مرکز اور ریاستیں کسی قسم کے رکھشکوں کا تحفظ نہ کریں - سپریم کورٹ کی ہدایت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-07-22

مرکز اور ریاستیں کسی قسم کے رکھشکوں کا تحفظ نہ کریں - سپریم کورٹ کی ہدایت

مرکز اور ریاستیں کسی قسم کے’’رکھشکوں‘‘ کا تحفظ نہ کریں - سپریم کورٹ کی ہدایت
نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
سپریم کورٹ نے آج مرکز اور ریاستوں سے کہا ہے کہ وہ کسی رکھشا یا حفاظت کے نام پر گروپوں کو تحفظ فراہم نہ کرے اور تحفظ گائے کے نام پر پر تشدد واقعات کے بارے میں ان سے جواب طلب کیا۔ جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی بنچ کو مرکزی حکومت نے مطلع کیا کہ وہ گاؤ رکھشا کے نام پر قانون اپنے ہاتھ میں لے کر بے قصور لوگوں کو قتل کرنے والوں کی نہ تو حمایت کرتی ہے ، نہ کبھی کرے گی اور قانون و انتظام سنبھالنے کی ذمہ داری ریاستوں کی ہے ۔ مرکزی حکومت نے بتایا کہ وہ کسی بھی ریاست میں کسی بھی طرح کے گاؤ رکھشا گروپوں کی حمایت نہیں کرتی ہے ۔ مرکزی حکومت نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ملک میں کسی بھی قسم کے خود ساختہ گاؤ رکھشا گروپو ں کا کوئی مقام نہیں ہے اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف مناسب کارروائی کی گئی ہے ۔ بنچ نے جس میں اے ایم کھنولکر اور ایم ایم شانتا گووار بھی شامل ہیں مرکز اور ریاستوں سے خواہش کی کہ وہ سوشل میڈیا سے گاؤ رکھشا کے بارے میں مواد ہٹانے میں مدد کرے۔ بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستو ں گجرات اور جھار کھنڈ کے علاوہ کرناٹک کے وکلاء نے بھی عدالت کو مطلع کیا کہ مبینہ گاؤ رکھشا سے متعلق تشدد میں ملوث ملزمین کے خلاف کارروائی کی گئی ہے ۔ بنچ نے حکومتوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد مرکز اور ریاستوں کو ہدیات دی کہ وہ چار ہفتوں کے اندر پر تشدد واقعات کے سلسلہ میں عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کرے ۔ معاملہ کی آئندہ سماعت کی6ستمبر مقرر کی گئی ہے ۔عدالت بالا نے7اپریل کو گزشتہ سال21اکتوبر کو داخل کی گئی ایک درخواست پر چھ ریاستوں سے جواب طلب کیا تھا جس میں پر تشدد واقعات میں ملوث گاؤ رکھشکوں کے خلاف کاروائی کرنے کی خواہش کی گئی تھی جو دلتوں اور اقلیتوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔ سماجی کارکن ٹی ایس پونا والا نے یہ درخواست داخل کی تھی اس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں اور دلتوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے ۔ ان گروپوں پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے سماجی ہم آہنگی متاثر ہورہی ہے ۔ درخواست میں گجرات تحفظ مویشیان ایکٹ1954کے دفعہ12مہاراشٹرا تحفظ مویشیاں ایکٹ1966کے دفعہ13کرناٹک تحفظ گائے ایکٹ 1964کے دفعہ15کو غیر دستوری قرار دینے کی بھی خواہش کی گئی تھی۔ مرکز نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے پارلیمنٹ کو بھی بتایا ہے کہ وہ ایسی سر گرمیو ں کی تائید نہیں کرتی ہے ۔
Don't protect any kind of vigilantism: SC tells Centre and states

آئندہ عام انتخابات میں بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کا عزم۔ ممتابنرجی
کولکتہ
آئی اے این ایس
ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے آج مرکز میں بر سر اقتدار بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اس پر بڑے پیمانے پر کرپشن اور تمام محاذوں پر ناکام ہوجانے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے یہ عہد کیا کہ وہ آئندہ عام انتخابات میں2019ء کے دوران منعقد ہونے والے ہیں، اسے اقتدار سے بے دخل کردیں گے ۔ انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ ان کی پارٹی ان تمام اپوزیشن جماعتوں کا ساتھ دینے کی خواہشمند ہے جو زعفرانی جماعت کے خلاف تحریک چلانے کے لئے تیار ہیں ۔ ممتا بنرجی نے جو کولکتہ میں سالانہ یوم شہیداں ترنمول کانگریس ریالی سے خطاب کررہی تھیں اپنی بیشتر تقریر میں بی جے پی پر تنقید کی جب کہ ریاست میں اپنے پرانے دشمن بائیں بازو کے محاذ پر نکتہ چینی کے لئے چند الفاظ ہی ادا کئے ۔ انہوں نے مغربی بنگال میں ان کی دوسری حریف کانگریس کے بارے میں لب کشائی نہیں کی ۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ2019ء کے عام انتخابات میں بی جے پی کوباآسانی کامیابی نہیں ملے گی اور نتائج اس کی امیدوں کے بر خلاف رہیں گے۔ انہوں نے اپنی لمبی تقریر کے دوران کہا مودی بابو یاد رکھیں آپ کو30فیصد ووٹ نہیں ملیں گے۔ اعداد و شمار کا حسا ب کتاب کرنے پر یہی پتہ چلتا ہے جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ2019ء کے انتخابات میں ان کی جیب میں کامیابی رہے گی وہ ان کی جیبوں کو صحیح طور پر جانتے ہیں۔ صدارتی امید وار میرا کمار کے جن کو 17اپوزیشن جماعتوں کی حمایت حاصل تھی ، بی جے پی امید وار رام ناتھ کووند سے ہار جانے کے باوجود ممتا بنرجی نے ان کے مظاہرہ کو اچھا بتایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ میرا کمار کو جو35فیصد ووٹ ملے ہیں اس سے نائب صدر جمہوریہ کے انتخاب کے دوران ہماری حمایت میں اضافہ ہوگا جب مزید دو جماعتیں جنتادل یو اور بیجو جنتادل اپوزیشن صف میں داخل ہونے والی ہیں۔ ممتا بنرجی نے کہا مستقبل قریب میں اپوزیشن اتحاد کو مزید وسعت ہوگی اور جماعتیں2019ء کے انتخابات میں ان کے متعلقہ زیر اثر علاقوں میں بی جے پی سے مقابلہ کریں گی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی پارٹی ان تمام قائدین کے ساتھ رہے گی جو بی جے پی کے خلاف لڑائی میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے صدر کانگریس سونیا گاندھی ، عام آدمی پارٹی سربراہ اروند کجریوال ، آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو، بیجو جنتادل قائد نوین پٹنائک اور نیشنل کانفرنس لیڈر عمر عبداللہ کا اس خصوص میں بطور خاص تذکرہ کیا۔ ممتا بنرجی نے اعلان کیا کہ ترنمول کانگریس کی جانب سے 9تا30اگست بی جے پی ہندوستان چھوڑ دو، نعرہ کے ساتھ تین ہفتوں کی تحریک شروع کی جائے گی جس میں ان تمام وزراء عوامی نمائندے اور پارٹی کے بلاک صدور حصہ لیں گے ۔ ممتا بنرجی پروگرام کے آغاز اور اختتام پر خود بھی موجود رہیں گی ۔ علیحدہ اطلاع کے مطابق چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے اعلان کیا کہ24سال قبل کولکتہ میں احتجاجی جلوس کے دوران یوتھ کانگریس کارکنوں پر فائرنگ کرنے والے ملازمین پولیس کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج عمل میں لایاجائے گا ۔ حکومت21جولائی1993کو رائٹرس بلڈنگ( سابقہ اسٹیٹ سکریٹریٹ) تک مارچ کے دوران ہلاک ہونے والے تیرہ یوتھ کانگریس کارکنوں میں سے ہر کارکن کے خاندان کو دو لاکھ روپے ادا بھی کرے گی ۔ ممتا بنرجی نے جنہوں نے اس وقت یوتھ کانگریس لیڈر کے طور پر مارچ کی قیادت کی تھی، اعلان کیا کہ مبینہ تشدد پر اس وقت کی بائیں بازو کی حکومت کی جانب سے کارکنوں کے خلاف درج کردہ تمام کیسس کو واپس لے لیاجارہا ہے اور فائرنگ کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن کی سفارش کے مطابق یہ قدم اٹھایاجارہا ہے ۔

شنکر سنگھ واگھیلا کا کانگریس سے استعفیٰ
گاندھی نگر
پی ٹی آئی
گجرات میں جہاں اسمبلی الیکشن ہونے والا ہے، کانگریس کو آج اس وقت دھکا پہنچا جب اس کے ناراض قائد شنکر سنہ واگھیلا نے پارٹی چھوڑ دی لیکن انہوں نے واضح کیاکہ بی جے پی یا کسی اور پارٹی میں شامل ہونے کا ان کا کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔ گجرات کی سیاست کے قد آور رہنما نے اعلان کیا کہ وہ کانگریس سے اپنی راہیں جدا کررہے ہیں جس میں وہ بیس برس قبل بی جے پی چھوڑ کر شامل ہوئے تھے ۔ انہوں نے یہ اعلان گاندھی نگر میں ایک ریالی میں جو ان کی77ویں سلگرہ کے موقع پر منعقد ہوئی تھی ، اپنے حامیوں سے خطاب کے دوران کیا ۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ گجرات اسمبلی میں قائد اپوزیشن کے عہدہ سے فوری مستعفیٰ ہوجائیں گے ۔8اگست کو راجیہ سبھا الیکشن کے بعد وہ اپنا استعفیٰ دے دیں گے ۔ واگھیلا کا یہ اقدام17جولائی کے صدارتی الیکشن میں گجرات کانگریس میں کراس ووٹنگ کے فوری بعد ہوا ہے ۔ کانگریس امید وار میرا کمار کو صرف49ووٹ ملے جب کہ ریاستی اسمبلی میں کانگریس ارکان کی تعداد57ہے ۔ ریالی کے آغاز پر واگھیلا نے کہا کہ انہیں چوبیس گھنٹے قبل کانگریس سے خارج کیاجاچکا ہے ۔ انہوں نے مستقبل کے منصوبے نہیں بتائے۔ بزرگ رہنما اور سابق چیف منسٹر کا کانگریس کی ریاستی قیادت سے ٹکراؤ جاری تھا ۔ کانگریس کی ریاستی قیادت نے ان کا یہ مطالبہ ماننے سے انکار کردیا تھا کہ انہیں گجرات میں امید وار چیف منسٹری کے طور پر پیش کیا جائے۔ شنکر سنہ واگھیلا کے پارٹی چھوڑنے سے کانگریس کو ایوان بالا کے الیکشن میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ واگھیلا نے مستقبل کے منصوبے نہیں بتائے لیکن قیاس لگایاجارہا ہے کہ وہ بی جے پی اور کانگریس کے خلاف ایک سیاسی محاذ قائم کریں گے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب گجرات کانگریس کے رہنما شنکر سنہ واگھیلا نے جمعہ کے دن کہا کہ پارٹی ہائی کمان انہیں خارج کرچکی ہے ، لیکن انہوں نے زور دیا کہ وہ بی جے پی میں شامل ہونے والے نہیں۔ اپنی77ویں سالگرہ پر واگھیلا نے کہا کہ ریاستی اسمبلی الیکشن میں قائد اپ وزیشن اور رکن اسمبلی کی حیثیت سے8اگست کے راجیہ سبھا الیکشن کے بعد مستعفیٰ ہوجائیں گے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں