جو صبح مسرت ہے وہی شامِ الم بھی - مولانا زاہد عمری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-05-03

جو صبح مسرت ہے وہی شامِ الم بھی - مولانا زاہد عمری


habibur rahman Azmi zahid umri
میر تقی میرؔ کا شعر ہے:

مجھ کو شاعر نہ کہو میرؔ کہ صاحب ہم نے
درد و غم کتنے کئے جمع تو دیوان کیا

حال ہی میں مولانا محترم حبیب الرحمٰن اعظمی زاہدؔ عمری صاحب کے کلام کا تفصیلی مطالعے کا شرف حاصل رہا۔حیرت ہوئی کہ صاحب موصوف تاحال اپنا کوئی مجموعہ ہائے کلام شائع نہیں کروایا۔وجہ جو بھی رہی ہو صاحب موصوف کا اعلیٰ و معیاری کلام دیوان کی شکل میں اشاعت کا متقاضی ہے۔مولانا محترم کے ملک بیرون ملک مقیم شاگردوں کو اس جانب توجہ دینے کی شدید ضرورت ہے۔

مولانا موصوف بارہ برس کی عمر سے شعر کہہ رہے ہیں۔خود موصوف کے مطابق ابتداء سے وہ حضرت ابوالبیان حماد صاحب سے اور علامہ شاکرصاحب مرحوم سے اصلاح لیتے رہے ہیں۔بعد ازاں1955ء سے اپنے ذوق اور طبعیت کے میلان کے مطابق شعر گوئی کی جانب ان کارجحان رہا ۔ان کی شاعری کے تفصیلی مطالعے سے ان کے ہاں میرؔ، فانیؔ داغؔ اور کچھ حد تک ناصر کاظمی کا رنگ نمایا ںنظر آتا ہے۔ان کے کلام میں آورد کے بجائے آمد کی جھلک صاف نظر آتی ہے۔ان کا تحریر کردہ ترانہ''یہ جامعہ اپنا فخرِ چمن،یہ نازشِ ملک و شانِ وطن''، جامعہ دارالسلام عمر آباد کی اپنی پہچان و شناخت بن گیا ہے۔

غالب نے کبھی کہا تھا:

ریختہ کے تمھی استاد نہیں ہو غالبؔ
کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میرؔ بھی تھا

اردو شاعری میں میرتقی میرؔ کی شاعرانہ عظمت کے اعتراف میں انھیں ''خدائے سخن'' کہا جاتا ہے۔ان کے ہاں ذاتی رنج و غم، حزن و ملال، سادگی و خلوص کے ساتھ دردمندی اور تشبیہات و استعارات کے ساتھ ترنم و موسقیت کے علاوہ صداقت کا پہلو حکیمانہ و خطیبانہ انداز میں ملتا ہے۔

مولانا زاہدؔ عمری کی بیشتر غزلیات میں قریب میر کے ان ہی درج بالاشعری رویوں کا پہلو نمایاں ہے۔بطور مثال:

ویرانہء ہستی میں بھٹکتا ہوں اکیلا
ہے کون جو مجھ کو مری منزل کا پتہ دے

مولانا زاہدؔ عمری کی شاعری کا ایک اور نمایاں پہلو فانیؔ بدایونی کا طرزِ اسلوب ہے۔فانیؔ عموماً ''مصورِ غم ''کہلاتے ہیں۔شاعرانہ طرزِ اظہار میں فانیؔ، خواجہ میر دردؔ اور میر تقی میرؔ کے قریب نظر آتے ہیں۔مثلاً ان کا مشہور زمانہ شعر ہے:

ہر نفس عمر گذشتہ کی ہے میت فانیؔ
زندگی نام ہے مر مر کے جئے جانے کا

جس طرح فانیؔ کے ہاں فنی لوازمات کے بطور غمِ جاناں،غمِ دوراں، احساس کی شدت پسندی موجود ہے ویسے ہی زاہدؔ عمری کے کلام میں محسوس بھی ہوتی ہے۔مثلاً زاہدؔ عمری فرماتے ہیں :

کہتے ہیں خوشی جس کو وہ تمہید ہے غم کی
جو صبحِ مسرت ہے، وہی شامِ الم بھی !

بقول داغؔ:

داغ سا بھی کوئی شاعر ہے ذرا سچ کہنا !
جس کے ہر شعر میں ترکیب نئی بات نئی

خود غالب بھی داغ کی شعری صلاحیت کے قائل رہے ہیں۔ مزاج شناسی کی جس روایت کا داغؔ نے آغاز کیا تھااس کے سبب انھیں اپنے استاد ذوقؔ اور پیش رو سوداؔ دونوں پر برتری حاصل ہوگئی۔مولانا زاہدؔ عمری کے کلام کے چیدہ چیدہ مطالعے سے ان کے ہاں بھی داغؔ کے برتے گئے فنی لوازامات جیسے حسنِ بیان، حق گوئی، کلام کی دلکشی، با محاورہ اور جذبات کا خوبصورت اظہار جیسے عناصر صاف محسوس کئے جاسکتے ہیں۔زاہدؔ عمری کی شاعری میں داغؔ کے ان ہی شعری طرزِ اظہار کا پرتو محسوس کیا جا سکتا ہے۔ بطور مثال:

یک بیک زاہدؔ ہمیں ہچکی یہ کیسی آئی ہے
کیا زہے قسمت ہمیں وہ یاد فرمانے لگے

جدید غزل کے حوالے سے ناصر کاظمی ایک اہم نام رہا ہے۔ان کا شمار جدید غزل کے اولین معماروں میں کیا جاتا ہے۔ شاعری کے ساتھ ان کے مزاج میں فنِ موسیقی سے فطری لگاؤ و دلچسپی کے سبب ان کی شاعری میں غنائیت اور لب و لہجے کی نرمی ملتی ہے۔ناصر کاظمی نے اپنی غزلوں میں پیکر تراشی کا عمل بھی بخوبی برتا ہے۔ زاہد عمری کی غزلوں میں بھی ناصر کاظمی کے شعری رویوں کا اظہار اکثر جگہ محسوس کیا جاسکتا ہے۔ مثلاً ناصر کہتے ہیں:

جنھیں دیکھ کر جیتے تھے ناصرؔ !
وہ لوگ آنکھوں سے اوجھل ہوگئے ہیں

جبکہ زاہد عمری کہتے ہیں:

یاد آخر کسی نے تو کر ہی لیا
لو قضاء گھر مرا ڈھونڈتی آگئی

درج ذیل میں مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی زاہدعمری کے چنندہ اشعار پیش ہیں:

مری حیات کو راس آتیں کس طرح خوشیاں
مجھے تو غم کی مکمل کتاب ہونا تھا !!

یہ اور بات ہے کہ لگا دی کسی نے آگ
جل جاتے ورنہ ہم تو جلائے بغیر بھی !

مری زندگی کا ورق ورق مری حسرتوں کا فسانہ ہے !
جسے پڑھ کے رو دے ہر ایک دل ، میں وہ زندگی کی کتاب ہوں

سنو کہ ہم پھر نہ مل سکیں گے، بڑھو کہ دیدار آخری ہے
اٹھو کہ اٹھنے کو ہے جنازہ، چلو چلی ہے برات اپنی

لوگ کرتے ہیں فقط چہروں کی بات
کس سے زاہدؔ کہئے اپنے دل کا حال

بے درد تری یاد بھی اب بس میں نہیں ہے
اور بھولنا چاہیں تو بھلایا نہیں جاتا !!

***
سید معظم راز
16-8-544, New Malakpet, Hyderabad-500024.
mzm544[@]gmail.com

سید معظم راز

habibur rahman Azmi zahid umri, a poet from Oomerabad, Vellore. Article: Syed Moazzam Raaz

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں