مثبت تنقید سے جمہوریت کو تقویت ملتی ہے - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-05-29

مثبت تنقید سے جمہوریت کو تقویت ملتی ہے - وزیراعظم مودی

28/مئی
نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ریڈیو پروگرام من کی بات پر تنقیدوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں اس بارے میں نہیں سوچتا کہ اس پروگرام کو سیاسی نظر سے دیکھا جائے ۔ اس پروگرام کے ذریعہ میں ہر گھر کا ایک رکن کی حیثیت حاصل کرچکا ہوں ، اور انہوں نے خود کو ایک عام شہری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان پر اچھی بری باتوں کا اثر ہوتا ہے ۔ من کی بات کوئی صرف ایک بات چیت کے طور پر دیکھتا ہے اور کچھ لوگ اس پر سیاسی اعتبار سے تبصرہ بھی کرتے ہیں ۔اس پروگرام کے ذریعہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے میں خاندا ن کے درمیان ایک ہی گھر میں بیٹھا باتیں کررہا ہوں ۔ اور ایسے سینکڑوں خاندان ہیں جنہوں نے مجھے یہ باتیں لکھ کر بھیجی ہیں۔ نریندر مودی نے ریڈیو پر من بات پروگرام پر مبنی ایک کتاب کی رونمائی کرنے کے لئے آج صدر جمہوری پرنب مکرجی نائب صدر حامد انصاری اور لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن کا شکریہ ادا کیا۔ نریندر مودی نے ریڈیو پر وگرام من کی بات میں کہا کہ دو دن پہلے صدر جمہوریہ ، نائب صدر، اسپیکر نے من کی بات پر ایک تجزیاتی کتاب کا اجراء کیا۔ میں صدر جمہوریہ اور دیگر کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے وقت نکال کر اتنے سینئر عہدے پر بیٹھے ہوئے لوگوں نے من کی بات کو اہمیت دی ۔ ایک طرح سے آپ اپنے من کی بات کو ایک نیا طول و عرض دینا چاہتے ہیں ۔ مودی نے من کی بات کتاب کے لئے خاکے بنانے والے ابو ظہبی کے آرٹسٹ اکبر صاحب کے لئے بھی اظہار تشکر کیا۔ مودی نے لوگوں کو مجاہدین آزادی کی تکالیف کا احساس رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے آج کہا کہ انہیں اسے سمجھنے کے لئے آزادی کی جنگ کے اہم مقامات کا سفر ضڑور کرنا چاہئے ۔ مودی نے ریڈیو پروگرا م من کی بات میں ملک کے باشندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج دیر ساور کرچی کی جینتی ہے۔ میں ملک کی نوجوان نسل کو ضرور کہوں گا کہ ہمیں جو آزادی ملی ہے اس کے لئے لوگوں نے کیسی مصیبت جھیلی تھی ۔ کتنی تکلیفیں اٹھائی تھیں اگر ہم سیکولر جیل جاکر کے دیکھیں اس کو کالا پانی کیوں کہاجاتا تھا، اس کو دیکھنے کے بعد ہی پتہ چلتا ہے ۔ آپ بھی کبھی موقع ملے تو ضرور جانا چاہئے ۔ سوچھ بھارت ابھیان کو عوامی تحریک بنانے کی اپیل کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ کوڑا کرکٹ کو ردی نہیں بلکہ وسائل خیال کرتے ہوئے اس کا انتظام کی نئے طور طریقوں پر کیاجانا چاہئے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی حکومت کے تین سال مکمل ہونے پر سامنے آرہے رد عمل کا خیر مقدم کرتے ہوئے آج کہا کہ جمہوریت میں حکومت کو جواب دہ ہونا چاہئے اور مثبت تنقید اسے تقویت فراہم کرتی ہے ۔مودی نے کہا کہ گزشتہ ماہ سے عوام تک پہنچنے والے ذرائع اخبار، ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا میں موجودہ حکومت کے تین سال کا حساب کتاب چل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا ، میرا واضح خیال ہے کہ جمہوریت میں حکومتوں کو جوابدہ ہونا چاہئے ، عوام کو اپنے کام کا حساب دینا چاہئے ۔ میں ان سب لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے وقت نکال کر ہمارے کام کو گہرائیوں سے پرکھا ہے ۔ کہیں تعریف ہوئی ، کہیں حمایت کی گئی ،کہیں کمیاں اور خامیاں نکالی گئیں، میں ان سب باتوں کی اہمیت سے واقف ہوں ۔ میں ان لوگوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ا پنا اہم ترین رد عمل پیش کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ غلطی اور کمی کو سامنے لانے پر اس مین بہتری لانے اور اصلاح کا موقع ملتا ہے اور اسی طرح سے سبق حاصل کیاجاتا ہے اور آگے بڑھا جاتا ہے ۔
Constructive criticism of govt strengthens democracy: PM Modi

مسئلہ کشمیر، مودی حکومت کے لئے چیلنج - وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ
نئی دہلی
آئی اے این ایس
یہ مانتے ہوئے کہ مسئلہ کشمیر، نریندر مودی حکومت کے لئے چیلنج ہے، مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ مرکز، کشمیر کشمیریوں اور کشمیریت کو ذہن میں رکھ کرمستقل حل تلاش کرے گا ۔ انڈیا ٹوڈے نیوز چیانل سے انٹر ویو میں راج ناتھ سنگھ نے اس کے لئے کوئی وقت مقرر کرنے سے انکار کردیا اور زور دے کر کہا کہ حکومت تمام فریق کے ساتھ غیر مشروط بات چیت کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہمارے لئے ایک چیلنج ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں لیکن ہم ملک کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم مستقل حل نکالیں گے ۔ یہ حل کشمیر، کشمیریوں اور کشمیریت کا لحاظ رکھتے ہوئے نکالا جائے گا۔ انہوں نے کہا ہم کشمیر میں باربار بد امنی گوارہ نہیں کرسکتے۔ ہم کشمیر کو جلنے نہین دے سکتے ۔ ہم ایک ماہ یا دو ماہ میں مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کی بات نہیں کرسکتے۔ ایسے مسائل کا فوری حل نہیں نکلتا۔ کوششیں جاری ہیں۔ ہم پورا زور لگا رہے ہیں کہ مستقل حل نکل آئے ۔ انہوں نے مستقل کے لئے حکومت کی حکمت عملی بیان کرنے سے انکار کردیا لیکن کہا کہ تمام فریق کے بشمول علیحدگی پسند حریت سے بات چیت ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریق سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ جو بھی بات کرنا چاہے ہم کھلا ذہن رکھتے ہیں لیکن یہ بات چیت غیر مشروط ہونی چاہئے ۔ کسی بھی قسم کی پیشگی شرائط کے ساتھ بات چیت نہ تو ہوسکتی ہے اور نہ ہوگی۔ پاکستان سے حریت کے روابط کے حالیہ انکشاف کے بارے میں پوچھنے پر راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان، کشمیر کو درہم برہم کرنے کے لئے سر گرم ہے ۔ کشمیر کے ذریعہ وہ ہندوستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے ۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو دہشت گردی کو بڑھاوا دیتا ہے ۔ یہ پوچھنے پر کہ علیحدگی پسند قائدین کو نظر بند کیاجاتا ہے ، جیل نہیں بھیجاجاتا ، اس پر راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ سیکوریٹی ریاستی حکومت فراہم کرتی ہے مرکز نہیں۔ یہ یاد دہانی پر کہ ریاست میں بی جے پی ، پی ڈی پی اتحاد برقرار رہے، مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ علیحدگی پسندوں کو سیکوریٹی پہلے سے فراہم کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، کشمیر کے عوام کو قومی دھارے میں لانے کئی اقدامات کررہی ہے جن میں نوجوانوں کو سیکوریٹی فورسس میں بھرتی کرنا بھی شامل ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں