گجرات راجیہ سبھا ارکان کا انتخاب - کانگریس کی اخلاقی فتح - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-11

گجرات راجیہ سبھا ارکان کا انتخاب - کانگریس کی اخلاقی فتح

ahmed-patel-gujarat
ریاست گجرات سے راجیہ سبھا کے ارکان کے منعقدہ انتخاب پر سارے ملک کی نظریں مرکوز تھیں گجرات میں بر سر اقتدار جماعت کو اسمبلی میں اتنی اکثریت حاصل تھی کہ وہ راجیہ سبھا کے لئے دو ارکان کو منتخب کرسکتی تھی جب کہ اپوزیشن جماعت کانگریس ایک نشست پر کامیابی حاصل کرسکتی تھی لیکن بی جے پی نے اس انتخاب میں دو کی بجائے تین امید واروں کو نامزد کیا اس طرح بی جے پی کا یہ مقصد واضح تھا کہ وہ ارکان کی خرید و فروخت اور انحراف پسندی کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے تیسری نشست پر کامیابی حاصل کرے، تیسری نشست پر کانگریس پارٹی کے قائد اور صدر کانگریس مسز سونیا گاندھی کے مشیر سیاسی احمد پٹیل امید وار تھے بی جے پی اور بالخصوص بی جے پی کے صدر امیت شاہ کی یہ آرزو تھی کہ بہر قیمت احمد پٹیل کی شکست کو یقینی بنایاجائے چنانچہ کانگریس پارٹی نے بی جے پی کی بد نیتی پر مبنی ارادوں کو بھانپتے ہوئے کانگریس پارٹی کے ارکان مقننہ کو احمد آباد سے کرناٹک کے صدر مقام بنگلور کی ایک ریزارٹ میں منتقل کردیا تاکہ بی جے پی ان ارکان اسمبلی سے ربط پیدا کرکے ان کی خریداری نہ کرسکے ، بنگلور میں کانگریس پارٹی کی حکومت ہے ۔ گجرات کے کانگریس امید واروں کو کانگریس پارٹی کے ایک ایک رکن اسمبلی کی ریزارت میں رکھا گیا تھا۔ اسی وقت سی بی آئی نے کرناٹک کے مذکورہ ایم ایل اے کی قیام گاہوں پر دھاوے کئے تاکہ نہ صرف ایم ایل اے کو خوفزدہ کیاجائے بلکہ ان دھاؤں کے ذریعے گجرات کے کانگریسی ارکان اسمبلی کو بھی خوفزدہ کیاجائے بی جے پی کے ان سارے حربوں کے استعمال کے باوجود8اگست2917ء کو راجیہ سبھا کی نشستوں کا جو انتخاب ہوا اس میں بی جے پی کے امید وار کو شکست ہوئی اور تیسری نشست پر کانگریس پارٹی کے امید وار احمد پٹیل کو کامیابی حاصل ہوئی ، خود احمد پٹیل نے بھی اعتراف کیا کہ یہ انتخاب ان کی سیاسی زندگی کا سب سے کٹھن انتخاب ثابت ہوا ۔ کانگریس پارٹی کی جانب سے لاکھو جتن کرنے کے باوجود بی جے پی بعض کانگریس اراکین اسمبلی کو خریدنے میں کامیاب ہوگئی لیکن کانگریس کے زر خرید دو ارکان اسمبلی نے اپنا ووٹ وووٹوں کے ڈبے میں ڈالنے سے قبل پولنگ اسٹیشن میں موجود بی جے پی قائدین کو اپنے ووٹوں کی پرچیاں دکھائیں تاکہ بی جے پی قائدین کو اطمینان ہو کہ ان کا کانگریس ارکان نے بی جے پی کے حق میں ہی اپنے ووٹوں کا استعمال کیا۔ جس پر بی جے پی کو احمد پٹیل کی شکست کا یقین ہوگیا لیکن کانگریس کے دو باغی ارکان کی جانب سے اپنے ووتوں کی پرچیاں بی جے پی قائدین کو دکھانے کا منظر ویڈیو کیمرہ میں قید ہوگیا اس پر کانگریس نے الیکشن کمیشن سے نمائندگی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کانگریس کے ان دو باغی ارکان کے ووٹوں کو مسترد کردیاجائے چونکہ ان کا یہ عمل قانون عوامی نمائندگی کی خلاف ورزی پر مبنی تھا جب بی جے پی کے قائدین کو کانگریس کی جانب سے الیکشن کمیشن سے نمائندگی کی اطلاع ملی تو بی جے پی قائدین مرکزی حکومت کے وزراء حتی کہ مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد بھی الیکشن کمیشن کے پاس پہونچ گئے تاکہ الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالاجاسکے ، یہ نہایت حیرت افسوس اور شرم کی بات تھی کہ ملک کے وزیر قانون نے بھی قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی حمایت کے لئے الیکشن کمیشن سے نمائندگی کی ، الیکشن کمیشن نے دونوں فریقوں کے دلائل کی سماعت کے بعد ووٹوں کی گنتی کی اور احمد پٹیل کو کامیاب قرار دیا۔ احمد پٹیل کی یہ کامیابی کانگریس کے لئے بڑی اہمیت کی حامل ہے چونکہ اس مقابلہ تو بی جے پی کی حکمت عملی وضع کرنے والے امیت شاہ اور صدر کانگریس کے سیاسی مشیر احمد پٹیل کے درمیان تھاعلاوہ ازیں گجرات اسمبلی کے انتخابات بھی جلد منعقد ہونے والے ہیں اور احمد پٹیل کی کامیابی سے گجرات کانگریس کے قائدین اور کارکنوں کی حوصلہ افزائی ہوگی، بی جے پی کی جانب سے ہر قسم کی کوشش کے باوجود احمد پٹیل کی کامیابی سے بی جے پی کو زبردست دھکا لگا ہے لیکن اس انتخاب کی وجہ سے یہ سوال پھر شدت سے اٹھ کھڑا ہوا ہے کہ انحراف پسندی کے رجحان کی حوصلہ افزائی کے ذریعے جمہوریت کو نقصان پہونچ رہا ہے ، اس سے کس طرح نمٹا جائے اپنی جماعتوں سے انحراف کرنے والے قائدین چاہے بی جے پی کے ہوں یا کانگریس کے دراصل وہ عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں چونکہ جس پارٹی کا نام لے کر وہ عوام کے سامنے گئے ہیں ، پیسے اور اقتدار کے لالچ میں اسی پارٹی سے غداری کررہے ہیں اس گندی سیاست میں بی جے پی کا پلڑا بھاری ہے چونکہ کانگریس کے مقابل میں بی جے پی کی قوت خرید زیادہ مستحکم ہے، کانگریس کے لئے بھی یہ لمحہ فکری ہے کہ اس کے ارکان میں بکنے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے ۔

Gujarat Rajya Sabha election, Congress's moral conquest. Editorial: Rahnuma-e-Deccan, Hyderabad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں