صدارتی انتخاب - کانگریس اور بائیں بازو کو موزوں امیدوار کی تلاش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-06-21

صدارتی انتخاب - کانگریس اور بائیں بازو کو موزوں امیدوار کی تلاش

20/جون
نئی دہلی
یو این آئی
ایک ایسے وقت جب کہ مختلف علاقائی جماعتیں یا تو این ڈی اے کے صدارتی امید وار رام ناتھ کووند کی تائید میں آگے آرہی ہیں یا پھر ان کے بارے میں مثبت بیانات جاری کررہی ہیں کانگریس اور بایاں محاذ کی جماعتیں گورنر بہار سے مقابلہ کے لئے موزوں امیدوار پیش کرنے لمحہ آخری کوششوں میں مصروف ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں اس بات کا تہیہہ کیے ہوئے ہیں کہ وہ بی جے پی کو بہ آسانی اپنا امید وار منتخب کرانے کا موقع نہیں دیں گی، اسی لئے وہ بھارت رتن عظیم دلت قائد بی آر امبیڈ کر کے پوتے پرکاش امبیڈکر اور دیگردو اہم کانگریس قائدین سشیل کمار شنڈے یا میرا کمار کو میدان میں اتار نے کے امکانات پر غور کررہی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ بی ایس پی سربراہ مایاوتی کی جانب سے یہ اشارہ دئیے جانے کے بعد کہ ان کی پارٹی اپوزیشن کے امید وار کی تائید کرسکتی ہے بشرطیکہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کی پسند کووند سے بہتر کوئی دلت امید وار دستیاب نہ ہو۔ بائیں بازو جماعتوں نے آج بتایا کہ بیجو جنتادل کے صدر نوین پنٹائگ نے گووند کی تائید کا فیصلہ کیا ہے جو ان کے منصوبوں کے لئے ایک دھکا ہے ۔ اس کے باوجود وہ مایوس نہیں ہوں گے ۔ بائیں بازو کے ایک قائد نے بتایا کہ مختلف امکانات اور امتزاج پر غور کیاجارہا ہے ۔ کانگریس کیمپ کسی ایسے قائد کو میدان میں اتارنے نے پر زور دے رہا ہے جو کانگریسی پس منظر رکھتا ہو جیسے کہ سابق مرکزی وزیر داخلہ و سابق چیف منسٹر مہاراشٹر سشیل کمار شندے یا پھر سابق اسپیکر لوک سبھا میرا کمار۔ بی جے ڈی صدر نوین پنٹائک نے اپنے ایک مکتوب میں کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کل رام ناتھ کوند کو صدارتی امید وار بنائے جانے کے بارے میں ان سے بات چیت کی اور بی جے ڈی کی تائید طلب کی۔ چیف منسٹر اوڈیشہ نے کووند کی تائید کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہاکہ صدر جمہوریہ کا عہدہ سیاسی صف بندی سے بالاتر ہے اور بی جے ڈی اسے سیاست سے بالاتر رکھے گی ۔ واضح رہے کہ بی جے پی نے حال ہی میں نوین پٹنائک کو تنقیدوں کا نشانہ بنایا تھا ۔ اسی دوران کانگریس قائدین نے بظاہر بائیں بازو جماعتوں اور ترنمول کیمپ پر زور دیا ہے کہ شنڈے جیسے کسی امید وار کو میدان میں اتارنے سے این سی پی اپوزیشن کیمپ کا ساتھ دینے پر مجبور ہوگی اور بہ آسانی این ڈی اے کی شیو سینا کو شکست دی جاسکے گی۔ دوسری طرف1980ء سے این ڈی کی شراکت دار ہونے کے باوجود شیو سینا نے گزشتہ دو صدارتی انتخابات2007ء اور 2012ء میں این ڈی اے کے امید وار کے خلاف ووٹ دیا تھا اور کانگریس کی پسند پر تبیھا پاٹل و پرنب مکرجی کو ووٹ دینے کو ترجیح دی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں