بابری مسجد کیس - بی جے پی قائدین کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-04-07

بابری مسجد کیس - بی جے پی قائدین کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

6/اپریل
بابری مسجد کیس - بی جے پی قائدین کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
وی وی آئی پی ملزمین کا مقدمہ رائے بریلی سے لکھنو منتقل کرنے پر بھی سپریم کورٹ کا غور
نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج سینئر بی جے پی قائدین بشمول ایل کے اڈوانی ، ایم ایم جوشی اور اوما بھارتی کے خلاف بابری مسجد شہادت کیس میں سازش کے الزامات کی بحالی سے متعلق درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کردیا ۔ سپریم کورٹ اس بات کا بھی فیصلہ کرے گا کہ آیا یہ انتہائی اہم شخصیتوں کے حامل ملزمین کا مقدمہ رائے بریلی کی عدالت سے لکھنو منتقل کیاجاسکتا ہے ؟ واضح رہے کہ متنازعہ ڈھانچہ کی6دسمبر1992ء کو شہادت سے متعلق کیسس کے دو سیٹ ہیں۔ پہلا مقدمہ نامعلوم کارسیوکوں کے خلاف ہے جو لکھنو کی عدالت میں زیر دوراں ہے جب کہ دیگر مقدمات انتہائی اہم شخصیتوں سے متعلق ہیں جو رائے بریلی کی عدالت میں زیر دوراں ہیں۔ جسٹس پی سی گھوش اور جسٹس آر ایف نریمان پر مشتمل بنچ نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ مقدمات کو رائے بریلی کی عدالت سے لکھنو کی عدالت منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے دونوں سیٹ کے مقدمات کو مشترکہ طور پر چلانے کا حکم دے سکتے ہیں۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ چونکہ پچیس سال گزر چکے ہیں اسی لئے وہ انصاف کے مفاد میں یومیہ اساس پر سماعت کا حکم دیتے ہوئے اندرون دو سال مقدمہ کی کارروائی مکمل کرنے پر بھی غور کرسکتے ہیں ۔ سینئر ایڈوکیٹ کے کے گوپال نے جو اڈوانی اور جوشی کی طرف سے پیش ہوئے مشترکہ مقدمہ چلانے اور اس کیس کو رائے بریلی سے لکھنو منتقل کرنے کی تجویز کی شدید مخالفت کی ۔ سی بی آئی نے وضاحت کی کہ وہ انتہائی اہم شخصیتوں کے مقدمہ کے مسئلہ پر کوئی بیان داخل نہیں کررہی ہے ۔ بلکہ اپنے آپ کو ملزمین کے خلاف سازش کے الزام کی بحالی تک محدو د کررہی ہے ۔ سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل ایک مداخلت کار کی جانب سے پیش ہوئے اور انہوں نے مشترکہ مقدمہ چلانے کی تجویز کی حمایت کی ۔ انہوں نے استدلال پیش کیا کہ ایک ہی واقعہ کے باعث کیسس کے دو سیٹ بنے ہیں جو مبینہ طور پر ایک ہی سازش کا نتیجہ ہیںَ سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو موقع دیا کہ وہ منگل تک اپنا تحریری بیان داخل کرسکتے ہیں ۔ عدالت عظمیٰ نے قبل ازیں فیصلہ کیا تھا کہ وہ اڈوانی، جوشی، اوما بھارتی اور دیگر دس کے خلاف سازش کا الزام کالعدم کرنے کے خلاف اپیل کا جائزہ لے گی۔ ملزمین کے وکیل نے اس بنیاد پر دونوں ایف آئی آر کو یکجا کرنے کی مخالفت کی کہ دونوں کیسس میں ملزمین کی حیثیت سے مختلف افراد کو شامل کیا گیا ہے ۔ یہ مقدمات دو مختلف مقامات پر انتہائی آگے کے مرحلہ میں پہنچ چکے ہیں ۔ انہوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ مشترکہ مقدمہ کے نتیجہ میں کارروائی از سر نو شروع کرنی پڑے گی۔13ملزمین بشمول اڈوانی، جوشی اور اوما بھارتی کے خلاف کیسس میں سازش کا الزام ختم کیا جاچکا ہے اور یہ مقدمہ رائے بریلی کی ایک خصوصی عدالت میں چل رہا ہے ۔ دوسرا مقدمہ نامعلوم کارسیوکوں کے خلاف ہے جو متنازعہ ڈھانچہ کے اطراف و اکناف تھے اور جنہوں نے اسے منہدم کیا۔ ان کے خلاف مقدمہ لکھنو کی عدالت میں چل رہا ہے ۔ حاجی محبوب احمد(متوفی) اور سی بی آئی نے اکیس ملزمین بشمول بی جے پی قائدین کے خلاف سازش کے الزامات ختم کرنے کی مخالفت میں اپیل کی ۔ بعد ازاں8ملزمین اس دنیا دے چل بسے ۔ آٹھ افراد کے خلاف ضمنی چارج شیٹ داخل کی گئی لیکن تیرہ کے خلاف نہیں جنہیں انہدام کی سازش رچنے کے سلسلہ میں ڈسچارج کردیا گیا تھا ، اڈوانی، جوشی اور بھارتی کے علاوہ کلیان سنگھ (موجودہ گورنر راجستھان) شیو سینا سربراہ بال ٹھاکرے اور وی ایچ پی لیڈر راچایہ گری راج کشور کے خلاف سازش کے الزامات کالعدم کردئیے گئے تھے ( یہ دونوں ملزمین بھی فوت ہوچکے ہیں) دیگر ملزمین جن کے خلاف سازش کے الزامات کاالعدم کردئیے گئے ان میں ونئے کٹیار، وشنو ہری ڈالمیا، ستیش پردھان، سی آڑ بنسل اشوک سنگھل(متوفی) جگدیش منی مہاراج، بی ایل شرما، نرتیہ گوپال داس دھرم داس، ستیش ناگر اور موریشو ساوے شامل ہیں۔ ان اپیلوں میں الہ آباد ہائی کورٹ کے20مئی2010کے احکام کو در کنار کرنے، تعزیرات ہند کے تحت دفعہ120B(مجرمانہ سازش) کالعدم کرنے اور خصوصی عدالت کے فیصلہ کو برقرار رکھنے کی گزارش کی گئی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں