی تقریر کا وہ پیراگراف نہیں پڑھا جس مین نئی پارٹی کے قیام کا ذکر تھا۔ ایس پی کے سابق رکن اسمبلی پرتاپ شکلا نے وہ کاغذ پیش کیا جسے پریس کانفرنس مین ملائم سنگھ یاد وکو پڑھنا تھا اور کہا کہ آپ نے اس بات کا نوٹ لیا ہوگا کہ پریس کانفرنس کے دوران نیتا جی نے پریس نوٹ پڑھا ہی نہیں۔ اور اب ہم دیگر فیصلہ کرنے سے قبل سماجو ادی پارٹی کی قومی عاملہ کے انعقاد کا انتظار کررہے ہیں ۔ لوک دل کے صدر سنیل سنگھ جنہوں نے ملائم سنگھ یادو کو اپنی پارٹی نشان اور صدر کا عہدہ پیش کیا ہے کہا کہ ملائم سنگھ نے پرہجوم پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اب وہ کوئی نئی پارٹی قائم نہیں کررہے ہیں ۔اکھلیش یادو کے ساتھ پارٹی کی صدارت کے لئے تلخیوں کے باوجود ملائم سنگھ نے کہا کہ میں اکھلیش کے کئی فیصلوں سے اختلاف کرتا ہوں تاہم میرے بیٹے کی حیثیت سے اکھلیش یادو کے لئے ان کا آشیر واد ہمیشہ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتہ ملائم سنگھ یادو نے اکھلیش کے حمایتی رام گوپال یادو کو لوہیا ٹرسٹ کے سکریٹری کے عہدہ سے ہٹادیا۔ شیو پال نے جون میں کہا تھا کہ وہ سماج وادی سیکولر فرنٹ کی تشکیل دیں گے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں